الإثنين، 10 صَفر 1447| 2025/08/04
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    6 من صـفر الخير 1447هـ شمارہ نمبر: 10 / 1447
عیسوی تاریخ     جمعرات, 31 جولائی 2025 م

 

پریس ریلیز

اے وزیرِ خارجہ، جو غزہ پر روٹی بند کرے، وہ دیانت کی بات نہ کرے!

کیا رفح یہود کے قبضے میں ہے… یا مصری حکومت کی گرفت میں؟!

(عربی سے ترجمہ)

 

ایک ایسا منظر جو کسی آنکھ سے اوجھل نہیں، غزہ کے بچے اپنے اجڑے گھروں کے ملبے پر کھڑے ہیں، پانی کے ایک گھونٹ، روٹی کے ایک ٹکڑے یا دوا کی ایک خوراک پر دوڑ لگاتے ہیں، اور اسی دوران مصری وزیرِ خارجہ ہمارے سامنے آ کر “بدنیتیوں” اور “خارجہ پالیسی کی شرافت” کی بات کرتے ہیں، گویا وہ مصری حکومت کو غزہ کی پٹی پر مسلط اس گھٹن زدہ محاصرے سے بری الذمہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہوں،۔

 

وزیر بدر عبدالعاطی نے 30 جولائی 2025 کو ایک ٹی وی انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ مصر اپنی خارجہ پالیسی"شرافت اور دیانت" سے چلاتا ہے، اور یہ کہ "معبر چوبیس گھنٹے کھلا ہے"، نیز یہ کہ جو کوئی مصر کے کردار پر شک کرے، وہ یا تو جاہل ہے یا بد نیت۔ انہوں نے بعض فریقوں اور جماعتوں پر “دہشتگردی” کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مصر کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور غصے کا رخ مصر کے بجائے قابض دشمن کی طرف موڑنے کا مطالبہ کیا۔

 

مگر کیا ایسے بیانات ان لوگوں کو فریب دے سکتے ہیں جنہوں نے قتلِ عام کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، جو ضبط کی گئی امدادی ٹرکوں کی گنتی جانتے ہیں، اور جنہوں نے زخمیوں کو رفح کی سرحد پر گڑگڑاتے ہوئے دیکھا؟

 

اگرچہ وزیر صاحب دعویٰ کرتے ہیں کہ رفح کراسنگ چوبیس گھنٹے کھلی ہے، لیکن بین الاقوامی تنظیمیں، اقوام متحدہ اور ریڈ کراس واضح کر چکے ہیں کہ یہ معبر اکتوبر 2023 کے صیہونی حملے کے آغاز سے اب تک بیشتر ایام میں بند ہی رہا ہے۔ بہترین حالات میں بھی یہ صرف جزوی طور پر کھلتا، وہ بھی سخت سیکیورٹی شرائط کے تحت، اور ان فہرستوں کی بنیاد پر جنہیں مصری سیکیورٹی اداروں کے دفاتر میں تیار کیا جاتا ہے،جن میں وہ لوگ شامل ہی نہیں ہوتے جنہیں سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

 

خلائی سیاروں سے لی گئی تصاویر، عینی شاہدین کی رپورٹیں، اور طبی عملے کی گواہیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ معبر کئی دن مسلسل بند رہا، حالانکہ مصری کی جانب سینکڑوں امدادی ٹرک جمع تھے۔ کچھ ڈرائیوروں نے تو ایسی ویڈیوز بھی ریکارڈ کیں جن میں ادویات کے خراب ہونے اور مویشیوں کے مرنے کا منظر دکھایا گیا؛ تو ایسی صورتحال میں، اے وزیرِ خارجہ، دیانت کہاں ہے؟

 

وزیر خارجہ کوشش کر رہے ہیں کہ زخمیوں کو نکالنے میں ناکامی، امداد کے داخلے میں رکاوٹ، محاصرے میں شرکت اور قتل عام میں شراکت کو اس بیان سے جواز بخشیں کہ "قابض دشمن نے معبر کے فلسطینی جانب کو تباہ کر دیا ہے"، مگر یہ ایک دھوکہ ہے کیونکہ دنیا کے کئی جنگ زدہ علاقوں میں شدید تر حالات کے باوجود انسانی راہداری کھولی گئی، اور امداد و انخلاء بمباری کے دوران بھی ممکن رہا۔

 

بلکہ رفح کا وہ حصہ جسے “فلسطینی جانب” کہا جاتا ہے، وہ صرف چند دفاتر اور سیکیورٹی کمرے ہیں جو مصری گیٹ کے سامنے واقع ہیں۔ ایمرجنسی کے لیے ایک عارضی معبر یا کِرِم ابو سالم کے متوازی پٹی میں ایک راہداری بنائی جا سکتی ہے، جیسا کہ بہت سے ممالک کرتے ہیں جو اپنے ہمسایوں کی جانوں کو عزیز رکھتے ہیں۔ بلکہ اس سے بڑھ کر اور لازم یہ ہے کہ مصر اور اس کی فوج سرحدی دیوار گرا دے، مصر اور غزہ کے درمیان ہر حد ختم کر دے، اور پوری قوت کے ساتھ اپنے بھائیوں کی مکمل مدد کرے۔

 

جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ایک ظالمانہ محاصرہ ہے، جس میں غزہ کے عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے، اور یہ ایک جرم ہے جس میں وہ تمام حکومتیں شریک ہیں جو سائکس پیکو کی سرحدوں کو مقدس مانتی ہیں اور معابر کو کھولنے میں رخنے ڈالتی ہیں — چاہے وہ عملاً شریک ہوں یا خاموشی کے ذریعہ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «فُكُّوا الْعَانِيَ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِيضَ». "قیدی کو رہا کرو، بھوکے کو کھانا دو، اور مریض کی عیادت کرو۔" اور طبرانی نے عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت کی کہ نبی ﷺ نے فرمایا: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ» "مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے: نہ اسے ظلم کرتا ہے، نہ اسے دشمن کے حوالے کرتا ہے۔" اور "نہ اسے دشمن کے حوالے کرتا ہے" یعنی: نہ اسے مدد کے بغیر چھوڑتا ہے، نہ اس کے لیے راستے بند کرتا ہے، نہ اس کے بچوں کو مرتے دیکھتے ہوئے خاموش رہتا ہے!

 

جہاں تک وزیر کے اس دعوے کا تعلق ہے کہ غصہ صرف قابض دشمن کی طرف ہونا چاہیے، تو یہ بات ایک فریب ہے، جو اصل دشمن اور اس کے معاون کے درمیان فرق کو گڈمڈ کرنا ہے۔ وہ جو شکار کو پکڑ کر دشمن کے حوالے کرے، کیا وہ مجرم نہیں؟ محاصرہ تو، رفح کا معبر بند کر کے، اجازت نامے تھوپ کر، امداد روک کر، ایندھن اور طبی آلات کے داخلے سے انکار کر کے انہی عرب ہاتھوں سے سر انجام پا رہا ہے

 

وزیر کا یہ دعویٰ کہ 70 فیصد امداد جو غزہ پہنچی، وہ مصر کی طرف سے تھی، گویا اس سے ہزاروں مریضوں کے سامنے رفح کے بند ہونے کا جواز نکل آتا ہے۔۔ فرض کریں کہ یہ شرح درست بھی ہو، تب بھی اس سے یہ امر جائز نہیں ہو جاتا کہ معبر جزوی طور پر صرف چُنے ہوئے افراد کے لیے اور ایسے انداز میں کھولا جائے جو تباہی کی وسعت سے مطابقت ہی نہ رکھتا ہو۔ نہ ہی یہ دلیل ان لوگوں کی ذمہ داری ختم کرتی ہے جو محاصرے میں شریک ہیں، یا جو قتلِ عام پر خاموش ہیں، یا جنہوں نے قاتل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کے معاہدے کر رکھے ہیں۔

 

