المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 29 من ذي الحجة 1445هـ | شمارہ نمبر: 1445 AH / 045 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 05 جولائی 2024 م |
پریس ریلیز
ازبکستان میں مرزیوف حکومت اسلام سے ٹکر لینے اور حزب التحریر کے شباب کو ایذا پہنچانے میں
مردود کریموف کے نقشِ قدم پر چل رہی ہے
(ترجمہ)
ازبکستان میں سکیورٹی ایجنسیوں نے حزب التحریر کے 23 ارکان کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔ ایجنسیوں نے 9 مئی 2024ء کو ان شباب کے خلاف عدالتی کاروائیوں کا آغاز کیا اور یہ کاروائیاں انہی الزامات کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں جو ان پر مردود جابر کریموف کے دور میں عائد کئے گئے تھے۔ یہ شباب پہلے ہی 1999-2000ء کے دور سے قید وبند اور تشدد کی صورتحال میں تقریباً 23 سال کے عرصہ کی اذیت جھیل چکے ہیں۔ اور یہ سب مرزیوف کے برسوں سے کئے گئے ان دعوؤں کے باوجود ہے جس میں اس نے زور دے کر کہا تھا کہ وہ قیدیوں پر جبر اور تشدد کے خلاف ہے۔ اس نے دعوٰی کیا تھا کہ وہ سوچ اور عقیدے کی آزادی کو مستحکم کرنے اور آمرانہ حراست کا مقابلہ کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔ تاہم، مرزیوف کے قیادت تلے ازبک حکومت کا حالیہ رویہ یہی ظاہر کرتا ہے کہ وہ اسلام اور اسلام کی دعوت دینے والوں سے دشمنی میں بعینہٖ مردود کریموف کے نقشِ قدم پر چل رہا ہے۔ ازبک حکومت حزب التحریر کے شباب کو ایذا و تکالیف دینے میں وہی ظالمانہ اور جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے جو ان کی مجرم پیش رو، کریموف کی حکومت استعمال کرتی رہی تھی۔
ان شباب کو دانستہ طور پر نہایت بے رحم اور ظالمانہ طریقوں سے گرفتار کیا گیا۔ انہیں شدید ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہیں جھوٹے الزامات مان لینے کے لئے زبردستی مجبور کیا گیا۔ ان کے سروں پر تھیلے ڈال دئیے گئے اور انہیں نہایت بھیانک دباؤ کا شکار کیا گیا۔ ان شباب میں سے ایک کی اہلیہ کو آفس میں پکڑ کر لانے اور اس کا ریپ کر دینے کی دھمکی دے کر ان شباب کو پہلے سے تیارشدہ ایک اقرارنامہ پر دستخط کرنے کے لئے مجبور کیا گیا۔ ایک اور دھمکی یہ دی گئی کہ ایک شباب کے بیٹے کو ایمبیسی کے ذریعے ازبکستان واپس لے آئیں گے ،جو پڑھنے کے لئے دوسرے ملک میں گیا ہوا ہے۔ مزید دھمکی یہ تھی کہ ایک اور شباب کے بیٹے کو پکڑ کر داخلی امور کے دفتر میں لایا جائے گا تاکہ انہیں اقرار نامے کو قبول کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ ایک اور شباب کو بجلی کے جھٹکوں سے تشدد کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ دیگر علاقوں، تاشقند، اندیجان، حوقان، کرشی اور سمرقند سے بھی 16 دیگر شباب کو گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں تاشقند لایا گیا اور ان پر دہشت گردی اور فساد کرنے کے الزامات عائد کر کے تفتیش کی گئی۔
حزب التحریر کے شباب کے خلاف دہشت گردی اور فساد برپا کرنے کے الزامات کھلا جھوٹ اور بہتان ہیں۔ حزب التحریر اور اس کے ارکان نہ تو کوئی فساد کرتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی دہشت گردی۔ حزب نے 1953ء میں اپنے قیام سے لے کر آج تک ایسا کوئی بھی عمل نہیں کیا۔ حزب دہشت گردی اور شدت پسندی کو حکومتوں کے خوف سے یا جابر حکومتوں کو خوش کرنے کی خاطر مسترد نہیں کرتی۔ بلکہ حزب دہشت گردی اور شدت پسندی کو اس لئے مسترد کرتی ہے کیونکہ حزب اسلامی طرزِ حیات کے احیاء کے لئے اپنے منہج میں صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ہی بندگی کرتی ہے۔ حزب رسول اللہ ﷺ کے طریقے کی پیروی کرتے ہوئے سختی کے ساتھ فکری وسیاسی منہج پر ڈٹی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم ممالک میں تمام تر جابر حکومتیں ، حتیٰ کہ وہ بھی جو مغرب میں موجود ہیں، اپنے بار بار آزمائے ہوئے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود حزب التحریر اور اس کے شباب کے خلاف دہشت گردی اور شدت پسندی کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ البتہ یہ نفرت ہی ہے جو ان مجرم حکمرانوں کے دلوں سے امڈتی جا رہی ہے اور جو انہیں آنے والے اسلامی منصوبے، یعنی نبوت کے طریقے پر دوسری خلافتِ راشدہ کے منصوبے کے حاملین سے بدلہ لینے کی خواہش میں اپنی آنکھیں اور کان ہٹائے رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ یہی ہیں مسلمانوں کے حکمران جو اپنے آقاؤں، امریکہ، برطانیہ، روس، فرانس اور جرمنی میں جرم اور استعماریت کے سربراہان کی ہدایات تلے اسلام کے اس منصوبے سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ جب حزب التحریر کے ارکان کی دعوت کی سرگرمیوں کا سامنا کرنے کی بات ہو تو ان کے آقا اپنے ہی قوانین اور نظریات کو پامال کئے جا رہے ہیں کہ جن نظریات کی وہ مالا جپتے رہتے ہیں اور پوری دنیا کے سامنے پرچار کرتے ہیں، جیسا کہ آزادیاں، جمہوریت اور انسانی حقوق۔
مرزیوف کی طرف سے مردود کریموف کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ظلم وجبر، گرفتاریوں اور تشدد کے مؤقف پر لوٹنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ معاملہ امریکہ اور روس میں موجود استعماری قیادتوں کی خواہشات اور پالیسیوں کے نفاذ کا ہے۔ یہ سب کچھ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے حکمران، بدستور، خود فیصلہ کرنے کا کوئی بھی اختیار نہیں رکھتے اور وہ فقط استعماریت کے ایجنٹ ہونے کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔
ہم حزب التحریر کی جانب سے مرزیوف حکومت کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ ظلم وجبر اور ایذارسانی کی اس پالیسی پر نہ لوٹیں جو پہلے کریموف کی حکومت اسلام اور اس کی دعوت کے حاملین کے خلاف استعمال کرتے رہے تھے۔ یہ مجرموں کی راہ ہے اور حکومت کو کچھ بھی فائدہ نہ پہنچا پائے گی۔ بلکہ اس سے حکومت کے خلاف امت کے عدم اطمینان میں ہی اضافہ ہو گا اور اس حکومت کے خاتمے میں تیزی آئے گی۔ اسلامی امت اب اس دن کی راہ تک رہی ہے جب اسے استعماریت سے نجات ملے گی اور یہ امت آئین، قانون اور نظامِ حیات کے لحاظ سے اپنے رب کے قانون کی جانب واپس لوٹے گی۔ امتِ مسلمہ آج اپنے اس مقصد اور خواہش کو حاصل کرنے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ قریب آن پہنچی ہے۔ مرزیوف پر لازم ہے کہ وہ کسی بھی تاخیر کے بغیر ہمارے شباب کو فوری رہا کرے۔ ان پر لازم ہے کہ وہ ان پر جبر کرنا بند کر دیں جو اسلام کا پیغام اٹھائے ہوئے ہیں۔ انہیں لازمی طور پر اسلام کے منصوبے کے خلاف دشمنی کو بند کر دینا چاہئے۔ انہیں ان سے سبق سیکھنا چاہئے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ نتیجہ تو بہرحال صالحین کے حق میں ہی ہو گا، چاہے کفر کے سارے پیروکار بھی اس کے خلاف اکٹھے کیوں نہ ہو جائیں۔ یقیناً اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے دین کی مدد فرمائے گا خواہ یہ کچھ دیر سے ہی کیوں نہ ہو۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛
﴿كَتَبَ اللهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي إِنَّ اللهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾
”اللہ نے لکھ دیا ہے کہمیں اور میرا رسول ضرور غالب ہوں گے۔بے شک اللہ قوی اور زبردست ہے“(المجادلۃ۔ 58:21)۔
حزب التحريرمرکزی میڈیا آفس
#ЎЗБЕКИСТОНДАН_ФАРЁД
#PleaFromUzbekistan
صرخة_من_أوزبيكستان#
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizbuttahrir.today |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |