المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 4 من ذي الحجة 1444هـ | شمارہ نمبر: 1444 AH / 041 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 22 جون 2023 م |
پریس ریلیز
آزادی صحافت آمریت کے بانسبت
جمہوریت میں زیادہ خطرناک نظر آتی ہے!
(ترجمہ)
10 مئی 2023 کو چند خبر رساں پیلٹ فارمز، جن میں پرنٹ اور ٹیلی وژن شامل ہیں، نے خبر نشر کی کہ 16 مسلمانوں کو بھوپال اور حیدرآباد سے حراست میں لیا گیا ہے۔ ایک مکروہ کوشش کے تحت حزب التحریر پر الزام لگایا گیا کہ وہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور بھارت کے خلاف جہاد کی کوشش کررہی ہے۔ اس الزام کے حوالے سے مختلف'نامعلوم'(ملکی اور صوبائی) انٹیلی جنس ذرائع کا نام لیا گیا جن میں کچھ غیر ملکی ایجنسیاں بھی شامل ہیں۔گرفتار ہونے والے افراد سے برآمد ہونے والی کتابوں اور حزب التحریر کے پرنٹڈ مواد کوان الزامات کی بنیاد بنایا گیا۔ اس کے بعد سے مختلف الزامات آن لائن ذرائع سے پھیلائے جا رہے ہیں، اور کچھ لوگ گرفتار کیے گئے 16 مسلمانوں کو ریاست تامل ناڈو میں حزب التحریر کے ارکان کے ایک جاری کیس سے جوڑ رہے ہیں۔ حتیٰ کہ ممتاز خبر رساں ادارے جیسا کہ "انڈیا ٹوڈے" اور "اکنامک ٹائمز آف انڈیا" بھی ایک سادہ ضابطہ اخلاق کی پابندی نہیں کر سکے ، اور خبر کے بارے میں بنیادی حقائق کی تحقیق کیے بغیر دیے گئے بیانیہ کو وہ اپنی ویب سائٹس پر ڈھٹائی کے ساتھ شائع کرتے رہے جبکہ ان کو چاہیے تھا کہ حزب التحریر کے متعلق خود معلومات حاصل کرتے۔ کیا انہوں نے یہ سب کچھ اس لیے کیا کہ وہ جانتے تھے کہ حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے اور نبیﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق فکری اور سیاسی جدوجہد کے ذریعے مسلم دنیا میں خلافت ، اسلامی نظام حکومت،کے دوبارہ قیام کی کوشش کر رہی ہے اور اس ہدف کےحصول کے لیے نبیﷺ کے طریقہ کار کی تقلید کرتے ہوئے کوئی عسکری جدوجہد نہیں کرتی جیسا کہ نبیﷺ نے پہلی اسلامی ریاست کے قیام کے ذریعے مثال قائم کی۔
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد، امریکہ نے مسلم دنیا کی شکل میں ایک نیا خیالی دشمن تشکیل دیا، تاکہ اپنی عوام کو امریکی حکومت چلانے والوں کے ساتھ کھڑا رکھا جائے ۔ اس طرح انہوں نے عالمی میڈیا کے منظر پر ایک "بیانیے" کو تشکیل دیا جس کے ذریعے مجرمانہ کارروائیوں کو "اسلامی دہشت گردی" کے طور پر دکھایا گیا، جبکہ ان میں سے زیادہ تر کارروائیوں کی منصوبہ بندی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے کی جاتی ہیں۔ چنانچہ 2001 سے امریکہ نے یکطرفہ طور پر اسلام کے خلاف جو وحشیانہ جنگ چھیڑ رکھی تھی، اس کے بعد سے یہ بیانیے اس کے شراکت داروں اور کٹھ پتلی حکمرانوں نے برآمد اور قبول کیے ہیں۔ اور اس طرح، "سب سے عظیم جمہوریت" سے لے کر "سب سے بڑی جمہوریت" تک، امریکہ اور ہندوستان میں ایسے میڈیا کی کثرت ہے جو سچ کو چھپاتے ہیں اور جھوٹ کا پرچار کرتے ہیں، خاص طور پر جب بات مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں خبریں دینے کی ہوتی ہے۔
بجائے اس کے کہ حق کی تلاش اور بلند اقدار کو معیار بنایا جاتا، اس کے برعکس میڈیا کے بازار میں عزت کی خواہش، حکمرانوں کو خوش کرنے کا جنون، اور اشرافیہ سے اجرت کے حصول کی خواہش، جیسی برائیاں کامیابی کی ضمانت اور "ذاتی فائدے" کو عمل کا معیار قرار دیا گیا ہے۔
جمہوریت کی نظر میں میڈیا کی آزادی وہ بنیادی عنصر ہے جو دیگر اداروں کا محاسبہ کرتی ہے۔ یہ وہ اصولی ادارہ ہے جس کے ذریعےمغربی ادارے دوسری اقوام کی "صحت اور خوشحالی" کا میعار چانچتے ہیں ۔
چنانچہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان میں موجود ان منفرد میڈیا اداروں کے متعلق کیا کہا جائے جو اپنی ویب سائٹس پر شائع ہونے والے ضابطہ اخلاق کی پابندی کرنے میں ناکام رہے!؟ وہ بنیادی ضابطہ اخلاق جیسا کہ خبر کی تصدیق کرنا یا مخالف کا مؤقف حاصل کرنا یا کم از کم لوگوں کو گمراہ نہ کرنا اور جھوٹ سے اجتناب کرنا شامل ہے۔
ایک شخص دیکھ سکتا ہے کہ اکثر میڈیا میں ایسے حوالے دیے جاتے ہیں جیسے کہ مصدقہ ذرائع یا نامعلوم ذرائع ،خاص طور پر جب یہ ذرائع حکومت کی جانب سے ہوں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کا قانونی محاسبہ کرنا ممکن نہیں رہتا کہ وہ وہ عوام کے اندر جھوٹ نشر کرتے ہیں ۔
ایسے میڈیا کا کیا بنے گا جو'آزادئ اظہار'کے تحفظ کی حمایت کرتا ہو، جبکہ وہ'دوسرے نقطہ نظر' کو جاننے کی پرواہ کیے بغیر ای میلز کو بلاک کرتا ہے؟
ان میڈیا آؤٹ لیٹس کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے جن پر حکومت نے سنسر شپ کے نام پر ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے پر پابندی لگا دی ہے جبکہ وہ حکومت کا احتساب کرنے کی کوشش کرتے ہیں ؟
"پریس کونسل آف انڈیا" کا کیا بنے گا، جو اپنے ارکان میں "جھوٹ نہ بولنے" کی قدر کو پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے، اور ان کے بنائے گئےضابطہ اخلاق کوکونسل کے ارکان اٹھا کر پھینک دیتے ہیں؟!
سب سے بڑی جمہوریت کے میڈیا کے بارے میں کیا کہا جائے، جو اپنی حکومت کا احتساب کرنے سے قاصر ہو جو "کتابوں اور کاغذوں" کے رکھنے کو "ہتھیار اور اسلحہ" کے طور پر پیش کرتے ہیں جسے UAPA کے بدترین قوانین کے تحت سزا دی جائے؟!
جس طرح جمہوریتوں میں جھوٹ کی وکالت کی جاتی ہے یا جان بوجھ کر "سچائی" کو چھپایا جاتا ہے، آمریتوں میں "سچائی" کے بارے میں خاموشی سے زیادہ خطرناک ہے۔
جیسا کہ مشہور ہے کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ لہٰذا، جمہوریتوں میں اور اختیارات کی اجارہ داری کو یقینی بنانے کے لیے ایک مبینہ طریقہ کار کے ذریعے یہ فرض کر لیا گیا ہے کہ جھوٹ گھڑنا اور جھوٹ کو چھپانا تمام اداروں کے لیے ضروری ہے۔ اور یہ ہے وہ چیز جو عوام کو کرپٹ اور گمراہ کرتی ہے۔
اسلام میں اس شخص کی بہت زیادہ فضیلت ہے جو حق کی خاطر حاکم کا محاسبہ کرتا ہے۔ رسول اللہﷺنے فرمایا، «سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَرَجُلٌ قَامَ إلَى إمَامٍ جَائِرٍ فَأَمَرَهُ وَنَهَاهُ، فَقَتَلَهُ» "شہداء کے سردار حمزہ بن عبدالمطلب ہیں اور وہ شخص جو کسی ظالم حکمران کے خلاف کلمہ حق کہے اور مارا جائے۔"
اس طرح جو لوگوں تک صحیح خبریں پہنچانے کے ذمہ دار ہیں اور سچائی کو اختیار کرنا چاہتے ہیں، ان کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے جیسے کہ ChatGPT، Wikipedia، Google کے ذریعے حزب التحریر کے متعلق بنیادی معلومات حاصل کریں جو کہ ان تمام جھوٹ کا خاتمہ کر دے گی جو کہ گھڑا گیا ہے۔
جہاں تک ان میڈیا آؤٹ لیٹس کا تعلق ہے جنہوں نے بے شرمی سے حق اور سچ کو بیان کرنے کے مشن کو ترک کر دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، ہم انہیں پیغمبر اسلامﷺ کے الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اس پیشے سے ان کے عہد کو یاد دلاتے ہیں،
«أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟» "کیا میں تمہیں نہیں بتاؤں سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟" صحابہ کرام ؓنے جواب دیا یقیناً اے اللہ کے رسولﷺ۔ نبیﷺ نے فرمایا، الْإِشْرَاكُ بِاللهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَینأَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ "اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، والدین کی نافرمانی، غلط بیانی اور جھوٹی شہادت۔"
اور نبیﷺ اس بات کو دہراتے رہے یہاں تک کے وہ خاموش ہو گئے۔
انجینئر صالح الدین عضاضہ
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizbuttahrir.today |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |