المكتب الإعــلامي
ولایہ سوڈان
ہجری تاریخ | 8 من رجب 1438هـ | شمارہ نمبر: HTS 34/1438 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 05 اپریل 2017 م |
پریس ریلیز
جب ریاست کی طاقت غائب ہوتو معصوم جانوں کا ضیاع اورحرمت والا خون بہتاہے!
ہم نے نہایت غم و الم کے ساتھ سوڈان کے صوبے كردفان (Kordofan) میں حمر (Hamar ) اور كبابيش (Kababish ) قبائل کے درمیان ہونے والی لڑائی کا مشاہدہ کیا ؛یہ ایک بہت بڑ ا جرم ہےکہ جس میں مقدس خون بہایا گیا،اور قبائلی عصبیت کی بنیادوں پر لڑائی سےمعصوم جانوں کا ضیاع ہوا۔
اخبارات کو اپنے ایک بیان میں مغربی كردفان کے صوبے کی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے جمہوریہ کے صدر کو 29 مارچ 2017 کے بعد سے ہونے والے واقعات سے آگاہ کیا جس میں بیس افراد ہلاک ہو ئے ، لیکن ریاست نے مجرموں کو علیحدہ کرنے اور ان کا پیچھا کرنے کے لئے فوجی دستے نہیں بھیجے ؛ لہذا، خونی واقعات پھر دہرائے گئے جو مغربی اور شمالی كردفان کے دونوں صوبوں تک پھیل گئے۔
لہذا اوپر بیان کئے گئے واقعات کی روشنی میں ہم حزب التحریرولایہ سوڈان درج ذیل نکات کو اجاگر کرتے ہیں:
اول : اسلام نا حق قتل سے منع کرتا ہے ،اللہ سبحانہ و تعالیٰنے ارشاد فرمایا :
﴿وَلا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ﴾
"اور تم کسی جان کو قتل مت کرنا جسے (قتل کرنا) اﷲ نے حرام قرار دیا ہے سوائے اس کے کہ (اس کا قتل کرنا شریعت کی رُو سے) حق ہو"(سورة إسراء: 33)
اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے کو قتل کرنے سے مسلمانوں کو خبردار کیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے آخری خطبہ میں فرمایا:
«وَيْلَكُمْ لا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ»
" خبردار! میرے بعد واپس کافر نہ بن جانا اور ایک دوسرے کی گردنیں نہ مارنا"۔
اور آپ ﷺ نے فرمایا :
«إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ»
"اگر دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ ملاقات کریں تو قاتل اورمقتول دونوں آگ(جہنم) میں ہیں"۔
دوم :اسلام نے مسلمانوں کو اپنی قبائلیت پر فخرکرنے سے خبردار کیا ہے ،اور اُ ن لوگوں کی مذمت کی ہے جو اس بنیاد پر لوگوں کو متحرک کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اِرشاد فرمایا :
«مَنْ دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ مِنْ جُثَا جَهَنَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى قَالَ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ»
"جو بھی جہالت کی طرف بلاتا ہے وہ ا ُن میں سے ہے جوجہنم میں جھکا ہوا ہے۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول کیا اس حالت میں بھی کہ جب وہ روزہ رکھتا ہو اور عبادت کرتا ہو، آپﷺ نے فرمایا : اس حالت میں بھی کہ جب وہ روزہ رکھتا ہو اور عبادت کرتا ہو اور دعوی کرتا ہو کہ وہ مسلمان ہے"۔
اور آپ ﷺ نے فرمایا :
«دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ»
"اسے چھوڑ دو ،کہ یہ سڑا ہوا ہے"۔
سوم: اسلام مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ ان کے درمیان اختلاف کی صورت میں متنازع معاملے کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف لیجایا جائے: اور یہ ایمان کی علامت ہے کہ تنازعے کو ہٹانے اور حل اور علاج تلاش کرنے کے لئے اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے رجوع کریں، اللہ سبحانہ و تعالیٰنے ارشاد فرمایا :
﴿فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْء فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّه وَالرَّسُول إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاَللَّهِ وَالْيَوْم الْآخِر ذَلِكَ خَيْر وَأَحْسَن تَأْوِيلاً﴾
"اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول(ﷺ) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے صاحبانِ اَمر کی، پھر اگر کسی مسئلہ میں تم باہم اختلاف کرو تو اسے اللہ اور رسول(ﷺ) کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو، یہی (تمہارے حق میں) بہتر اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے"(سورة النساء: 59)
چہارم :اس حرمت والے خون کے ناحق بہائے جانےکی تمام تر ذمہ داری سوڈان کی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ریاست مسلسل ایسے واقعات سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ وہ شروع سے ہی اس معاملے کے بارے میں لاپرواہی کرتی آ رہی ہے جس کی وجہ سے مزید خون بہا اور خبر میڈیا پر نشر ہوئی۔ اسلام نے لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرنے اور انہیں تحفظ فراہم کرنا ریاست پر لازم قرار دیا ہے بلکہ اسلام نے حکمران کے فرائض میں سے سب سےبڑی ذمہ داری اس ہی کو قرار دیا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے اِرشاد فرمایا:
«الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»
"ا مام ایک چرواہے کی مانند ہے اور اپنے ریوڑ کے لئے ذمہ دار ہے"۔
یہ ذمہ داری ریاست پر فرض کرتی ہے کہ وہ لوگوں کے خون کی حفاظت کرے اس سے پہلے کہ ان میں لڑائی ہو۔ ریاست اپنے وقارکو برقرار رکھتے ہوئے تحفظ فراہم کرتی ہے ، حملہ کرنے والے کو عبرت کے لئے سخت شریعی سزا دیتی ہیں اورکسی کی طرف سے کوئی سفارش قبول نہی کی جاتی چاہے یہ کسی طاقتور قبیلے کی طرف سے ہی کیوں نہ ہو ۔
پنجم:اگر مسلمانوں کی ریاست موجود ہوتی تو ہرگزایسے واقعات نہ ہوتے، یعنی نبوت کے طرز پر صالح خلافت جس میں حکمران ایک چرواہےکی طرح ہو گا اورحکمرانی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو جواب دینے والی ایک ذمہ داری ہو گی نہ کہ کوئی " کیک" !!
خلاصہ یہ ہے کہ : حزب التحریر ولایہ سوڈان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم کے مطابق جنگجوؤں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ اپنے لئے اللہ سے ڈریں اور اسلام کے ذریعے حاصل ہونے والے ایمان میں موجود بھائی چارے پر عمل کریں، جو انہیں یکجا کرتا ہے اور ایک دوسرے کے خلاف جنگ کرنے سے رُکیں، اور حملہ کرنے والے مجرم کا احتساب کریں اور اس کو تحفظ فراہم نہ کریں ،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ا رشاد ہے :
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾
"تمام اہلِ ایمان آپس میں بھائی ہیں ، سو تم اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کرایا کرو، اور اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے"(سورة الحجرات: 10)
ہم ان جنگجوؤں کو بھی یہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ ان سرداروں اور پالیسی بنانے والوں کو موقع فراہم نہ کریں، کیونکہ یہ لوگ پیسہ بنانے کے لئے ایسے حالات کا فائدہ ا ُٹھاتے ہیں۔ ہم ان سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ استعماریدشمن کا راستہ بند کردیں جو اس طرح کے واقعات کو جواز بنا کے ملک اور لوگوں کے امور میں مداخلت کرتے ہیں اور انہیں بھڑکاتے ہیں تاکہ اپنےگھٹیا استعماریمفادات کو حاصل کر سکیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ا رشاد ہے:
﴿لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعًا مَا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾
" اوراسی نے ان کے دلوں میں باہمی الفت پیدا فرما دی۔ اگر آپ وہ سب کچھ جو زمین میں ہے خرچ کر ڈالتے تو بھی آپ ان کے دلوں میں (یہ) الفت پیدا نہ کر سکتے؛ لیکن اللہ نے ان کے درمیان محبت پیدا فرما دی۔ بیشک وہ بڑے غلبہ والا حکمت والا ہے"
(سورة انفال: 63)
ابراہیم عثمان (ابوخلیل)
ولایہ سوڈان میں حزب التحریرکے ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ سوڈان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 0912240143- 0912377707 http://www.hizbuttahrir.today |
E-Mail: Spokman_sd@dbzmail.com |