المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 27 من جمادى الأولى 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/032 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 18 فروری 2017 م |
پریس ریلیز
لیبیا میں پُرفریب مصالحت کی تلاش
14 فروری 2017 کو افریقہ پورٹل نیوز ویب سائٹ نے بتایا کہ، لیبیا کے بحران پر مصری کمیٹی کے سربراہ، جنرل محمود حجازی جو کہ مصری افواج کے چیف آف سٹاف بھی ہیں، نے یہ اعلان کیا کہ کمیٹی پچھلے دو دنوں میں ہونے والی ملاقاتوں کے بعد کچھ نتائج پر پہنچ گئی ہے۔ یہ ملاقاتیں ایوان نمائندگان کی سربراہ عاقیلہ صالح ، نام نہاد لیبیا کے فوجی کمانڈر فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر اور مصالحتی حکومت کی صدارتی کونسل کے چیرمین فائز السراج سے ہوئیں۔
پہلا نتیجہ: ایوان نمائندگان کے اراکین اور سپریم کونسل آف اسٹیٹ کی مشترکہ کمیٹی بنائے جائے گی جو ایوان نمائندگان میں بنائے گے مصالحتی طریقہ کار کے مطابق سیاسی معاہدے میں ردوبدل کرے گی۔
دوسرا: تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے اس معاہدے کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔
تیسرا: فروری 2018 سے قبل پارلیمنٹ اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کے لیے کام کیا جائے۔
چوتھا: عبوری دور کے خاتمے اور انتخابات تک تمام عہدیدار اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔
مصر کی جانب سے یہ ملاقاتیں اور فیصلے مصر کی اس کوشش کا حصہ ہے جس کے تحت لیبیا کے معاملات سے الجزائر اور تیونس کو باہر کرنا ہے۔۔۔ اور خلیفہ حفتر، جو کہ امریکہ کا پیروکار ہے، کو لیبیا کے معاملات میں برتری دلانا ہے۔ اس عمل کا مقصد یورپی موجودگی بالخصوص برطانوی موجودگی کو مخمصے میں ڈالنا ہے اور مصری افواج کے چیف آف اسٹاف کی جانب سے ان ملاقاتوں کی نگرانی کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ مصر کی یہ مرضی ہے کہ حفتر کی ظالم افواج کو کامیابی ملےجو کہ امریکی منصوبے کے مطابق اس مسئلے کا فوجی حل ہے۔ یہ ملاقاتیں اور فیصلے ایک سیاسی آڑ ہے جس کے ذریعے پہلے مرحلے میں حفتر کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر پیش کیا جائے اور دوسرے مرحلے میں یہ کہتے ہوئے اس کی فوجی طاقت کے بل بوتے پر اسے بالادست بنایا جائے کہ اگر اس کے باتیں نہ مانیں گئی تو وہ معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا یا یہ کہ معاہدہ ناقابل عمل ہے۔
اگر ایسا نہیں ہے تو فائز السراج اور اس کی حکومت کب سے لیبیا میں کوئی وقعت رکھنے لگی ہے؟ خوداس کی اپنی تعیناتی بیرونی فیصلے کے ذریعے ہوئی اور ایک سال سے زائد عرصے تک اس نے کوئی قابل ذکر سیاسی عمل نہیں کیا سوائے اپنی حکومت کی تشکیل اور وہ جماعتیں جو اسے لائیں تھیں انھوں نے ہی اس کی ناکامی کا اعلان کیا؟ اس کے برعکس چیرمین نیشنل کانگریس خلیفہ غویل کو ان ملاقاتوں اور معاہدوں سے الگ کیوں رکھا گیا جبکہ حقیقت میں وہ تریپولی کو چلا رہا ہے؟ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان ملاقاتوں کا مقصد جماعتوں کو سیاسی حل کے تلاش کے لیے یکجا کرنا نہیں تھا بلکہ ان کا مقصد آنے والے مراحل کے لیے بہانے کے طور پر استعمال کرنا ہے جب خلیفہ حفتر کو مبینہ طور پر لیبیا کی فوج کا کمانڈنگ جنرل بنادیا جائے گا۔۔۔۔ اور لیبیا کو نئے آمر کے لیے تیار کیا جائے جس کا فائدہ سب سے پہلے امریکہ اٹھائے گا۔
ان تمام مذاکرات اور پیغامات کے تبادلوں میں درست حل پوشیدہ ہے اور وہ یہ کہ لیبیا کے لوگ اس منصوبے کے گرد اکٹھے ہوں جسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرض قرار دیا ہے یعنی لیبیا اور پوری مسلم سرزمین کے لیے اسلام کی ریاست؛ نبوت کے طریقے پر ریاست خلافت، ناکہ آمریت، جمہوریت اور استعماریت کو حل کے طور پر استعمال کیا جائے یا ان قوتوں کے گرد اکٹھے ہوا جائے جو امت کو جہالت پر مبنی انسان کے بنائے نظام کی جانب لے جائیں۔ اسلام کا نظام ہی وہ واحد نظام ہے جو اس خون کو تحفظ دیتا ہے اور تباہی و بربادی سے بچاتا ہے۔
رضا بالحاج
رکن مرکزی میڈیا آفسحزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizbuttahrir.today |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |