المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر
ہجری تاریخ | 27 من رمــضان المبارك 1446هـ | شمارہ نمبر: 24 / 1446 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 27 مارچ 2025 م |
پریس ریلیز
اے شیخ الازہر... قتل عام کوئی تعجب کی بات نہیں۔
یہ مسلمانوں کے حکمرانوں، ان کی فوجوں اور ان کے علمائے کرام کی ناکامی کا فطری نتیجہ ہے
(عربی سے ترجمہ)
جب الازہر کے امام اعظم نے غزہ میں قابض وجود کے جرائم کو "تباہ کن نفرت" اور "رحم اور انسانیت کی کسی جھلک سے عاری" قرار دیا، تو انہوں نے کوئی نئی چیز پیش نہیں کی، اور نہ ہی ایسی کوئی چیز بیان کی جو امت نے کئی دہائیوں سے پہلے نہیں سنی تھی۔ تاہم، زیادہ اہم سوال جو پوچھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ: کیا یہ قتل ِعام حکومتوں کی ناکامی، فوجوں کی بے عملی اور حکمرانوں کی ملی بھگت کی وجہ سے نہیں ہوئے ہوں گے؟
آج یہودی وجود کے ہاتھوں قتلِ عام اس کی تاریخ میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ بے شک، یہ سب کچھ معمول ہے۔ یہ ایک ایسا وجود ہے جس کی بنیاد خونریزی پر رکھی گئی ہے جب سےاسے برطانیہ نے امت اسلامیہ کے قلب میں پیوند کیا ہے۔ اس نے غزہ میں جو کچھ کیا وہ محض اس کے قتل و غارت اور بے گھر ہونے کے طویل ریکارڈ کا تسلسل ہے، جس کا آغاز دیر یاسین اور کفر قاسم کے قتل عام سے، صابرہ اور شتیلا اور جینین کے ذریعے ہوا اور آج بھی غزہ میں نسل کشی جاری ہے۔
الازہر کے امام اعظم کا بیان حقیقی اور واحد حل سے بہت دور ہے، جو کہ فوجوں کو متحرک کرنا ہے، اور اس یہودی وجود کو جڑوں سے مٹانے کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کرنا ہے۔
اپنے قیام کے بعد سے، الازہر حملہ آوروں اور قابضین کے خلاف جہاد کا ایک مینار رہا ہے، اور اس کے علماء نے ناانصافی اور استعمار کے خلاف انقلابات کی قیادت کی ہے۔ تو آج الازہر کے عظیم الشان امام کو فلسطین کی آزادی کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کرنے سے کیا چیز روک رہی ہے؟!
وہ واضح طور پر یہ اعلان کیوں نہیں کرتے کہ جہاد امت کا انفرادی فریضہ(فرض عین) ہے اور فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ یہی ہے؟!
وہ ان ایجنٹ حکمرانوں کی بیخ کنی کے لیے مصر کے سپاہیوں کی حوصلہ افزائی کیوں نہیں کرتے ، جو انہیں ان کے شرعی فریضے کی ادائیگی سے روکتے ہیں؟!
وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے یہودیوں کے ساتھ سیکیورٹی کو مربوط کرتے ہوئے مصری حکومت کی غزہ کے خلاف گھناؤنے محاصرے میں بھرپور شرکت کی مذمت کیوں نہیں کرتے؟!
وہ امت کو ان ایجنٹ حکومتوں کے خلاف بغاوت کرنے کی دعوت کیوں نہیں دیتے، جو یہودی وجود کے دفاع کی پہلی لائن کی نمائندگی کرتی ہیں؟!
وہ ایک ایسی اسلامی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے جو پورے ایک خطے کے لیے ہی نہیں بلکہ صرف ایک مومن عورت کی پکار پر اس کی حمایت میں فوجیں جمع کرے؟!
ان حقائق پر الازہر کی خاموشی انہیں مسئلے کا حصہ بناتی ہے، حل کا حصہ نہیں۔
اے شیخ الازہر: ہمیں مذمت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بجائے ہمیں اعلانِ جہاد کی ضرورت ہے۔ اگر آپ اپنے عہد کے ساتھ مخلص ہیں تو امت میں جہاد کے لیے دعوت دیں اور فلسطین کی آزادی کے لیے مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ سچ بولیں اور اس کے ایجنٹ حکمرانوں کے سامنے امت کی آواز بنیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس عہد کو پورا کریں جو اس نے آپ سے لیا تھا۔ ان یہودی ربیوں کی طرح نہ بنیں جنہوں نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے اپنے عہد کو توڑا۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے،
﴿وَإِذَ أَخَذَ اللهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلاَ تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاء ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْاْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ﴾
"اور یاد کرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطا فرمائی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کردینا اور نہ چھپانا ،تو انہوں نے اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا،اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت حاصل کی۔تو کتنی بری خریداری ہے۔"(آل عمران، 3:187)
اگر آپ سفارتی بیانات اور طعنوں پر راضی ہیں تو جان لیں کہ امت کسی کا انتظار نہیں کرے گی اور ہر طرح کی ناکامی کے باوجود آگے بڑھے گی اور فتح حاصل کرے گی، انشاء اللہ، چاہے آپ کو اچھا لگے یا برا لگے۔
اے امت کی افواج!
بہت خاموشی اختیار کر لی، بہت انتظار کرلیا، بہت مٹھی بھر غدار حکمرانوں کے سامنے سر تسلیم خم کرلیا جنہوں نے اپنا دین اور اپنی دنیاوی زندگی بیچ ڈالی ہے۔ امت آپ سے ایسے موقف کی توقع رکھتی ہے جو تاریخ کا دھارا بدل دے ۔ لہٰذا اس موقع پر اٹھیں، ورنہ آپ بہائے گئے خون کے ہر قطرے کے لیےا للہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہوں گے ، کیونکہ آپ اسے روکنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
اے مصر کے سپاہیوں!
ایجنٹ حکمرانوں کے زنجیروں میں جکڑے ہوئے قیدی نہ بنو کیونکہ تم ہی ہتھیار اٹھانے والے ہو اور تم ہی انقلاب کے اہل ہو۔ شیخوں کے بیانات یا سیاست دانوں کی تقاریر نہیں بلکہ آپ وہ حقیقی قوت ہیں جو یہودی وجود کو کچل سکتے ہیں ۔ اگرآپ نہیں ہیں تو اسلام کی حمایت کے لیے کون ہے، دین کو نصرت دینے والا کون ہے ؟! لہٰذا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے غضبناک ہو کر غدار حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں، جو آپ کو بابرکت سرزمین کی آزادی (تحریر) کے شرعی فریضے سے روکتی ہے اور ایسی اسلامی ریاست قائم کریں جو آپ کو اس شرعی ذمہ داری کے لیے متحرک کرے۔ پس اے مصر کے سپاہیوں اور اس کے مخلص فرزندو، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے اسلامی ریاست قائم کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ذریعے نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کرے ، اور آپ کے ہاتھوں سے اس دنیا میں شان و شوکت کی صورت اور آخرت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾
"اے ایمان والو اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے، تو اللہ تمہاری مدد کرے گا ، اور تمہارے قدم جمادے گا۔"(محمد، 47:7)
ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ مصر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 01015119857- 0227738076 www.hizb.net |
E-Mail: info@hizb.net |