پھر یہ بھی جان لینا چاہیے کہ اگرچہ امداد دینا ضروری ہے، لیکن یہ کوئی احسان نہیں، بلکہ شرعی فریضہ ہے کہ افواج کو حرکت دی جائے، اہلِ غزہ کی مدد کی جائے، اور پوری مبارک سرزمین کو آزاد کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾ "اگر وہ تم سے دین کے معاملے میں مدد مانگیں تو تم پر مدد کرنا فرض ہے" (سورۃ الانفال: آیت 72) پس، مدد کرنا کوئی خیرات نہیں، بلکہ ایک واجب ہے جو نہ بجٹ کے بہانے ٹالا جا سکتا ہے، نہ کسی بحرانی صورتِ حال سے ساقط ہوتا ہے۔

 

جو لوگ معبر کی بندش پر اعتراض کریں، یا مصری ریاست کی صہیونی جرائم پر خاموشی کو چیلنج کریں، انہیں "دہشتگرد" یا "بد نیت" کہنا وہی پرانا آمرانہ طریقہ ہے، جو ہر جابرانہ نظام اختیار کرتا ہے جب اس کی اصلیت کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔

 

 

تو کیا وہ ہزاروں ڈاکٹر جو غزہ جانے سے روکے گئے، دہشتگرد تھے؟! کیا غزہ کے وہ نوجوان جو معبر کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں، دہشتگرد ہیں؟! کیا وہ علما اور داعیانِ حق جو کہتے ہیں کہ محاصرہ ایک خیانت ہے، وہ سب دہشتگرد ہیں؟!

 

مصری وزیرِ خارجہ کے یہ بیانات محض ایک سیاسی پردہ ہیں، جس کے پیچھے واضح طور پر بین الاقوامی موقف کی طرف جھکاؤ، یہودی مظالم پر خاموشی، اور رفح جیسے زندگی بخش معبر کی بندش میں براہِ راست شراکت چھپی ہوئی ہے۔ اور اس کردار کو صاف کرنے اور حق بولنے والی آوازوں کو شیطان بنانے کی کوشش کبھی بھی ملبے تلے دبے بچوں کی صدائیں، زخمیوں کی کراہیں، اور بیواؤں کے آنسو خاموش نہیں کر سکتی۔

 

معبر بلڈوزروں سے کھلتے ہیں اگر بھائی واقعی بھائی ہوں، اور سرحدی تاریں گرائی جا سکتی ہیں اگر غیر، جھوٹی حاکمیت سے زیادہ قیمتی ہو۔ اور یہ امت جانتی ہے کہ کون اس کو چھوڑ رہا ہے، اور کون اس کی مدد کر رہا ہے، کون عزت سے سیاست کر رہا ہے، اور کون “دیانت” کے نام پر اسے قتل کر رہا ہے۔ جو شخص غزہ کے لوگوں سے پانی، خوراک، اور دوا چھینتا ہے، اور انہیں دشمن کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتا ہے، وہ خدا کے حضور اس جرم میں برابر کا شریک ہے، خواہ وہ اپنے چہرے پر وطن پرستی یا شرافت کا کوئی بھی نقاب اوڑھ لے۔ غزہ کے دروازے پہلے افواج کے لیے کھلنے چاہئیں، پھر امداد کے لیے۔ اس کے معابر کو ٹرکوں سے زیادہ بکتر بند گاڑیوں کی ضرورت ہے۔ جو بھوک سے مر گیا، وہ واپس نہیں آئے گا، مگر جس نے اس کرنے والے کا ساتھ چھوڑا، شاید وہ بچ جائے…اگر بروقت جاگ جائے۔ اے امت کی افواج، بیدار ہو جاؤ، اور آغاز مصر سے کرو… کیونکہ غزہ کو مزید بیانات کی نہیں، بلکہ فاتحین کے لشکروں کی ضرورت ہے۔

 

﴿وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيراً﴾

 

"اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور اُن کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کے لیے نہیں لڑتے، جو پکارتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حمایتی بنا دے، اور اپنی طرف سے کوئی مددگار مہیا کر دے" (سورۃ النساء: آیت 75)

 

ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک