المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 11 من ذي الحجة 1445هـ | شمارہ نمبر: 1445/ AH 043 |
عیسوی تاریخ | پیر, 17 جون 2024 م |
پریس ریلیز
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اسلامی شرعی اصولوں کے بارے میں محض عوامی مباحثے کرنے پر قید و بند کی صعوبتیں!
بھارتی ریاست تامل ناڈو میں پولیس انتظامیہ نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے حزب التحریر کی جانب سے سرگرمیاں انجام دینے پر چھ مسلمان افراد کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار کئے گئے افراد میں ڈاکٹر حمید حسین، جو کہ مکینیکل انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتے ہیں، ڈاکٹر حسین کے والد احمد منصور اور ان کے بھائی عبد الرحمٰن، جو کہ ایک عالم دین ہیں، اور ان کے علاؤہ تین دیگر افراد، محمد ماریس، قادر نواز شریف اور احمد علی شامل ہیں۔ یہ تمام چھ افراد ریاست چنائے کے مقامی ہیں۔ پولیس رپورٹ میں ان کے خلاف عوام اور سوشل میڈیا پر خلافت کے نظام حکمرانی کے بارے میں بات چیت کرنے اور سیاسی سرگرمیاں کرنے کا ذکر ہے، جو اس حد تک ناقابل قبول ہے کہ ان چھ افراد کے خلاف مجرمانہ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے الزامات لگا دیئے گئے۔ ( ذرائع اخبار: ڈیکن ہیرالڈ )
اور ایک بار پھر بھارت میں، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار ہے، کوئی بھی ذی شعور یہ دیکھ سکتا ہے کہ زندگی کے سیاسی پہلوؤں میں شرعی اصولوں پر صرف بات چیت کرنے کو بھی جرم قرار دیا جاتا ہے۔ اور یہاں بھی ایسا ہی ہوا، حالانکہ ان چھ افراد کی طرف سے نہ تو کسی جرم کا ارتکاب ہوا اور نہ ہی کوئی اشتعال انگیزی کی گئی۔ انتخابات کے دوران مودی حکومت کے اقدامات واضح طور پر بدنیتی اور اسلام کے سیاسی نظریات کو روکنے کے لئے بھارتی حکام کی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں۔ حکام مسلمانوں کو ڈرانے دھمکانے، ان نظریات کو شیطانیت دکھانے اور مسلمانوں کو ان نظریات سے دور کر دینا چاہتے ہیں۔ حکام مسلمانوں کو کرپٹ، غیر اسلامی نظریات میں دھکیل دینا چاہتے ہیں۔ بھارت کی پالیسی بھی سیاسی میدان میں اسلام کی واپسی کے خلاف عالمی طاقتوں کی عالمی مہم کے عین مطابق ہے، اور اسی کا حصہ ہے۔ اس سب سے بڑی جمہوریت کی ایگزیکٹو اور عدالتی شاخوں کی بے عملی سے پوری دنیا بہت اچھی طرح واقف ہے۔ اس کا قانون ساز ادارہ نسل پرستی پر مبنی بیانات دیتا ہے، ماورائے عدالت اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے۔ اور یہ ادارہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی اور پرہجوم تشدد کی کارروائیوں کی تعریف کرتا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے 2024ء کی الیکشن مہم کے دوران راجستھان میں نسلی امتیاز واضح طور پر جھلکتا نظر آتا تھا۔ اس نے یہ ہتک آمیز بہتان لگا کر عوام میں اشتعال انگیزی پیدا کی کہ کانگریس ملک کی دولت کو مسلمانوں کے حوالے کر دے گی۔ انہوں نے کانگریس کے منشور کو ہی توڑ مروڑ کر پیش کیا جس میں غریبوں میں دولت کی تقسیم کا ذکر کیا گیا تھا۔ بھارت میں نسلی امتیاز اس وقت بھی صاف ظاہر ہو جاتا ہے جب اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مجرموں کے سر میں ’گولی مار اتارنے‘ یا مجرموں کے اہل خانہ کے گھر ڈھا دے کر ماورائے عدالت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ نسلی امتیاز اس وقت بھی واضح ہو گیا تھا جب بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے 2002ء کے گجرات میں قتل عام میں شرکت کا ’خود اعتراف‘ کیا، جب اس نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ بی جے پی کیا کچھ کر سکتی ہے۔ جس قانون کو وہ خود بناتے ہیں، تمام جمہوریتوں کی جانب سے اسی قانون کو نافذ کرنے میں ناکامی، نہ صرف سب سے بڑی جمہوریت میں، بلکہ جمہوریتوں کے ہر روپ میں واضح نظر آتی ہے، چاہے وہ امریکہ ہو، برطانیہ ہو، یورپ میں ہو، ایشیا میں ہو یا ناجائز صیہونی وجود ہو۔ اپنی اس ناکامی پر شدید تنقید کو روکنے کے لئے ان کا مصنوعی جوش اس معاملے کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ جمہوریتیں 'تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں' کو جیلوں میں ان کا وقت برباد کر کے اور عدلیہ کے سست عمل سے قانون کے لبادے میں چھپا کر سزا دیتی رہتی ہیں۔ جبکہ آمریتیں ’تبدیلی کا مطالبہ کرنے والوں‘ کو دھڑلے سے اعلانیہ سزا دے دیتی ہیں۔
حزب التحریر حق بات کو پیش کرنے اور نبوت کے طریقے پر نظام خلافت کی پکار کرنے سے کبھی نہیں تھکے گی، چاہے اسے انسان کے بنائے نظاموں، جمہوریت اور آمریت، میں کتنے ہی خطرات اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑے۔ حزب التحریر ایک اسلامی سیاسی جماعت ہے جس کی بنیاد اس عزم کے ساتھ رکھی گئی تھی کہ مسلمان ممالک میں اسلامی خلافت کا نظام قائم کیا جائے۔ مسلم دنیا میں خلافت کو دوبارہ قائم کرنے کے لئے حزب التحریر اپنی جدوجہد کو رسول اللہ ﷺ کے طریقۂ کار کے مطابق فکری، نظریاتی اور سیاسی جدوجہد تک ہی محدود رکھتی ہے۔ ان ممالک میں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں، وہاں پر حزب التحریر مسلمانوں میں ہی کام کرتی ہے اور انہیں خلافت کی فرضیت کے بارے میں یاددہانی کراتی ہے اور انہیں دعوت دیتی ہے کہ وہ مسلمان علاقوں میں خلافت کی ضرورت کا ادراک کے حوالے سے حمایت کریں۔ اپنے قیام کے ستر دہائیوں سے زائد عرصہ سے اب تک حزب التحریر نے اپنے فکری و سیاسی طریقۂ کار میں ذرہ برابر بھی تبدیلی نہیں کی۔ مخالفت، پروپیگنڈہ اور جھوٹے الزامات کے باوجود حزب التحریر خلافت اسلامیہ کے احیاء کے لئے کام کرتی رہے گی کہ جس میں مسلمان اور غیر مسلم دونوں ہی اللہ، القوی العزیز الجبار کے مقررکردہ نظام کے تحت امن اور باہمی ہم آہنگی سے رہ سکتے ہیں۔
[قُلْ هُوَ الرَّحْمَنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ]
"کہہ دو کہ وہی رحمٰن ہے جس پر ہم ایمان لائے اور اسی پر توکل کیا، پس تم جلد جان جاؤ گے کہ کون کھلی گمراہی میں ہے" (الملک؛ 67:29)
حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizbuttahrir.today |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |