المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 3 من ربيع الاول 1443هـ | شمارہ نمبر: 11 /1443 AH |
عیسوی تاریخ | اتوار, 10 اکتوبر 2021 م |
پریس ریلیز
افغانستان میں بھوک کا بحران: ایک نیا ورلڈ آرڈر سکینڈل
10 لاکھ افغان بچے بھوک سے مرنے کے خطرے سے دوچار ہیں؛ ایک کروڑ لڑکے اور لڑکیاں زندہ رہنے کے لیے بین الاقوامی امداد پر انحصار کررہےہیں۔ جبکہ ملک کے عوام اس بحران سے دوچار ہیں ، اقوام متحدہ ،طالبان اور اس کے اقتدار میں آنے کے متعلق بات کرتی ہے اور کہتی ہے کہ یہ بحران طالبان کے ایک ماہ کےاقتدار کا نتیجہ ہے! اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتھونی گوتریس نے اپنےایک بیان میں کہا کہ جب سے طالبان گزشتہ ماہ اقتدار میں آئے ہیں ، عام غربت کی سطح بڑھ گئی ہے اور بنیادی عوامی خدمات منہدم ہونے کے قریب ہیں۔ یہ واقعی ایک شرمناک بیان ہے! گوتیرس جیسے عہدیدار کو ایماندار ہونا چاہیے۔ کیا طالبان کی آمد سے پہلے ملک سلامتی اور خوشحالی سے لطف اندوز ہو رہا تھا؟کیا اقوام متحدہ کی رپورٹس اور عالمی برادری کی تشویش واقعی اخلاص پر مبنی ہیں؟
افغانستان بیس سال امریکی قبضے تلے آفتوں سے دوچار رہاہے۔ اسے قتل و غارت گری، انفراسٹرکچر کی تباہی ، وسائل کی بربادی ، خشک سالی اور غربت کا سامنا کرنا پڑا ، اور امریکہ (جس نے اس کی ترقی کے بہانے اس پر قبضہ کیا تھا) اسے بین الاقوامی امداد سے ہٹ کر خود کفالت یا خودمختاری کے حصول کے لیے کوئی مدد پیش نہیں کررہا۔
اقوام متحدہ لاکھوں افغانوں کی بھوک مٹانے کے لیے خوراک کی فراہمی کا دعوی بڑھا چڑھا کر پیش کررہی ہے جو کہ سرمایہ دارانہ تہذیب کا ایک گھٹیا مظاہرہ ہے۔ ورلڈ آرڈر جس نے مسلم نوجوانوں کو قتل کیا ، ان کی حرمتوں کی خلاف ورزی کی اور ان کی دولت لوٹ لی ، آج انہیں امداد پیش کرتا ہے، جبکہ وہ اچھی طرح سےجانتا ہے کہ افغانستان سے اس کا اخراج اس کے مشن کی تکمیل اور اسے مکمل طور پر ختم کرنے کے بعدہوا تھا۔ امریکی سیکریٹری خارجہ نے اعلان کیا کہ ان کا ملک یہ جان کر افغانستان سے نکل گیا ہے کہ وہ خود پائیداری حاصل نہیں کرپا رہا ہے۔ تو وہ طالبان کی کارکردگی کو کیوں اجاگر کر رہے ہیں ، جسے بین الاقوامی سیاسی اصولوں کے مطابق ایک نئی حکومت سمجھا جاتا ہے؟! اگر حکومت مغرب نواز افغان قوتوں کے ہاتھوں میں ہوتی تو کیا ورلڈ آرڈر اسی لہجے میں بات کرتا اور اس کا یہی کردار ہوتا؟ ہم سب نے دیکھا ہے کہ کس طرح اقوام متحدہ نام نہاد تیسری دنیا کے ممالک کو اپنی مالی امداد کی پیشکش کرتا ہے کیونکہ وہ زہریلے سیاسی ، معاشی اور سماجی معاہدوں کی وجہ سے آگےبڑھنے سے قاصر ہوجاتے ہیں جو کہ ان پر مغربی نظام کو ایک طرز زندگی کے طور پر مسلط کرتا ہے۔ CEDAW اور بیجنگ معاہدے مسلم ممالک پر مالی مدد کے بدلے طاقت کے ذریعے مسلط کیے گئے۔
اس طرح امریکہ دنیا کی قیادت و رہنمائی کرتا ہے: گینگ(غنڈوں کے گروہ کی) ذہنیت کے ساتھ ، ریاستوں کی طاقت کے ذرائع کو خشک کرنا ، ان کی دولت لوٹنا ، اور ایک ایسا قبضہ جو انہیں ختم کردیتا ہے ، پھر انہیں ایک مشروط کھانے کاٹکڑا دیتا ہے اور ان کی آزادی پر طاقت کے ذریعے قبضہ کرلیتا ہے! اور پھر چور ہماری طرف دیکھتا ہے اور ہمیں ہماری ہی لوٹی ہوئی دولت میں چند ٹکے بطور امداد دیتا ہے! کتنا فراخ دل چور ہے! اور اس کی سخاوت لامتناہی ہے ، کیونکہ وہ ہمیں بھوک سے نہیں بچانا چاہتا ، بلکہ اُس اسلام سے لڑتا ہے جس کے ہم علم بردار ہیں ، اور وہ ہمیں مغربی تہذیب کی روشنیاں دینا چاہتا ہے تاکہ ہم اس کی طرح برے بن جائیں!کائنات کے مالک نے سچ کہا ہے،
﴿وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاءً﴾
"وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں (اسی طرح) تم بھی کافر ہو کر (سب) برابر ہوجاؤ۔"(النساء،4:89)۔
اقوام متحدہ افغانستان کو جو فنڈز فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے وہ خالص نہیں ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ شام میں سیاسی پیسے نے کیا کیا اور یہ جہادی تحریک کو ختم کرنے اور مخلصوں کو قتل کرنے کا ایک آلہ تھا۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمیشہ ہمیں کافروں کے دھوکے سے خبردار کیا ہے اور ہمیں بتایا ہے کہ :
﴿إِن تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُواْ بِهَا وَإإِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ لاَ يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَييْئًا إِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ﴾
"اگرتمہیں آسودگی حاصل ہو تو ان کو بری لگتی ہے اور اگر رنج پہنچے تو خوش ہوتےہیں اور اگر تم تکلیفوں کی برداشت اور (کفار) کنارہ کشی کرتے رہو گے توان کا فریب تمھیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکے گا یہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ اسپر احاطہ کیے ہوئے ہے"(آل عمران، 3:120)۔
اور ان کا طریقہ:
﴿وَلَن تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ قُلْ إِنَّ هُدَى اللّهِ هُوَ الْهُدَى وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ﴾
"اورتم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی، یہاں تک کہ تم ان کےمذہب کی پیروی اختیار کرلو۔ (ان سے) کہہ دو کہ اللہ کی ہدایت (یعنی دیناسلام) ہی ہدایت ہے۔ اور (اے پیغمبر) اگر تم اپنے پاس علم (یعنی اللہ کی وحی) کے آ جانے پر بھی ان کی خواہشوں پر چلو گے تو تم کو (عذاب) اللہ سے (بچانےوالا) نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار"(البقرۃ، 2:120)۔
رسول اللہﷺنے ہمیں کفار کی پیروی کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا،
«لَا تَسْتَضِيئُوا بِنَارِ الْمُشْرِكِينَ»
"مشرکین کی آگ سے روشنی مت لو۔ "
اے افغانستان میں حکمرانی کرنے والے لوگو ، تم نے دیکھا ہے کہ امریکہ اور ورلڈ آرڈر کیسے غدار ہیں ، انہوں نے فلسطین ، شام اور عراق کے لوگوں کو پہلے دھوکہ دیا۔۔۔آج ، وہ آپ کے قریب کے مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکومت کی مجرمیت کا مشاہدہ کرتے ہیں ، اور خاموش بیٹھے رہتے ہیں ۔ وہ مومنوں کے ساتھ معاہدوں یا رشتہ داریوں کا احترام نہیں کرتے۔ کیا اس کے بعد وہ آپ کا خیال رکھیں گے؟ نفرت ان کے منہ سے ظاہر ہوتی ہے اور وہ آپ کو اس بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جو انہوں نے خود کئی دہائیوں پہلے پیدا کیا تھا صرف اس لیے کہ آپ ایک اسلامی تحریک ہیں۔
اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کے لیے محبت کے پیغام کو نہ بڑھاؤ ، ان کے راستے کاٹ دو ، اور اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں۔ بھوک ، غربت اور معاشی تباہی کے چنگل سے بچنے کا ذکر اللہ کی کتاب میں موجود ہے ، جس میں ہر چیز کی تفصیل ہے اور اس میں دنیاوں کا علاج ہے۔قرآن نہ صرف ایک رقیہ کتاب ہے ، بلکہ اس کے سیاسی ، معاشی اور سماجی نظام اور حلوں کے ساتھ ، یہ اس قابل ہو گا ، کہ افغانستان اور تمام اسلامی ممالک کو بچاسکے،اگر آپ اس پر اچھی طرح عمل کریں گے اور اسے نافذ کریں۔بقاء صرف اپنی امت کے ساتھ اتحاد میں ہے۔
﴿وَإِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ﴾
"یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کیا کرو۔"(الانبیاء،21:92)
#Afghanistan | أفغانستان# | #Afganistan |
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
شعبہ خواتین
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizbuttahrir.today |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |