السبت، 19 جمادى الثانية 1446| 2024/12/21
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بدھسٹ بے دھڑک سری لنکا میں مسلمانوں پر حملہ کر رہے ہیں، جبکہ ہماری مسلح افواج کو بیرکوں میں روکا جا رہا ہے

10 اگست 2013 بروز ہفتہ دارالحکومت کولمبو کے مرکزی علاقہ میں بدھوں کے ایک ہجوم نے ایک تین منزلہ مسجد اور قریبی گھروں پر حملہ کردیا ۔ یہ کسی لحاظ سے بھی کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں۔ حالیہ مہینوں میں بدھ مشرک گروہوں نےمسلمانوں اور عیسائیوں کو ہدف بنانے کی ایک منظم مہم چلا رکھی ہے۔جنوری 2013 میں بدھ راہبوں کے ایک ہجوم نے لاء کالج کو یہ کہتے ہوئے روند ڈالا کہ امتحانی نتائج مسلمانوں کے حق میں موڑ دیے گئے ہیں۔ چند ہفتوں بعد پجاری مشرکین نے دارالحکومت کے زبح خانوں پر بظاہر پولیس معاونت سے یہ الزام لگاتے ہوئے حملہ کر دیا کہ ان میں گائے زبح کی جا رہی ہیں جو دارالحکومت کی حدود میں غیر قانونی کام ہے۔ سری لنکا کے بدھ متوں نے اب ہر چند دنوں بعد ایک "براہ ِراست کاروائی" کرنی شروع کر دی ہے۔پس بدھ مت ،جو کہ ملک کی آبادی کا 70 فیصد ہیں، کی جانب سےمسلمان مخالف سرگرمیوں کی لہر بڑھ رہی ہے۔جبکہ دوسرا بڑا گروہ مسلمانوں کا ہے جو10فیصد ہےجو ان مسلمان تاجروں کی آل اولاد ہیں جو ساتویں صدی میں آئے۔ بے شک ہر قسم کے مشرکین ایسے ہی ہیں جیسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ انہیں بیان کرتا ہے۔
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا " "
(سورہ المائدہ 5 :82)
جو بات غم و غصہ میں اضافہ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ مشرکین گروہوں میں سب سے ممتاز Buddhist Strength Force (Bodu Bala Sena, BBS) کو حکومتی حمائت حاصل ہے۔ جو بات تشویش میں مزید اضافہ کردیتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ حملے دارلحکومت اور حکومت کے مضبوط حامی علاقوں میں پولیس کی معاونت سے ہو رہے تھے جبکہ دارالحکومت میں BBS کے نئے ٹریننگ سکول کی افتتاحی تقریب میں مہمانِ خصوصی ایک زور آور سیکریٹری دفاع اور صدر کا بھائی گوتا بھایا راجا پکسا (Gotabhaya Rajapaksa) تھا۔کیا ہی وہ انصاف تھا جو برصغیرمیں صدیوں پر محیط اسلامی حکومت کے تحت اسلام مہیا کرتا تھاجو عین اس حدیث کے مطابق تھاجو اسلامی ریاست تلے غیر مسلموں کی حفاظت کا مطالبہ کرتی ہے۔ من آذى ذمياً فقد آذاني " جس کسی نے ذمی (اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہری) کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی۔
جس بات سی خون کھولتا ہے وہ یہ ہے کہ مسلمانوں پرحملے ہو رہے ہیں جبکہ مسلم دنیا کی مسلح افواج 60 لاکھ ہے جبکہ سری لنکا کی مسلح افواج محض 3 لاکھ ہے یعنی 20 : 1 کی نسبت۔ اور قریب ترین مسلح افواج پاکستان کی ایٹمی ہتھیاروں سے لیس 7 لاکھ مسلح فوج ہے۔ تا ہم خلافت میں نہ سمندر اور نہ ہی فاصلے ظالم کو اس کے انجام سے بچا پائیں گے۔ جب ہندوستان کے مسلمانوں پر مشرکین نے حملہ کیا تو خلیج فارس سے محمد بن قاسم کی زیر قیادت خلافت کی افواج حرکت میں آئیں۔ انہوں نے ظلم کا خاتمہ کیا اوراسلامی حکومت کے نور سے اسے تبدیل کر دیا۔لیکن آج یہ حکمران حملوں پر محض مذمت کر کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں جبکہ ان کے پاس بدھسٹوں اور دوسروں کو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے اور ان کی حفاظت کے لئے ضرورت سے زائد ذرائع موجود ہیں!
پس سری لنکا میں مسلمانوں پر ظلم وستم خلافت کے قیام کی اشد ضرورت کے حوالے سے ایک سنجیدہ یاد دہانی ہے۔ اور یہ مسلح افواج میں موجود مخلصین کے لئے ایک محرک بھی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اورخلافت کے قیام کے لئے نصرۃ مہیا کریں جوایک بار پھر دو میں سے کسی ایک خیر کو حاصل کرنے کے لیے ان کی قیادت کرے گی، ظالموں پر فتح اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی راہ میں شہادت دلائے گی ۔

 

 


مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

شوال کے چاند کا نتیجہ اور عیدالفطر کی مبارکباد

پریس ریلیز

اللہ اکبر۔۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔ کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔۔تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ، سلامتی ہو رسول اللہ ﷺ پر ، ان کی آل پر، ان کے صحابہ پر اور ان تمام پر جنھوں نے حق کی راہ کی پیروی کی ، کہ جنھوں نے اسلامی عقیدہ کو تمام افکار کی بنیاد کو بنایا، احکام شریعہ کو اعمال کی بنیاد بنایا اور شریعت کو اپنے فیصلوں کی بنیاد بنایا۔
بخاری نے اپنی صحیح میں محمد بن زید سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ محمد ﷺ نے فرمایا : صوموا لِرُؤيتِهِ وأَفْطِرُوا لرؤيتِهِ فإنْ غُبِّيَ عليكم فأَكْمِلُوا عِدَّةَ شعبانَ ثلاثين "اسے(چاند) دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے(چاند) دیکھ کراس کا اختتام کرو، اگربادل ہوں تو تیس دن(شعبان اور شوال کے) مکمل کرو"۔
آج کی مبارک رات یعنی جمعرات کی رات، شوال کے چاند کی شہادتوں کو دیکھنے کے بعد، شریعت کےتقاضوں کے مطابق صحیح نئے چاند کا دیکھا جانا ثابت ہوچکا ہے۔ اس بنیاد پر:
اول: شباب کی جانب سے ،جنھیں نئے چاند کو دیکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، انڈونیشیا کے علاقے مشرقی مالوچ اور فلسطین کے علاقےبیت الحنین میں نئے چاند کے دیکھے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
دوئم: اس کے علاوہ ہمیں سودیر، چاکرہ اور تامر سعودی عرب اور بھارت کے علاقے کتہشر میں کیرالہ اور مشرقی و مرکزی جاوا، مغربی پاپو اور جنوبی سولوؤسی انڈونیشیا سے مسلمانوں سے نئے چاند دیکھنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
لہذا کل جمعرات 8اگست 2013 شوال کے مہینے اور عیدالفطرکا پہلا دن ہوگا۔
اس موقع پر امیر حزب التحریر،مشہور فقیہ، عطا بن خلیل ابو الرَشتہ(اللہ انھیں اپنی حفاظت میں رکھے) اس عزیز امت مسلمہ کے تمام لوگوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔۔۔
اور وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں خلافت کے قیام کا تحفہ عطا فرمائیں جو زمین پر اللہ کے احکامات نافذ کرے گی، اسلام کی دعوت کو،جو کہ دنیا کے لیے ہدایت اور روشنی ہے ، پوری دنیا میں پھیلائے گی۔ وہ ریاست جو انصاف کرنے والی ہوگی، زمینوں کو آزاد کرائے گی اور اللہ کے بندوں کو انساف فراہم کرے گی۔ وہ ریاست جو جہاد کرنے والی ہوگی اوراس کی فتوحات کبھی نہ ختم ہونے والی ہوں گی تا کہ لوگ اپنی عیدوں پر اللہ اکبر کے نعرے لگائیں اور اپنی فتوحات کے دوران' اللہ اکبر، اللہ اکبر، کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں' کے کلمے بلند کرے گے۔ ۔۔
اسی طرح میں حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کے سربراہ اور ان تمام اراکین کا جو امیر حزب التحریر کے لیے کام کرتے ہیں ،کی جانب سے تمام مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
اے مسلمانو! میں اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرتا ہو کہ وہ ہمارے روزوں اور راتوں کے قیام کو قبول فرمائے، ہمارے رکوع و سجود کو قبول فرمائے اور ہمارے تمام اعمال کو قبول فرمائے۔ ہم اس سے مانگتے ہیں کہ وہ ہمیں خلافت راشدہ دوبارہ عطا فرمائے جس کے ذریعے ہم اپنا تحفظ کریں گے اور اس کے ذریعے لڑیں گے۔۔ جو کتاب اللہ اور سنت ِرسول اللہ ﷺ کی علمبردار ہو گی۔۔۔ اور ایسا کرنا اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے۔
ہم پر یہ عید اس وقت آئی ہے جب اسلام کے مرکز شام میں مسلسل خون بہہ رہا ہے، مصر میں جمہوری نظام ناکام ہوچکا ہے اور تیونس اور لیبیا میں یہ جمہوری نظام ناکام ہورہا ہے۔۔۔
یہ حقائق مغربی صلیبیوں کی دشمنی کو ثابت کرتے ہیں جو خلافت کے قیام کو مسلم علاقوں میں اپنے استعماری غلبے ، اپنے استعماری مفادات کی تکمیل کے لیے مسلم علاقوں کی دولت کو لوٹنےکےتسلسل کے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ اس اسلامی قوت کے قیام کو روکنے کے لیے کوشش ہے، جو ان کے سیکولر نظام کا خاتمہ کرے گی جس نے اپنے جرائم اور مصیبتوں کے ذریعے انسانیت کا استحصال کیا ہے۔۔۔
لہذا ہم شام میں اپنے لوگوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پیارو صبر کرو، صلیبیوں ، ان کے ساتھیوں اور مسلم ایجنٹ حکمرانوں کے دھوکوں اور ہمسائیہ ممالک میں ترکی سے لے کر اردن تک اور عراق و لبنان سے لے کر مصر، ایران اور خلیج کے حکمرانوں تک میں پھیلے ہوئے ان کے جال سے اور ان سے جنھوں نے تم سے غداری کی اور استعماری طاقتوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے،سے ناامید مت ہوں۔
پر اعتماد رہو اور یقین رکھو کہ صبر ہی اس صورتحال سے نکلنے کی کنجی ہے اور کامیابی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ مغربی حکمران اور خطے میں موجود ان کے ایجنٹ حکمران اور ممالک اور مقامی سیاست دان اور لیڈران جو زہریلےامریکی منصوبوں کو حل کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ ان سے کوئی خیر مل سکتی ہے یہ سب ہمارے لیے کوئی خیر نہیں چاہتے۔اور نئے چہروں کو سامنے لانے اور اپنے اخلاص کا یقین دلانے کے باوجود یقینایہ شام پر استعمار کے ازسر نو غلبے کو قائم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں اور اللہ نے صحیح کہا ہے کہ ويمكرون ويمكر الله والله خير الماكرين "وہ چالیں چلتے ہیں اور اللہ اپنی چالیں چلتے ہیں اور اللہ سب سے بہترین چالیں چلنے والے ہیں" ۔
مصر اور تیونس میں اپنے مسلمان بھائیوں سے ہم کہتے ہیں کہ، اس شرمناک جمہوریت کا دھوکہ تم پرواضع ہوچکا ہےجو اپنی حیثیت کو بیلٹ بکس کے ذریعے ثابت کرنے کا دعویٰ کرتی ہےاور یہ جمہوریت پرانے استعماری دور کو نئے دور میں بھی جاری ساری رکھنے کی ہی صورت ہے۔۔۔
اور آپ اس حکومت کو گرانے کے لیےیہ نعرہ لگاتے ہوئے باہر نکلے کہ" شہید اللہ کا پیارا ہوتا ہے"۔۔۔۔
لہذا انتخابات کرانے کی پیشکش سے دھوکہ نہ کھائیں حقیقی قانونی حیثیت مسلمانوں کے عقیدے سے نکلتی ہے، اللہ کے احکامات کی اتباع سے نکلتی ہے وہ اللہ جس نے ہمیں ایک شریعت عطا فرمائی۔۔۔۔۔۔۔
اور آپ ان لوگوں کی اولادیں ہیں جنھوں نے اسلام کی روشنی اور اس کے انصاف کو پھیلانے کے لیے دنیا کے کونے کونے تک گئے۔۔۔۔۔۔۔
اور تمھارے آباؤ اجداد وہ لوگ تھے جنھوں نے صلیبیوں اور منگولوں دونوں کو شکست دی تھی اور آج تم اس قابل ہو کہ امت پر ہونے والی استعماری یلغار کو تباہ کردو اور اسلام کی روشنی سے دنیا کو منور کردو۔۔۔
اپنے دین میں کسی قسم کی کمی بیشی کو قبول مت کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور صلیبیوں کےجھوٹے عودوں پر اعتبار مت کرو، هم العدو فاحذرهم " یہ دشمن ہیں لہذا ان سے ہوشیار رہو"۔ اور اپنے درمیان ان لوگوں کو مسترد کردو جو مغرب کے زہر کو پھیلاتے ہیں۔۔۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کا نظام زندگی کے تمام میدانوں، سیاست، معیشت، معاشرت، تعلیم پر لاگو ہو۔۔۔
اور یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک نبوت کے طریقے پر چلتے ہوئے دوسری خلافت راشدہ کے قیام کا اعلان نہیں ہوجاتا۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ مسلم علاقوں سے مغربی استعماریت کا خاتمہ کردیا جائے اور وہ دوبارہ لوٹ نہ سکے اور تمام مسلم مقبوضہ علاقے آزاد ہو جائیں۔
مکمل خوشی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ مسجد الاقصی اور فلسطین کی سرزمین کو یہود کی غلاظت سے نجات دلائی جائے اور ان کی غلاظت سے پاک کردیا جائے۔
عیدالفطر اللہ کی جانب سے مسلمانوں کے لیے ایک مبارک تحفہ ہے اور عیدوں کی عید وہ ہوگی جب اللہ کا وعدہ اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت پوری ہوگی یعنی جب ریاست خلافت قائم ہوگی۔
لہٰذا حزب التحریر آپ کو عیدوں کی عید کو حاصل کرنے کی دعوت دیتی ہے اور مقصد کے حصول کے لیے اس کام میں شریک ہونے کی دعوت دیتی ہے اور اپنی عید کا اختتام اس بات پر کریں کہ اللہ کے حکم کو پورا کرنے اور اس دین کو طاقت اور عزت دینے کے لیےمخلص لوگوں کے ساتھ کام کریں تا کہ ہم مل کر کامیابی کے دن اللہ اکبر کے نعرے لگائیں۔۔
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر۔۔۔لا الہ الاللہ
اللہ اکبر اللہ اکبر والحمدللہ
کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اور ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اور ہم اسی کی دین سے مخلص ہیں چاہے کفار اس سے نفرت ہی کیوں نہ کریں۔
عید مبارک۔ اللہ ہماری آپ کی عبادات کو قبول فرمائے۔

وسلام علیکم و رحمتہ اللہ و براکتہ

 

عثمان بخاش
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...

حق کے کلمے کو بلند اور خیر کی بات کہنے والے قیدی ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان انجینئر ''نوید بٹ''کی مدد کے لیے مہم

جمعہ 11 مئی 2012 کو حکومت کی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان انجینئر "نوید بٹ" کواغوا کیا تھا۔ ان کو اغوا ہوئے ساڑھے سات مہینے گزر چکے ہیں۔ جنرل کیانی کے حکم پر خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ان کو ان کے تین معصوم بچوں اور پڑوسیوں کے آنکھوں کے سامنے اغوا کیا اور انھیں گھسیٹ کر پاکستانی خفیہ ایجنسی کی گاڑی میں ڈال دیا گیا۔ انھیں اس لیے اغوا کیا گیا کیونکہ وہ نیٹو سپلائی لائن کھولنے کی زبردست مخالفت کر رہے تھے، انہوں نے ہزاروں مسلمانوں کے خون بہانے میں امریکہ کی مدد کرنے پر کیانی، گیلانی اور زرداری کو غدار کہا تھا۔ وہ پاکستان میں امریکی بالادستی کے راستے میں ایک مضبوط چٹان کی طرح تھے۔ نوید بٹ ان کی سازشوں اور مکرو فریب کو بے نقاب کرنے میں انتہائی پر عزم اور مرد آہن تھے۔ وہ ہر سرکش سے"نہیں" کہتے تھے۔ انہوں نے اس خلافت اسلامیہ کے قیام کے لیے منظم کام کے ذریعے جو عالم اسلام میں مغرب کے ہر قسم کے اثر و رسوخ کو ملیامیٹ کرے گی اس پاک سرزمین بلکہ پورے عالم اسلام سے ان کو دھتکارنے کے لیے جان فشانی اور ذہانت سے جدوجہد کی۔

نوید بٹ کے اغوا کو سات مہینے سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن تاحال ان کے متعلق کسی کو کوئی علم نہیں۔ یہ ایجنٹ حکومت اس وحشیانہ جرم کے بعد مزید غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے خاندان والوں کو زبان بند رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے دھونس اور دھمکی پر اتر آئی ہے۔ اِن غنڈوں نے نوید بٹ کے بھانجے کا پیچھا کرتے ہوئے ان پر اپنی رائیفلوں سے فائر کھول دیے، ساتھ ہی چادر اور چاردیواری کی حرمت اور معصوم بچوں کا خیال کئے بغیر دوسرے بھانجے کے گھر پر دھاوا بول دیا۔

اس حکومت نے اپنے بہیمانہ جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش اور دھوکہ دینے کے لیے "نوید بٹ" کے خاندان کو ایک پیغام بھیجا جس میں ان کی رہائی کے بدلے تاوان کا مطالبہ کیا۔ اس کے ذریعے وہ یہ پیغام دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کہ "نویدبٹ" کے اغوا میں کیانی کے غنڈے نہیں، بلکہ جرائم پیشہ عناصر ملوث ہیں! اس کے بعد 24 مئی کو خفیہ ایجنسیوں نے "نوید بٹ" کے خاندان کو ایک پیغام دیا جس میں انہوں نے دعوت سے پیچھے نہ ہٹنے کی صورت میں نوید بٹ کو قتل کر کے ان کی لاش غائب کرنے کی دھمکی دی۔ کیانی کے بزدل کارندے جب ان مؤمن مردوں کا سامنا کرتے ہیں جو حق سے بال برابر پیچھے نہیں ہٹتے تواس قسم کے اوچھے ہتھ کنڈوں پر اتر آتے ہیں، لیکن وہ نامراد اور برباد ہوئے اور ان کی مکاریوں کو اللہ نے انہی کے گردن کے لیے جال بنا دیا۔

نوید بٹ کا اغوا کیانی کی ایجنٹ حکومت کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے پہلے بھی حزب التحریر کے شباب کا پیچھا کرنے اور ان کو اغوا کرنے جیسی نیچ اور گھٹیا حرکات کا ایک طویل سلسلہ ہے۔ چنانچہ 12 اپریل 2012 کوحکومتی ایجنسی کے اہلکاروں نے پولیس کے ساتھ مل کر حزب التحریر کے رکن "حبیب اللہ سلیم" جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ماہر ہیں، کو کراچی میں ان کے گھر کے سامنے سے اغوا کیا، جبکہ 15 نومبر کو بھائی "ڈاکٹر ذوالفقار" کو پشاور سے اغوا کیا۔ اس کے بعد 26 نومبر کو پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے چیرمین بھائی "سعد جگرانوی" کو اغوا کیا، جن کو بعد میں 7 دسمبر کو لاہو رکے بدنام زمانہ سینٹرل جیل بھیج دیا گیا۔ اس سے پہلے ڈاکٹر عبد القیوم کو رحیم یار خان سے اغوا کیا گیا، جو بڑھاپے اور شوگر کے مریض ہونے کے باوجود نو مہینے تک کیانی کے عقوبت خانوں میں شدید ترین جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنتے رہے۔ اور اس کے علاوہ بھی حزب التحریر کے شباب کو دسیوں بار قید وبند، اغوا اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
کیانی کی قوم سے غداری اب کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اب خلافت کی دعوت کو عوام اور مسلح افواج میں یکساں مقبولیت حاصل ہو چکی ہے جو کہ جنرل کیانی کو ایک آنکھ نہیں بہاتا۔ حزب التحریر کے شباب کی سرگرمیاں اور سیاسی جدوجہد نے کیانی کو حواس باختہ کر کے رکھ دیا ہے اور زمین اپنی تمام تر وسعت کے باوجود اس پر تنگ ہے۔ اس کی اس حالت نے ہی اس کو گھٹیا حرکتوں پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ ہمارے شباب کو ان کے معصوم بچوں کے سامنے اغوا کرواتا ہے۔ لیکن یہ وحشیانہ طریقے سے پیچھا کرنا اور حزب التحریر کے ترجمان "نویدبٹ" اور ان کے بھائیوں کو اغوا کرنا، نوید بٹ کو اس راستے سے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکتا جس پر رسول اللہ ﷺ نے منکر کا انکار کرنے، بادشاہوں اور جابروں کا محاسبہ کرنے اور زمین پر اللہ کی شریعت کو قائم کرنے کے لیے چلنے کا حکم دیا ہے۔

ہم میڈیا اور اس میں کام کرنے والوں سے کہتے ہیں:
نوید بٹ نے اپنی امت اور اپنے ملک کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے۔ وہ ہر خطرے کو چیلنج سمجھ کر قبول کر رہا ہے اور ہر مشکل اور دھمکی کا سامنا کر رہا ہے تاکہ اس ملک کو امریکہ کی بد دیانت غلامی اور بالادستی سے نکالا جاسکے اور اس کو ان کے خونخوار پنجوں سے چھڑاکر دوبارہ امت اور اس کے بیٹوں کو دیا جاسکے۔ کیا نوید بٹ کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہوا کہ آپ اس کی مدد کریں؟! آپ نے اپنے کان کیوں بہرے بنا رکھے ہیں؟ آپ اس حق کو ثابت کرنے سے منہ کیوں موڑتے ہیں؟! آپ ایک ظالم کے مقابلے میں مظلوم کی مدد کرنے کی بجائے کیوں گونگے بنے ہوئے ہیں؟! کیا یہ آپ کے پیشے کا تقاضا اور وہ آزادی ہے جس کی آپ بات کرتے ہیں؟! ہم آپ کے بارے میں حیران ہیں کہ آپ ایک ظالم اور فاسد نظام کے دست و بازو بنے ہوئے ہیں۔ آپ اپنے ہی بھائیوں کا تماشا دیکھ کر جنرل کیانی کی خدمت کر رہے ہیں۔ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اس کے بارے میں اللہ بھی آپ سے سوال کرے گا اور اپنے مظلوم بھائیوں کو بے یارومددگار چھوڑنے پر امت بھی آپ کا احتساب کرے گی!
ہم کیانی کے غنڈوں اور کارندوں سے کہتے ہیں:
ظلم کی ریاست زوال پذیر ہے اور اسلامی ریاست کی آمد آمد ہے۔ تم ظالم کی صف میں کھڑے مت رہو ورنہ تباہ کن نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا۔ وقت ہاتھ سے نکلنے سے پہلے امت کی طرف لوٹ آو۔ عرب دنیا کے سرکش حکمرانوں میں تمہارے لیے بڑی عبرت ہے۔ اللہ کے اذن سے تمہارے باغی کیانی کا انجام بھی ویسا ہی ہو گا ہے!

ہم امت مسلمہ سے کہتے ہیں:
حزب التحریر نے اللہ وحدہ لاشریک کے سامنے خود سے عہد کیا ہے کہ وہ سرکشوں کے قلعی کھولنے میں راہ حق سے کسی حال میں پیچھے نہیں ہٹے گی، خواہ اس کی کتنی ہی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے۔ "نویدبٹ" کے اغوا نے ہمارے عزائم کو اور بلند کر دیاہے۔ یہ آزمائش ان کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا کر خلافت کو قائم کرنے کے لیے ہماری کوششوں کو تیزتر کر دے گی۔ اس لیے تم حق والوں کے ہمنوا بنو اور حزب التحریر میں اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جاو تاکہ پاکستان اور تمام مسلم علاقوں کو ناپاک امریکی راج سے آزاد کیا جاسکے۔ کیانی کے ایجنٹوں کے سامنے کلمہ حق کو بلند کرو تاکہ ہمارے بھائی "نوید بٹ" کو رہا کیا جاسکے۔ ہم نوید بٹ اور حق کے تمام قیدیوں کی جلد رہائی کے لیے اللہ تعالی سے دعا گو ہیں۔


وَِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ لِیُثْبِتُوکَ أَوْ یَقْتُلُوکَ أَوْ یُخْرِجُوکَ وَیَمْکُرُونَ وَیَمْکُرُ اللّہُ وَاللّہُ خَیْْرُ الْمَاکِرِیْن
"اور اس واقع کا بھی ذکر کیجئے جب کافر لوگ آپ کے متعلق تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کرلیں یا آپ کو جلا وطن کر دیں۔ اور وہ اپنی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا اور سب سے زیادہ بہترین تدبیر والا اللہ ہے" (الانفال:30)

عثمان بخاش
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر

Read more...

ہندوستان "دنیا کاسب سے بڑا جمہوری ملک" اپنی خواتین کو تحفظ دینے میں ناکام ہو گیا

جمعہ، 28 دسمبر 2012 کو 23 سالہ ہندوستانی میڈیکل سٹوڈنٹ اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی، جسے 16 دسمبر کو دہلی کی ایک بس میں چھ آدمیوں نے بدترین تشدد اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے نے پورے ہندوستان میں، ہندوستانی پولیس اور حکومت کی غفلت اور خواتین کے جنسی تشدد سے بچائو کے معاملے پر ان کی سست روی کے خلاف مظاہروں کی آگ بھڑکا دی۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، ہندوستان میں زنا بل جبر ایک وبائی مرض کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ درندگی روزمرہ کا معمول بن گیا ہے اور ہندستان میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہوا جرم ہے۔ لاتعداد جنسی حملوں کی تو رپورٹ ہی درج نہیں کرائی جاتی کیونکہ خواتین اپنی عزتوں کے تحفظ کے سلسلے میں اس نظام پر بالکل اعتماد نہیں کرتیں۔ اسکی ایک وجہ تو اتنے بڑے پیمانے پر اس مسئلے کا پایا جانا ہے، دوسرا یہ کہ عموماً پولیس کی جانب سے مجرموں کو تحفظ دیا جاتا ہے، نیز یہ مقدمے سالہاسال عدالتوں میں التوا کا شکار رہتے ہیں اور سزاؤں کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ الجزیرہ کے مطابق، ہندوستان میں ہر 20 منٹ کے بعد ایک عورت کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے اور صرف گزشتہ سال میں ہی زیادتی کے 24,000 واقعات رپورٹ ہوئے۔ اسی ذرائع ابلاغ کے ادارے نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ دہلی کی 80% خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جا چکا ہے۔ جبکہ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چالیس سالوں کے دوران زیادتی کے واقعات میں حیرت انگیز طور پر 792% اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ڈاکٹر نسرین نواز، ممبر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر، نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "ایک طرف تو مغرب مسلسل 'جمہوریت ' کو خواتین کے حقوق اور عزت و وقار کے تحفظ کے لیے بہترین نظام قرار دے کر اسے مسلم ممالک کو برآمد کر رہا ہے تو دوسری طرف دنیا کا سب سے بڑاجمہوری ملک اپنی خواتین کی حفاظت میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔ خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی شرح میں ظالمانہ اضافہ، پولیس کی طرف سے ان کی عزت کی حفاظت کے بارے میں لاپرواہی برتنا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے میں حکومتی بے حسی دراصل اس لبرل ثقافت کاشاخسانہ ہے جسے بالی ووڈ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی صورت میں ریاستی سطح پر خوب اچھالا جاتا ہے اور اس کے گن گائے جاتے ہیں؛ کیونکہ اسی کے نتیجے میں خواتین کو ہر روز منظم طریقے سے بے وقعت کیا جا رہا ہے۔ اس بالی ووڈ ثقافت اور انٹرٹینمنٹ کے دیگرذرائع مثلاً اشتہاروں اور پورنوگرافی انڈسٹری نے، جس کی ہندوستان کے سیکولر لبرل جمہوری نظام نے اجازت دے رکھی ہے، عورت کو مردوں کی خواہشات پر ایک کھلونا بنا کر پیش کیاہے۔ انہوں نے معاشرے کو جنسی ہیجان میں مبتلا کر دیا ہے اور افراد کو اپنی جنسی خواہشات کے پیچھے بھاگنے کی ترغیب دی ہے۔ یہ غیر ازدواجی تعلقات کو فروغ دیتے ہیں اور عورت اور مرد کے مابین رشتوں کو سستی شے بنا کر فحاشی کومزید پھیلا رہے ہیں۔ اس تمام صورتحال نے بے شمار مردوں کو بے حس کر دیا ہے یہاں تک کہ انہیں خواتین کی عصمت دری پر جو غم وغصہ محسوس ہونا چاہئے، وہ اس سے کوسوں دور ہیں۔ چنانچہ یہ ہرگز باعث حیرت نہیں یہ ملک اب امریکہ اور برطانیہ جیسی لبرل ریاستوں کی برابری کرتا دکھائی دیتا ہے جو خواتین کے خلاف تشدد میں عالمی رہنما ہیں۔ یہ جمہوری سیکولر لبرل نظام جہاں کی نصف آبادی خوف میں زندگی گزار رہی ہے، مسلم دنیا کے لیے ہرگز قابل قبول نمونہ نہیں۔"

"یہ اسلام ہی ہے، جسے نظام خلافت کے تحت مکمل اور ہمہ گیر طورپر نافذ کیا جاتا ہے، جو خواتین کے عزت و وقار کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط اور درست نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ اسلام لبرل آزادیوں کو مسترد کرتا ہے اور معاشرے میں تقویٰ (خدا خوفی) کو فروغ دیتا ہے جس کے نتیجے میں مردوں کے خواتین کے ساتھ سلوک اور رویے سے متعلق جوابدہی کی ذہنیت اورفضا پیدا ہوتی ہے۔ اسلام معاشرے میں جنسی مظاہر پھیلانے، نیز عورت کے استحصال اور کسی بھی طریقے سے اسے ایک شے کی حیثیت دینے کو حرام قرار دیتا ہے، چنانچہ عورت اور مرد کے مابین رشتے نہ تو بے وقعت ہوتے ہیں اور نہ ہی عورت کی قدر میں کوئی کمی آتی ہے۔ اسلام ایک مکمل اور ہمہ گیر معاشرتی نظام پیش کرتا ہے جو عورت اور مرد کے تعلق کو منظم کرتا ہے اور جس میں ایک باحیا لباس، دونوں صنفوں کے درمیان علیحدگی اور غیر ازدواجی تعلقات کے حرام ہونے کے قوانین شامل ہیں۔ پس جنسی خواہشات کو نکاح تک محدود کرنے سے عورت اور معاشرے کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ یہ سب اس نظام خلافت کے سائے تلے نافذ کیا جاتا ہے جہاں ایک مستعد عدالتی نظام اپنا فرض سمجھ کر جرائم کو تیزی سے نمٹاتا ہے اور سخت ترین سزائیں نافذ کرتا ہے مثلاً خواتین کے خلاف بہتان کی سزا دُرے لگانا ہے، یہاں تک کہ اسکی عصمت دری پر سزائے موت تک دی جاتی ہے۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جہاں عورت پر ایک غلط نظر ڈالنا، اسکے خلاف غلط لفظ زبان سے نکالنا یا کوئی حرکت کرنا بھی سنگین جرم سمجھاجاتا ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاتا، نتیجتاً ان کی تعلیم، ملازمت، سفر اور زندگی گزارنے کے لیے ایک محفوظ معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ لہٰذا ہم مسلم دنیا کی خواتین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ خلافت کو بحیثیت نظام اپنائیں جو ان کی دیکھ بھال اور عزت و وقار کے تحفظ کے لیے قابل اعتماد اصولوں، پالیسیوں اور قوانین پر مشتمل ہے"۔

 

ڈاکٹر نسرین نواز

ممبر مرکزی میڈیا آفس، حزب التحریر

 

Read more...

طالبان کو لازمی طور پر ''ذلت آمیز مذاکرات‘‘کو مسترد اور پاکستان اور افغانستان میں خلافتِ راشدہ کے قیام کی حمائت کا اعلان کرنا چاہیے

گذشتہ ہفتے تحریک طالبان نے موجودہ دسمبر کے مہینے میں پیرس میں ہونے والی افغانستان کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کی تاہم اس بات کا کوئی ذکر نہیں کیا کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے یا نہیں۔تحریک طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا''اس کانفرنس میں طالبان عالمی برادری کے سامنے اپنا موقف پیش کریں گے اورہم اپنے دو نمائندے بھیجیں گے ۔اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ اس کانفرنس میں کسی سے کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔یہ ایک تحقیقی کانفرنس ہے ،طالبان کے نمائندے اس کانفرنس میں شرکت صرف دنیاکے سامنے ہمارا نقطہ نظر براہ راست پیش کرنے کی غرض سے کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک کو لوگوں کی حمایت حاصل ہے اورامریکہ نے اس حقیقت کو تسلیم کر لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ''طالبان کوئی چھوٹی موٹی تحریک نہیں بلکہ اس کی جڑیں عوام میں ہیں۔امریکہ طالبان کو ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کر چکا ہے‘‘(The International News 11/12/2012)۔

افغانستان کے حوالے سے یہ بین الاقوامی کانفرنس امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے پریشان کن صورت حال میں منعقد ہو رہی ہے،کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان کی دلدل سے نکلنے کے لیے حل ڈھونڈ رہے ہیں۔'' امن کے عمل کا روڈمیپ2015‘‘ کے نام سے اس منصوبے کے پانچ مراحل ہیں،یہ وہی تجاویز ہیں جو پاکستان اور افغانستان نے امریکہ کی سرپرستی میں پیش کیں تھیں۔اس منصوبے کا بنیادی مقصد طالبان اور ان سے منسلک دوسرے مسلح گروہوں کو مزاحمت سے مکمل دستبر دار ہونے کی شرط پر حکومتی ڈھانچے میں شامل ہونے کی طرف مائل کرناہے۔McClatchy News نے اس کا خلاصہ یوں بیان کیا ہے کہ''امن مذاکرات کے نتیجے میں افغان دستور کی قبولیت کا اعلان لازمی ہے۔۔۔اور مذاکرات کے نتیجے میں طالبان اور دوسرے مسلح گروپوں کو القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں سے مکمل قطع تعلق کرنا پڑے گااورممکن حد تک تشدد سے دستبرداری کا اعلان کرنا پڑے گا۔۔۔ امن کی کوششوں کے لیے علاقائی ممالک اور بین الاقوامی برادری لازمی حمائت کرے گی‘‘(افغانستان میں امن کا عمل اور 2015 کا روڈمیپ McClatchy News Online 13 دسمبر2012)۔

اگرچہ ہمیں معلوم ہے کہ طالبان کی قیادت کوئی ایک گروہ نہیں کررہالہذاکوئی ایک گروہ پوری تحریک کا نمائندہ ہونے کا دعوی بھی نہیں کرسکتا اور یہ بات بھی ہمارے علم میں ہے کہ سب نہیں تو تحریک کے اکثر گروہ استعماری مغربی ریاستوں سے ہر قسم کے مذاکرات کو رد کرچکے ہیں،تاہم یہ سمجھنا انتہائی مشکل ہے کہ وقت،سرمایہ اور لاکھوں لوگوں کا خون دینے یعنی اتنا کچھ قربا ن کردینے کے بعد بھی بعض طالبان اس قسم کے امن مذاکرات کے متعلق سوچنا بھی گوارا کریں گے۔ ہرلحاظ سے اس امن منصوبے کا واحد مقصد خطے میں امریکہ کی لڑکھڑاتی بالادستی اور افغان حکومت میں اس کی کٹھ پتلیوں کی حفاظت کرنا ہے ۔

لہذااس میں کوئی شک نہیں کہ یہ منصوبہ ان لاتعداد افغان شہریوں کے خون کی توہین ہے جنہوں نے اپنے دین اسلام کی محبت میں اپنی زندگیاں قربان کیں۔یہ ان ہزاروں شہداء اور مجاہدین کی بھی توہین ہے جنہوں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جس کی وجہ سے وہ آج چہرہ چھپا کر نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔اس لیے ان مذاکرات میں شرکت ، بات چیت کرنااوراس منصوبے پر دستخط کرنا جس میں افغان دستور کے احترام کو لازمی قرار دیا گیا ہو اللہ سبحانہ وتعالی،اس کے رسول ﷺ اور امت کے ساتھ خیانت ہے،اللہ تعالی کا ارشاد ہے

(فَلَا تَہِنُوا وَتَدْعُوا إِلَی السَّلْمِ وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَاللَّہُ مَعَکُمْ وَلَن یَتِرَکُمْ أَعْمَالَکُم)

''تم ہمت مت ہارواور صلح کی طرف مت بلاو ٗ تم ہی غالب رہو گے اللہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے اعمال کو ہر گز برباد نہیں کرے گا‘‘(محمد :35)۔


اس قسم کے مذاکرات میں نہ صرف شرکت کرنا حرام ہے بلکہ یہ سیاسی نافہمی کی بھی انتہا ہے کیونکہ ان مذاکرات کے نتیجے میں صرف دشمن طاقتور ہوتا ہے اور کفار کو افغانستان پر بالادستی حاصل ہوتی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں

( وَلَن یَجْعَلَ اللّہُ لِلْکَافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلا)

''اور اللہ کافروں کو ہرگز مسلمانوں پر غلبہ نہیں دے گا‘‘(النساء :141)۔

ہم حزب التحریر کامرکزی میڈیا آفس دین کے نصیحت ہونے کی بنیاد پر طالبان بھائیوں اور ان کے ساتھ جدوجہد کرنے والی دوسری جماعتوں کے سامنے یہ وضاحت کرتے ہیں:

افغانستان کا موجودہ دستور اور حالیہ افغان حکومت اور اس کا سیاسی ڈھانچہ غیر شرعی ہیں ۔ان کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں۔اس دستور کو استعماری طاقتوں نے اسلام کو نیچا دکھانے ، لوگوں کا استحصال کرنے اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے نافذ کیا ہے۔

1۔ واحد سیاسی ہدف صرف خلافت راشدہ کا قیام ہونا چا ہیے جس کے تحت خلیفہ کو اس بات پر بیعت دی جائے گی کہ وہ قرآن،سنت ،اجماع الصحابہ اور قیاس کی بنیاد پر حکومت کرے گا۔ اس کے علاوہ کسی بھی قسم کا سیاسی حل جو اس مقصد سے عاری ہو وہ غیر شرعی ہے۔
2۔ زندگی کے تمام شعبوں میں یعنی معیشت، سیاست،معاشرت اور خارجہ امور میں،صرف اسلام کا مکمل نفاذ ہونا چاہیے۔ اسلام کا جزوی نفاذ کسی بھی شکل و صورت میں مسترد کردینا چاہیے۔
3۔افغان حکومت کے کسی بھی عہدہ دار سے کسی بھی سمجھوتے کے لیے کسی قسم کے مذاکرات حق کو باطل کے ساتھ خلط ملت کر تا ہے،کیونکہ یہ افغانستان میں امریکہ کی ایجنٹ حکومت کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ اگر ایسا ہے تویہ حق سے پیچھے ہٹنے اور باطل کی جانب پیروی کا پہلا قدم ہے،خواہ یہ پیرس میں''تحقیقی کانفرنس‘‘ میں شرکت کے پردے میں ہی کیوں نہ ہو جس میں افغان حکام اور طالبان کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔اس قسم کی کانفرنسیں ہی خطرناک سیاسی گڑھے میں گرنے کی جانب پہلا قدم ہو تی ہیں۔۔۔
مذکورہ تجاویز کی پیروی کر کے طالبان بیک وقت دو پیغام دے سکتے ہیں:

پہلا:دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ طالبان حق پر ثابت قدم ہیں،وہ حق کے مقابلے میں کسی چیز پر راضی نہیں ہو ں گے۔دنیا یہ بھی جان لے گی کہ استعماری کفار کے منصوبوں سے طالبان کو دھوکہ دینا ممکن نہیں۔
دوسرا:امت مسلمہ کو یہ پیغام جائے گا کہ طالبان خلافت کے لیے کام کررہے ہیں تا کہ اسلام اور مسلمانوں کی کھوئی ہوئی عزت کو بحال کیا جائے۔

(ہَذَا بَلاَغٌ لِّلنَّاسِ وَلِیُنذَرُواْ بِہِ وَلِیَعْلَمُواْ أَنَّمَا ہُوَ إِلَہٌ وَاحِدٌ وَلِیَذَّکَّرَ أُوْلُواْ الأَلْبَاب)
''یہ لوگوں کے لیے واضح پیغام ہے اس سے ان کو ڈرنا چاہیے اور ان کو جاننا چاہیے کہ وہی اکیلا معبود ہے اور عقل والوں کو بھی نصیحت حاصل کرنی چاہیے‘‘۔(ابراھیم:52)

عثمان بخاش
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر

 

Read more...

حزب التحریربین الاقوامی خواتین کانفرنس کا انعقاد کررہی ہے ''خلافت:خواتین کا غربت اور بے سہارگی سے تحفظ‘‘

حزب التحریرکا مرکزی میڈیا آفس حزب التحریرانڈونیشیا کے اشتراک سے ہفتہ 22دسمبر2012کوجکارتہ ،انڈونیشیا میں ایک یاد گار خواتین کانفرنس منعقد کررہا ہے۔ اس کانفرنس کا عنوان ہے:''خلافت:خواتین کا غربت اور بے سہارگی سے تحفظ‘‘۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے پندرہ سو بااثر اور مقرر خواتین شرکت کریں گی اور مسلم دنیا میں اور عالمی سطح پر خواتین کو درپیش قابل مذمت غربت اور ان کے معاشی استحصال پر گفتگو کریں گی۔اس کے علاوہ خلافت کے نظام کو ایک ایسے حکومتی ماڈل کے طور پر پیش کیا جائے گا جو دنیا بھر کی خواتین کے مسائل کو حل کرسکتا ہے۔یہ کانفرنس حزب التحریرکی جانب سے پچھلے چند ہفتوں سے اس مسئلہ پر جاری عالمی مہم کا نقطہ عروج ہوگی۔

 

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کی خاتون نمائندہ ڈاکٹر نظرین نواز نے کہا کہ ''پوری مسلم دنیا میں کڑوڑوں خواتین روزانہ معاشی بقأ کی جنگ لڑتی ہیں۔بے انتہا غربت نے کئی خواتین کو بیرون ملک ملازمت کی تلاش پر مجبور کردیا ہے اور اس دوران اکثر انھیں انتہائی برے سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرنے اور سڑکوں پر بھیک مانگنے سے بچنے کے لیے اکثر خواتین کو ایسی ملازمتیں کرنی پڑتی ہیں جس میں ان کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔دراصل یہ ایک خودساختہ غربت ہے۔یہ خواتین مسلم دنیا کی بدعنوان اورنااہل حکومتوں کے ظلم کا شکار ہیں جنھوں نے اپنی ذاتی دولت میں اضافہ مسلم دنیا کے وسائل کو لوٹ کر کیا ہے۔ یہ خواتین اس خراب اور ظالم سرمایہ دارانہ نظام کا شکار ہیں جنھیں یہ حکمران اپنے ملکوں میں نافذ کرتے ہیں‘‘۔


انھوں نے کہا کہ ''اس زہریلے سرمایہ دارانہ نظام نے، جس کی بنیاد آزاد منڈیوں کی معیشت اور سود پر مبنی مالیاتی نظام پر ہے ،دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کو بے تہاشا فروغ دیا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر کی خواتین، جس میں مغربی ممالک میں رہنے والی کڑوڑوں خواتین اور زیادہ شرح پیداوار کو حاصل کرنے والے ممالک جیسے چین،بھارت،ترکی اور برازیل کی خواتین بھی شامل ہیں ،غربت اور معاشی غلامی کا شکار ہوگئیں ہیں۔مسلم دنیا میں مغربی ممالک نے گلوبلائزیشن،آزاد معیشت اور آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک سے قرضوں کی سرمایہ دارانہ استعماری پالیسیاں تھوپی ہیں اور مسلم دنیا کی معیشتوں کو مغربی ممالک اور ملٹی نیشنلز کے مفادات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں عام آدمی بے حال،مقامی منڈیاں تباہ اور لوگوں سے ان کی دولت اور وسائل کو چھینا گیا ہے‘‘۔


ڈاکٹر نظرین نواز نے کہا کہ ''اس کے ساتھ ساتھ اس تباہ کن مادی سرمایہ دارانہ نظریہ حیات نے،جو زندگی میں دولت کو تمام دوسری اقدار پر فوقیت دیتا ہے،خواتین کے ملازمت کرنے کے حق کو اس طرح پیش کیا ہے کہ جیسے ماں ہونے کی ذمے داری اور مرد اور ریاست کی جانب سے عورت کی معاشی سرپرستی اورنگہبانی کا تصور ایک فرسودہ سوچ ہے۔اس طرح یہ سرمایہ دارانہ نظام خواتین کو کام کرنے پر مجبور کردیتا ہے۔اس صورتحال نے خواتین پر ایک معاشرتی دباؤ کو جنم دیا ہے کہ وہ بھی ملازمت تلاش کریں تا کہ انھیں اپنی قدرو قیمت کا احساس ہو اور اس ظلم کو قبول کر لیں جس میں ایک ہی وقت میں وہ پیسہ کمانے اور گھر چلانے کی ذمہ دار ہوں اور اس کے نتیجے میں اپنے لازمی اور انتہائی ضروری ماں کے کرادر کو فراموش کردیں جس کے تحت انھوں نے مستقبل کی نسلوں کی پرورش اور کردار سازی کرنی ہوتی ہے۔اس نظام نے خواتین کو غیر انسانی کردار اپنانے پر مجبور کردیا ہے کہ وہ صرف ایک معاشی ضرورت کی چیز ہیں جس کے ذریعے ریاستیں معاشی فوائد حاصل کرتی ہیں اور جو خواتین یہ نہیں کرپاتیں انھیں اور ان کے بچوں کو بے آسرا چھوڑ دیا جاتا ہے‘‘۔


انھوں نے مزید کہا کہ ''یہ یادگار کانفرنس پوری دنیا سے خواتین کو اکٹھا کرے گی تا کہ خلافت کے حکومتی نظام کوایک ایسے نظام کے طور پر پیش کیا جائے جو اس قابل مذمت معاشی مشکلات اور استحصال کا خاتمہ کرسکتا ہے۔ اس نظام کی اس خوبی کو واضع کیا جائے گا کہ یہ انسانوں کی ضروریات کو معاشی فوائد پر فوقیت دیتا ہے اور خواتین کو ایک قابل عزت انسان کے طور پر دیکھتا ہے جنھیں ہمیشہ ان کے مرد رشتہ داروں اور ریاست کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ نظام انھیں دولت پیدا کرنے کی مشین کے طور پر نہیں دیکھتا لیکن اس کے ساتھ ہی انھیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنی پسند کی ملازمت اختیار کرسکتی ہیں۔اس کانفرنس میں خلافت کی زبردست اور منفرد اسلامی معاشی پالیسیاں بھی پیش کی جائیں گی جو کہ غربت کے خاتمے اور معاشی تحفظ کی فراہمی کے لحاظ سے ثابت شدہ ہیں۔یہ ایک ایسی ریاست ہوگی کہ جسے دنیا بھر کی خواتین ایک ایسے ماڈل کے طور پر دیکھ سکیں گی جہاں وہ خود کو غربت اور استحصال سے محفوظ رکھ سکیں گی۔ہم ان تمام خواتین کو اس اہم کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں جوایک ایسے حقیقی حل کی تلاش میں ہیں جو موجودہ معاشی جبر اور استحصال کا خاتمہ کرسکے‘‘۔


أَلَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
''کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟پھر وہ باریک بین اور باخبر بھی ہو‘‘(الملک:14)

ایڈیٹرز متوجہ ہوں:
1۔ معلومات کے لیے رابطہ کریں:media_info@hizbut-tahrir,or.id
2۔ مہم سے متعلق معلومات:http://women.hizb-ut-tahrir.info

 

ڈاکٹر نظرین نواز
مرکزی میڈیا آفس کی خاتون نمائندہ

 

ٹیلی فون/فیکس:009611307594
موبائل:0096171724043

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک