المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: 1436 AH /056 | |
عیسوی تاریخ | بدھ, 24 جون 2015 م |
بسم الله الرحمن الرحيم
پریس ریلیز
چین ایغور مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے روک رہا ہے
اور ان کو سیگرٹ اور شراب بیچنے پر مجبور کر رہا ہے
اخبار "دی انڈیپنڈنٹ" نے خبر دی ہے کہ چین نے سنکیانگ صوبے میں روزہ رکھنے پر دوبارہ پابندی عائد کر دی ہے۔ اخبار نے کہا ہے کہ سنکیانگ صوبے کے تمام مسلمانوں جن کو ایغور اقلیت کہا جاتا ہے کو روزہ نہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ خبریں آرہی ہیں کہ چینی حکام ، جنہوں نے مشرقی ترکستان کو اپنی استعماری کالونی بنایا ، مسلمانوں کو زبردستی روزے کے فریضے کی ادائیگی سے روکنے کی مہم میں تیزی لے آئے ہیں ۔ یہ خبریں بھی ہیں کہ سکولوں کے طلباء کو اساتذہ اور ملازمین کی موجودگی میں کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ روزہ نہ رکھ سکیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کوزبردستی اپنے ریسٹورنٹس رمضان میں دن کے وقت کھلا رکھنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
لفظ ایغور کا معنی اتحاد اور ہم آہنگی ہے ۔ یہ ترکی الاصل مسلمان قوم ہے جو مشرقی ترکستان کے خود مختار علاقے میں آباد ہیں جس کو آج کل ( سنکیانگ) کہا جاتا ہے۔ اس علاقے کا رقبہ چین کے کل رقبے کا 6/1 حصہ ہے ۔ ایغور مسلمان جنوبی علاقوں اور چین کے وسط میں بھی ہیں جن کی تعداد کم از کم 32 ملین ہے۔ یہ بھی اہل ہند اور انڈونیشیاء کے لوگوں کی طرح مسلمان تاجروں اور سیاحوں کے ذریعے اسلام میں داخل ہوئے اور اسلامی عقیدے نے ان کے اندرجڑیں مضبوط کر لی جس نے بعد میں چین کی اشتراکی ملحد حکومت پریشان کیا ہوا ہے۔تاریخی طور پر 1863 میں ایغور مسلمانوں میں سے ایک ملین سے زیادہ افراد قتل کیے گئے،اسی طرح 1949 میں اس وقت برپا ہونے والے ہنگاموں میں بھی ایک ملین سے زیادہ مسلمان مارے گئے جب ماوزے تنگ کی قیادت میں اشتراکیوں نے اس صوبے پر قبضہ کیا اور اس کی خود مختاری ختم کر دی، اس کو جمہوریہ چین کا حصہ قرار دیا اور اس کا نام سنکیانگ رکھا( یعنی نیا علاقہ چینی زبان میں)۔ پھر یہاں سے مسلمانوں کو نکال کر ان کو دوسرے علاقوں میں زبردستی بسایا گیا تاکہ وہ ہر صوبے میں اقلیت میں ہی ہوں ۔ 1945 میں مشرقی ترکستان میں مسلمان 84 فیصد تھے اور جبکہ آج 50 فیصد سے بھی کم ہیں۔
اسی طرح ان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے لئے ان کو عبادات سے اور اسلامی لباس زیب تن کرنے سے روکا گیا اور ان کی مساجد کو گرادیا گیا اور ان کے مدارس کو ختم کر دیا گیا۔ ان تمام مشکلات کے باوجود اسلام سے ان کی محبت نہ صرف باقی ہے بلکہ پائیدار ہے جس نے چینی حکومت کو پریشان کر دیا ،جبکہ یہ مسلمان باکل پرامن اور نرم خو ہیں ۔ مگر چینی حکومت گزشتی 6 دہائیوں سے ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا ارتکاب کر رہی ہے ان کو جلا وطن اور گرفتار کر تی اور ان کو بھی اسی بہانے سے اسلامی شعائر سے روکتی ہے جس بہانے کو اسلام کے خلاف اللہ کے دشمن ہر جگہ استعمال کر رہے ہیں یعنی "دہشت گردی کے خلاف جنگ"۔ چینی حکام کے یہ اعمال 1436 ہجری کے رمضان کے آمد کے ساتھ مزید نمایاں ہو ئے کیونکہ سوشل میڈیا میں مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے جرائم بے نقاب ہوگئے۔ لوگوں نے وہ تصاویر بھی شئیر کیں جس میں اس مقبوضہ علاقے میں مغلوب مسلمانوں کو چینی سیکیوریٹی اہلکار روزہ توڑ نے پر مجبور کر رہے ہیں اور ایک آدمی کو زمین پر لٹا کر بوتل اس کے منہ سے لگا رہے ہیں تا کہ پانی اس کے منہ میں چلا جائے اور وہ روزہ نہ رکھ سکے۔ اللہ نے اپنی کتاب میں درست فرمایا ہے ،
قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الآيَاتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ
"عداوت ان کے منہ سے ٹپکتی ہے اور جو ان کے دلوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے بھی زیادہ ہے ہم نے تمہارے لیے نشانیاں کھول کھول کر بیان کر دیں اگر تم عقل رکھتے ہو"(آل عمران:118)۔
اس سب کے باوجود مسلم حکمران گونگے بہرے بنے ہوئے ہیں اور چین کے حکمرانوں کو خوش کرنے کی تگ ودو کرتے ہیں اور اسلام کے خلاف جنگ میں ان کے شریک کار بن جاتے ہیں۔
اشتراکی ممالک نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا کہ اسلام کو شکست نہیں دی جاسکتی۔ سویت یونین کی جانب سے سائی بیریا کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کے باجود وہاں اسلام کا خاتمہ ممکن نہ ہو سکا بلکہ خود سویت یونین کا شیرازہ بکھر گیا اور وہ تہس نہس ہو گیا، مسلمان کا میاب اور کامران ہوئے کیونکہ اسلام ہی سب سے سربلند ہے اور کوئی اس سے سعبلند نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ کوئی انسان کا بنایا ہوا دین نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کا دین ہے، انسان حیات اور کائنات کا رب اس کا محافظ ہے،اللہ فرماتا ہے ،
إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ
"بے شک اللہ ایمان والوں کا دفاع کر تا ہے اور اللہ کسی خائن ناشکرے کو پسند نہیں کر تا"(الحج:38)۔
صرف نبوت کے طرز پر قائم ہونے والی خلافت ہی چین کے مسلمانوں کو بھی کامیابی دلائے گی جبکہ اس وقت امت مسلمہ کی افواج نے ان کو بے یار ومدد گا چھوڑا ہوا ہے کیونکہ وہ اپنے بیرکوں میں بیٹھے ہیں یا حکمرانوں کو امت کے غیظ و غضب سے بچانے میں مصروف ہیں۔ کیا وہ خلافت کی فوج ہی نہیں تھی جس نے چین کے بادشاہ کو خوفزدہ کیا تھا جب کسریٰ نے خالد بن الولید کے خلاف ان سے مدد مانگی تو چین کے بادشاہ نے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ ، " اے کسریٰ اس قوم کا میں کچھ نہیں بگاڑ سکتا جو پہاڑ وں کو اپنی جگہ سے اکھاڑنے کا ارادہ کریں تو اکھاڑ لیں"۔
مرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizbuttahrir.today |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |