Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    6 من رجب 1447هـ شمارہ نمبر: 1447/26
عیسوی تاریخ     جمعہ, 26 دسمبر 2025 م

پریس ریلیز

اسلام کی رو سے اطاعت صرف اس حکمران کی ہے جو خلافت قائم کرے اور شریعت نافذ کرے!

 

10 دسمبر، 2025 کو پاکستان کے فوجی اور سیاسی حکمرانوں نے علماء کے ایک گروہ کو کنونشن سینٹر میں جمع کیا۔ اس کانفرنس میں پاکستان کو 'ہارڈ اسٹیٹ' میں بدلنے سے متعلق مستقبل کی پالیسیوں کو درشت انداز میں پیش کیا گیا، گویا کہ ان حکمرانوں میں امریکی ایجنٹ پرویز مشرف کی روح حلول کر گئی ہو۔ چیف آف ڈیفنس فورسز جنرل عاصم منیر کی تقریر کے چند کلپس چند دنوں کے بعد میڈیا میں ریلیز کیے گئے۔ جس کے بعد دیگر علماء نے کراچی میں جوابی کانفرنس کا انعقاد کیا اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی۔ اس تناظر میں حزب التحریر مندرجہ ذیل نکات کی وضاحت کرتی ہے:

 

اولاً: اسلام میں حکمران کی اطاعت شریعت کے نفاذ کی شرط پر امت کی بیعت کے ساتھ مشروط ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآنِ مجید میں فرمایا:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ

"اے ایمان والو !اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو، اور اپنے میں سے اولی الامر کی بھی۔ پھر کسی معاملے میں اگر تمہارے درمیان اختلاف پیدا ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول ﷺ کی جانب واپس لوٹا دو۔" (النساء: 59)۔

 

یہاں اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کیلئے 'اطیعوا' (اطاعت کرو) کے فعل کی تکرار ہوئی، یعنی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت غیر مشروط ہے، لیکن اولی الامر کے لیے 'اطیعوا' (اطاعت کرو) کا فعل الگ سے نہیں آیا، یعنی اولی الامر کی اطاعت، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کیلئے استعمال شدہ 'اطیعوا' کے ساتھ منسلک ہے، یعنی اولی الامر کی اطاعت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کے ساتھ مشروط ہے۔ مزید براں، تنازعے کی صورت میں اہلِ الامر کی طرف معاملہ واپس لوٹانے کا حکم نہیں، بلکہ واپس اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت یعنی شریعت کی طرف لوٹانے کا حکم ہے۔ اس لئے ہم علماء اور عوام سے اپنی اطاعت کا مطالبہ کرنے والے حکمرانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ خلافت قائم کریں اور شریعت کا نفاذ کریں۔ پھر صرف پاکستان نہیں، بلکہ پوری دنیا سے امت آپ کی بیعت کی طرف لپکے گی اور آپ کی اطاعت کرے گی۔

 

دوم: جنرل عاصم منیر نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کر سکتی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ ایک اسلامی ریاست کی موجودگی میں جہاد کے انتظام کی ذمہ داری خلیفہ کی جانب منتقل ہو جاتی ہے۔ رسول ﷺ نے فرمایا:

 

«الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ»

"امام (خلیفہ) ڈھال ہے؛ اس کے پیچھے رہ کر جنگ کی جاتی ہے اور اسی کے ذریعے (دشمن سے) بچاؤ حاصل کیا جاتا ہے۔" (مسلم)۔

 

پس اگر جنرل عاصم منیر صاحب پاکستان کو اسلامی ریاست سمجھتے ہیں تو جہاد کے فریضے کو پورا کرنے کے لیے یہودی وجود اور ہندو ریاست کے خلاف جہاد کا اعلان کیوں نہیں کرتے؟ غزہ میں جاری قتلِ عام کو روکنے کے لیے وہ ہماری طاقتور افواج کو متحرک کیوں نہیں کرتے، جو یہودی وجود کو ملیا میٹ کرنے کیلئے ایک حکم کی منتظر ہیں؟ پوری امت جنرل صاحب کی جانب سے اعلانِ جہاد کی منتظر ہے، تاکہ وہ اس میں اپنا تن، من اور دھن قربان کر سکیں!

 

سوم: ہم پاکستان کے حکمرانوں کو طاغوت کی اطاعت سے بھی خبردار کرتے ہیں۔ قرانِ پاک میں اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا:

 

﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ ۖ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا

"کیا تم نے اُن لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ وہ اس چیز پر ایمان لائے ہیں جو تم پر نازل کی گئی اور جو تم سے پہلے نازل کی گئی، لیکن چاہتے یہ ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت کے پاس لے کر جائیں، حالانکہ انہیں اس کا کفر (انکار) کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اور شیطان یہ چاہتا ہے کہ انہیں دور کی گمراہی میں ڈال دے۔" (سورۃ النساء: 60)۔

 

پاکستان کے حکمران پھر کس طرح سے آج کے طاغوت، فرعون ٹرمپ، کی وفاداری کر رہے ہیں، اور پاکستان کے مسلمانوں اور علماء کو جبراً اپنی اطاعت کی جانب بلا کر پوری قوم کو ٹرمپ کی اطاعت کے راستے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا

"اور وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی، تو انہوں نے ہمیں (سیدھے) راستے سے بھٹکا دیا۔"

(سورۃ الاحزاب: 67)

 

چہارم: یہ امر درست ہے کہ خلافت کے قیام کا طریقہ مسلمانوں کے حکمرانوں کے خلاف مسلح جدوجہد نہیں، بلکہ رسول اللہ ﷺ کی 13 سالہ مکی دور کی جدوجہد کی پیروی میں ریاست کے قیام کیلئے 'طلبِ النصرۃ' ہے۔ اس جدوجہد کے دوران رسول اللہ ﷺ نے ہتھیار نہیں اٹھائے، بلکہ عوام میں اسلام کے نفاذ کے لیے رائے عامہ قائم کرنے کے ساتھ اہل قوت سے نصرۃ (مادی مدد) طلب کی۔ یہی وجہ ہے کہ حزب التحریر پاکستان کے اہلِ قوت سے نصرۃ طلب کرتی ہے، تاکہ خلافت علی منہاج النبوہ کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔ ہم آپ سے پوچھتے ہیں کہ آپ سے زیادہ اہلِ قوت پاکستان میں اور کون ہے جن پر نصرۃ دینے کا شرعی فرض عائد ہوتا ہے، تاکہ خلافت کے انہدام کے 105 قمری سال کے بعد اس کے دوبارہ قیام کا آغاز کیا جا سکے۔ کیا خلافت کے بغیر امت نے ذلت کی ہر حد پامال ہوتے نہیں دیکھی؟

 

ہم پاکستان کے مسلمانوں، علماء کرام اور اہل قوت کو ان نکات پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.