الأحد، 20 جمادى الثانية 1446| 2024/12/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اے مسلمانوں کی افواج، کیا تم میں کوئی ایک بھی صالح جواں مرد نہیں؟!

غزہ ،القدس اور پورا فلسطین یہود کی بھڑکائی ہوئی آگ میں جل رہا ہے اور تم خاموش ہو!

 

 

رسوائے زمانہ یہودی وجود فلسطین کے ہر گوشے پر حملہ آور ہے، خاص کر  رسول اللہ ﷺ کے مقامِ اسراء (مسجد الاقصیٰ) اوربہادروں کی زمین غزہ پر؛ درختوں اور عمارتوں کو جلایا رہا ہے،اہلِ فلسطین کا خون بے دریغبہایا جارہا ہے اور بڑی تعداد میںفلسطین کے نہتے مسلمان زخمی ہورہے ہیں۔ حسب معمولعالمِ اسلام پر حکمرانی کرنے والے محض شہداء اور زخمیوں کی گنتی کررہے ہیں!  یہ حکمران یہودی وجود کی ناراضی سے بچنے کے لئے نہایت بزدلانہ اور مصنوعی انداز میں یہودی جارحیت اور خونریزی کی مذمت کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔

 

   اس سب کے باوجودمسلم افواج  اپنے بڑوں کی اطاعت کی وجہ سے خاموش ہیں اور اللہ کے اس ارشاد کو بھلائے بیٹھی ہیں یا بھولنے کی کوشش کر رہی ہیں:

﴿وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا﴾

"اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنے بڑوں اور سرداروں کی اطاعت کی، تو انہوں نے ہمیں گمراہ کر دیا")سورة الاحزاب: 67(۔

 

اور اللہ کا یہ ارشاد:

﴿إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ﴾

"اُس دن وہ لوگ کہ جن کی تابعداری کی جاتی تھی، اُن لوگوں سے بیزاری ظاہر کریں گے کہ جو تابعداری کیاکرتے تھے، اوردونوں عذاب کو دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہو جائیں گے")سورة البقرۃ: (166۔

 

        اے مسلم افواج!

کیا آپ میں کوئی صالح جواں  مرد نہیں؟ کیا مبارک سرزمین پر  یہود کے وحشیانہ حملے کو دیکھ کر  اور سُن کر آپ کا خون نہیں کھولتا؟ آپ کیسے سرکش ظالم حکمرانوں کی طرف مائل ہوسکتے ہیں؟ کیا آپ حرکت میں نہیں آئیں گے؟ کیا آپ قرآن نہیں پڑھتے کہ ظالموں کی طرف جھکاؤ ایک انتہائی سنگین معاملہ اور ہولناک عذاب کا باعث ہے؟

﴿وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ﴾

"اور مسلمانوتم ظالموں کی طرف مائل مت ہونا، ورنہ تمہیں بھی جہنم کی آگ آ لپٹے گی اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز نہ ہوگا،پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی")سورة هود: 113)۔

 

  اے مسلم افواج!

آپ اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لئے آگے کیوں نہیں بڑھتے،جنہیں صبح شام یہود کے حملوں کا سامنا ہے؟! کہاں ہیں آپ؟! کیوں آپ نکل کرفلسطین میں جہاد کی قیادت نہیں کرتے اور اہلِ فلسطین کے ہاتھ مضبوط نہیں کرتے،تاکہ فلسطین کو غصب کرنے والے  اُس یہودی وجود کو صفحہ ہستی سے مٹایا جائے جو ہر شر اور مصیبت کی جڑ ہے؟ یہ یہودی وجود تمہارے سامنے ڈٹنے کی سکت نہیں رکھتا  ،یہ لڑائی کا اہل ہی نہیں ہے

﴿لَنْ يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ﴾...

"یہ صرف تمہیں تکلیف پہنچا سکتے ہیں اگر یہ تم سے قتال کریں تو پیٹھ پھیر کربھاگیں گے، پھر ان کی مدد نہیں کی جائے گی")سورة آل عمران(111:۔

 

آپ کے لیے آپ کے مومن اسلاف کی زندگی میں سبق ہے جواسلامی سرزمین یا حرمتوں پر دست درازی کرنے والے یہودی ٹولوں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے۔ اللہ اور اس کے بندوں کے ہاں ان یہودیوںکی اتنی وقعت نہیں کہ یہ  قبلہ اول میں ٹِکیں۔۔۔اللہ اور مؤمنوں کے نزدیک ان یہودیوںکی اتنی وقعت نہیں کہ مبارک سرزمین پر ان کی ریاست باقی رہے ،اورآپ کی یہ حالت ہے کہ فلسطین کے اردگرد فوجی اڈوںمیں بیٹھے دیکھ رہے ہیں اور حرکت میں نہیں آرہے!

 

  اے مسلم افواج!

کیا آپ میں کوئی صالح جواں مرد آدمی نہیں جو یہ جانتا ہو کہ فلسطین کو غصب کرنے والے یہودی وجود کا خاتمہ  ایک معرکے کے ذریعے ہی ہوگا، جس کے سپاہی آپ ہوں گے،نہ کہ آپ کے حکمرانوں کی بزدلانہمذمتوں سے، جو یہودی وجود کے بقا  کے یہود سے بھیزیادہ حریص ہیں! جس وقت یہود کے جہاز  اور میزائل دائیں اوربائیں سے غزہ پر حملہ آورہیں اور ساتھ ہی یہود کی فورسز'  شیخ جراح' کے علاقے میں مسلمانوں کے گھروں کا محاصرہ کررہی ہیں،اور یہود کے گینگ یہودی فوج کی پشت پناہی سے مسجد الاقصیٰپر دھاوا بول رہے ہیں،توایسے میں اگر آپ ان حکمرانوں کے بیانات سنیں  تو جان جائیں گے کہ یہ کون ہیں اور ان کی حقیقت کیا ہے: ترکی کا صدر اور اُردنکابادشاہ اسرائیلی حملوں کو روکنے کےلیے باہمی تعاون پر زور دے رہے ہیں۔۔۔ترک صدر اسرائیل پر دباؤڈالنے کے لیے  سفارتی حیلے کررہاہے۔۔۔سعودی عرب مسجد الاقصیٰپر یہودی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت پر اکتفاکررہاہے۔۔۔ابوظہبی کا ولی عہد القدس میں ہر قسم کے تشدد اور نفرت کی مذمت کرتاہے۔۔۔مصر مسجد الاقصیٰپر حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کہہ کر سخت الفاظ میں مذمت کرتاہے،جنگ بندی کے لیے حماس اور یہود سے رابطے کرتاہے۔۔۔پاکستان اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتاہے۔۔۔اسلامی تعاون تنظیم (او۔آئی۔ سی۔) کا سربراہ  مسجد الاقصیٰکے پہرے داروں کے حوصلے کو خراج تحسین پیش کرتاہے۔۔۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کہتا ہے کہ  فلسطین کےمسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ اس سرزمین کے باسیوں کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے ریفرنڈم کیا جائے۔۔۔کویت کاامیرمذمت کر کے خوشی محسوس کر رہاہے۔۔۔اردنکا وزیر خارجہ کہتا ہے کہ  ہم نے واشنگٹن سمیت دنیا بھرسے رابطہ کیا ہے کہ 'شیخ جراح' کے لوگوں کو پناہ گزین بننے پر مجبور نہ کیاجائے۔۔۔اردن کہتاہے کہ ہم غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن کی مذمت کرتے ہیں،  صورت حال کو عالمی سطح پر اجاگرکرنے کے لیے  اپنے دوستوں سےرابطے میں ہیں۔۔۔عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس۔۔۔او آئی سی کا ہنگامی اجلاس۔۔۔وغیرہ وغیرہ

       یہ ہیں ان کے مؤقف۔   کیا کوئی بھی عقل والا ایسا ہوسکتاہے جو یہ نہ جانتا ہو کہ یہود کے جرائم کا جواب  یہودی وجود کو مٹا تے ہوئے پورے فلسطین کو اسلامی سرزمین سے جوڑنے کےلیے افواج کو متحرک کرنا ہے؟ کیا کوئی بصارت رکھنےوالا ایسا بھی ہوسکتاہے جو یہ نہ جانتاہو کہ  یہود کے حملوں کا خاتمہ کھوکھلیمذمتوں یااستعماری عالمی برادری کے سامنے دُہائی دینے سےممکن نہیں، وہی استعماری عالمی برادری جو اس یہودی وجود کا پودا لگانے والی اور اسے پروان چڑھانے والی ہے؟ کیا مسئلہ فلسطین  مبہم ہے اور اس کے حل کے بارے میں علم نہیں کہ جسے طے کرنے کے لئے عوامی ریفرنڈم کرایا جائے؟!  کیا یہ ذلت و رسوائی  اور افواج کو میدان میں نہ اُتارنا،  دنیا میں تذلیل اور آخرت میں دردناک عذاب کا پیش خیمہ نہیں؟

 

     اے مسلمانو!

یہ فوجی آپ ہی کے بیٹے اور بھائی ہیں، آپ ہی کے پڑوسی اور دوست ہیں، آپ ہی کے درمیان رہتے ہیںاور آپ کاان پر اثر ہے۔۔۔پھر یہ مبارک سرزمین کی مددو نصرت سے کیسے پیچھے رہ سکتے ہیں؟ یہ رسول اللہ ﷺ کے مقام اسراء کی مدد سے کیسے پیچھے رہ سکتے ہیں؟ ان افواج کے ذریعےآپ اپنے اوپر سے اور ان کے اوپر سے  دنیا اور آخرت کی رسوائی کو ٹال سکتے ہیں، جو کہ بہت بڑی کامیابی ہے۔۔۔ان کو قائل کریںکہ اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد میں جلدی کرکے  اپنے رب کو راضی کریں اور اپنی عزت کو بحال کریں۔۔۔سرکش حکمرانوں کو ہٹائیں اور اسلام کی حکومت یعنی نبوت کے نقشِ قدم پر دوبارہ خلافت قائم کر کے  اس امت کے بہترین ہونے کو ثابت کرنے کا تاج اپنے سرپر سجائیں جیسا کہ اللہ تعالی فرماتاہے:

﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ﴾

"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کےلیے اٹھائے گئے ہو، تم لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو")سورة آل عمران(110:۔

 

صرف اسی صورت میںاللہ کے دشمن ہمارے سامنے پست و حقیر ہوسکیں گے، نہ صرف یہود کہ جن پر اللہ کی طرف سے ذلت اور مسکنت مسلط کردی گئی ہے،  بلکہ روئے زمین کے تمام سرکش جو زمین میں فساد مچا رہے ہیں۔ تب اسلام اور مسلمان سربلند ہوں گے اور چاردانگ عالم میں خیر پھیلے گا، اللہ کے اذن سے یہ ہو کر رہنا ہے۔

 

    احمد نے اپنیمسند میں سلیم بن عامر سے روایت کیاہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:

«لَا يَبْقَى عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ كَلِمَةَ الْإِسْلَامِ بِعِزِّ عَزِيزٍ أَوْ ذُلِّ ذَلِيلٍ إِمَّا يُعِزُّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَجْعَلُهُمْ مِنْ أَهْلِهَا أَوْ يُذِلُّهُمْ فَيَدِينُونَ لَهَا«

"زمین کے اوپر  ایسا کوئی کچا یاپکا گھر نہیں بچے گا  جس میں اللہ اسلام کے کلمے کوداخل نہ کردے   ،کسی کو عزت دار اور کسی کو ذلیل کرکے،یا تو اللہ ان کو عزت والا بنادے گا )ان کو اہل اسلام بنائے گا( یا ان کو ذلیل کرے گا)ان کو اسلام کے سامنے سرنگوں کرے گا("۔

 

ہجری تاریخ :29 من رمــضان المبارك 1442هـ
عیسوی تاریخ : منگل, 11 مئی 2021م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک