الإثنين، 21 جمادى الثانية 1446| 2024/12/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    10 من صـفر الخير 1442هـ شمارہ نمبر: 1442 / 01
عیسوی تاریخ     اتوار, 27 ستمبر 2020 م

پریس ریلیز

اے اہل کنانہ(مصر)! تم اِس حکومت کو نہیں گراؤ گے جو اللہ کے اور تمہارے گھروں کو مسمار کررہی ہے

 

ہم بدستور جنوری کے انقلاب(عرب بہار) کی فضاء میں  رہ رہے ہیں جو  ختم نہیں ہوئی، جیسا کہ مغرب اور مصر کی عسکری قیادت میں موجود اس کے آلہ کار سمجھتے ہیں، جنہوں نے اس انقلاب کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔  ہم انقلاب کی پے درپے اٹھنے اور پھر ٹھنڈی ہونے والی لہریں دیکھ رہے ہیں، جن کو اپنے عروج پر پہنچنے سے  خوف کی  دیوار روک رہی ہے، وہ خوف کی دیوار جس کو اس حکومت نے رابعہ ، نہضہ اور اس جیسے دیگر قتل عام کے واقعات اور حکومتی مشنری کے اس مظالم کے ذریعے بحال کیا ہے جس میں یہ حکومت اہل مصر اور ان کے دین حق سے تسلسل سے لڑرہی ہے۔ اس خوف کی دیوار کھڑی ہونے میں  فوج میں موجود اہل مصر کے بیٹوں کا اس طاغوت کے خلاف اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے نہ ہونے نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

 

              یہ حکومت، یا یوں کہنا چاہیے کہ یہ مجرم ٹولہ اِس  کشمکش کی  تصویر کشی اس طرح کرتی ہےجیسے  یہ ریاست اور صرف ایک گروہ کے درمیان کشمکش ہے اور اپنے ہر مخالف اور اپنے فیصلوں سے اختلاف کرنے والے کو اس گروہ سے منسوب کر دیتی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ مجرم ٹولہ ریاست کا نمائندہ نہیں بلکہ انہوں نےاقتدار غصب کیا ہے ، اس کی دولت اور اشیاء چوری کئے اور اس کے وسائل مغرب کو مفت میں بانٹ دئیے۔ اسی طرح وہ گروہ بھی لوگوں کی یا انقلاب کی  نمائندگی نہیں کرتی  بلکہ اپنی حماقت کےباعث جنوری انقلاب کے بعد مجرم عسکری ٹولے کی واپسی اور ان میں جان ڈالنے کی ذمہ دار ہے۔

 

  امریکی حمایت یافتہ جنرلوں کا یہ مجرم ٹولہ  جانتا ہے کہ ان کے پاس لوگوں کے مسائل کا کوئی حل نہیں ہے لیکن یہ مجرم ٹولہ یہ نہیں جانتا کہ ان کے تباہ کن فیصلوں سے حتمی طور پر آتش فشاں پھٹے گا، اور پھر اس آتش فشاں کو روکنے میں  ریاست کا ظلم و جبرہویا میڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو نشے کا گھونٹ پلانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی نہ ہی سٹیک ہولڈرز اور فائدہ اٹھانے والوں کے درمیان آگے پیچھے بھاگنے دوڑنےسے انقلابیوں پر قابو پانے کی کوششیں کامیاب ہوں گی۔ کاش کہ یہ لوگ انقلاب پرقابو پانے کیلئے حقیقی عملی اقدامات اور لوگوں کو حقیقی  سہولیات فراہم کرنے سے سہارا لیتے لیکن ان کے پاس صرف میٹھی زبان اور بکھرے خوابوں کے زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں ،  جیسے کہ کچھ لوگ عوام میں سراب بیچنے کی کوشش کریں!

 

  یہ حکومت اپنی گمراہی اور بدمعاشی میں مزید سرکشی پر اتر آئی ہے۔  جس کا اظہار اس مجرم ٹولے کے سرغنہ کی اس دھمکی سے ہوتا ہے جس میں اس نے اپنی احکامات کی تکمیل کیلئے  فوج کو مصر کے ہر گاؤں میں اتارنےکی بات کی تاکہ اس کے احکامات کے مطابق گھروں اور مساجد کو شہید کیا جا سکے۔  یہ مجرم ٹولہ جس نے یہ کہہ کر 70 سے زیادہ مساجد کو شہید کیا ہے کہ یہ سرکاری زمین پر بنائی گئیں تھیں ،ایک بھی چرچ کو ہاتھ لگانے کی جرات نہیں کرسکا۔   مساجد کو شہید کرنے سے قبل کئی سال سے نماز کے فوراً بعد مساجد کو بند کیا جاتاتھا اور ان میں کسی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوتی تھی جبکہ چرچ چوبیس گھنٹے کھلے ہوتے ہیں  اور یہ مجرم ٹولہ چرچ کے کردار کو محدود کرنے یا ان کو اپنے افکار کی نشرو اشاعت سے روکنے کی جرات نہ کرسکا کیونکہ یہ گینگ کفر افکار کی نشر و اشاعت سے بالکل بھی پریشان نہیں ہوتا، بس ان کی ساری تکلیف صرف اسلام سے ہے جو مسلمانوں کے سلب شدہ اور چوری شدہ  حقوق کی بات کرتی ہے ۔

 

  یہ سب کچھ ہوجانے کے باوجود کچھ درباری شیخ نمودار ہوکر ان مساجد میں نماز کے باطل ہونے کی باتیں کرتے ہیں اور بغیرکسی شرعی دلیل کے ان کو گرانے کے واجب ہونے کی بات کرتے ہیں۔ یہ درباری شیخ لوگوں کے ان گھروں کو منہدم کرنے کی بات کرتے ہیں جو لوگوں کا سائبان ہے اور جنھیں لوگوں نے زندگی بھر کی جمع پونجی  اور خون پسینے کی کمائی سے بنایاہے،  جبکہ اس وقت ریاست،  جس پر ان کی پرورش اور دیکھ بھال فرض ہے، کہیں نظر نہیں آتی تھی۔  پھر یہ مجرم ٹولہ آکر ان کی چھت ان کے سروں پر گراتا ہے، اور انھیں اور ان کی اولاد کو کھلے آسمان تلے بے یارومددگار بھیک مانگنے کیلئےچھوڑ دیتاہے!

 

              دوسری طرف  انھی ریاستی  زمینوں پر اس مجرم ٹولے کے افراد  اور ان کے پیروکاروں کے لیے محلات، ہوٹل،بنگلے اور شاپنگ مال تعمیر کیے جارہے ہیں، جن کو گرانا تو دور کی بات ہے کوئی چھونے کی ہمت بھی نہیں کرتا۔   اور جس وقت حکومت سادگی کے نام پر سب عوام کا جینا حرام کر رہی ہے سوائے ملٹری کے، جن کی تنخواہوں اور پنشنز میں کئی گنا اضافہ کیا جارہا ہےاور انھیں وہ مراعات دی جا رہی ہیں جو دیگر شعبوں کے حامل افراد کو حاصل نہیں ، شاید کہ یہ فوجی کسی اور نسل کی مخلوق ہیں ، یا شاید کہ یہ قتل وغارت میں شریک گروہ ہے!

 

              جب لوگوں کے سروں پر ان کی چھت اور مساجد گرائی گئی تو لوگ  یہ نعرہ لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے، لا الہ الا اللہ – السیسی عدو اللہ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور سیسی اللہ کا دشمن ہے)، اگرچہ حقیقت یہ ہے کہ صرف سیسی اللہ کا دشمن نہیں بلکہ جنرلوں کا یہ پورا گینگ اور ان کے ساتھی سب اللہ سبحانہ و تعالیٰ، اس کے رسول ﷺ،  اس کے دین اور اس امت کے دشمن ہیں۔

 

            اے اہل کنانہ!

یہ ریاست پر فرض ہے کہ وہ رعایا کے ہر فرد کو خوراک، لباس اور مکان کی بقدر ضرورت فراہمی کو یقینی بنائے، پھر ممکن حد تک ان کو اعلیٰ درجے کا سامانِ تعیش مہیا کرے، اور اس معاملے میں مسلم اور غیر مسلم کا بھی فرق نہیں، بلکہ سب برابر ہیں۔  اس کے ساتھ معاشرے کو ایک کُل کے طور پر تین چیزیں گارنٹی کریں بغیرکسی قیمت کے: امن، تعلیم،صحت کی سہولیات۔  امن مہیا کرنے سے مراد ان کی زندگیوں، مال، بچتوں، ان کے دین اور عزت وآبرو کی حفاظت ہے، نہ کہ ان کے خون پسینے کی کمائی سے بنائے گھروں کو مسمار کرنا اوران کی عزت وآبرو کو پامال کرنا جیسا کہ یہ مجرم ٹولہ اس وقت کر رہا ہے۔   تعلیم کی جہاں تک بات ہے تو اس کو بھی اعلی ترین درجے پر ہرممکن حد تک مفت فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جس میں مسلم، غیرمسلم، فقیر اور مالدار میں کوئی فرق نہیں۔  اسلام میں مالداروں کے لیے الگ اسکول اور غریبوں کےلیے الگ اسکول کا کوئی تصور نہیں۔ اسلام اس تعصب اور طبقاتی تقسیم کو پیدا کرنے والی ہر رَوش کا خاتمہ کرتاہے۔   صحت کے معاملے میں بھی اسلام ممکن حدتک علاج معالجے اور ادویات مفت فراہم کرنے کو ریاست کی ذمہ داری قرار دیتاہے، جس میں غریب اور مالدار کے درمیان یا مسلم اور غیر مسلم میں کوئی فرق نہیں،  بلکہ سب برابر ہیں اور سب سے برابری کا معاملہ کیا جائے گا۔  وی آئی پی، جنرلوں یا فوجیوں کے لیے کوئی امتیازی اور خصوصی رعایت اسلام میں نہیں، سب برابر ہیں۔

            یاد رکھیں کہ یہ سب جنرلوں کے وعدوں سے یا سرمایہ دارانہ نظام سے پورا نہیں ہو سکتا، جس کے ذریعے یہ جنرل حکومت کررہے ہیں۔ بلکہ یہ صرف اس اسلامی نظام اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے قیام سے ہی ممکن ہے جس سے یہ مجرم جتھہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

           اے اہل کنانہ!

جو اللہ کے گھروں اور تمہارے گھروں کو تم پر گراتا ہے،  اس کو تم پر حکومت کرنے کا کوئی حق ہے؟  اس کو ہٹانا  تم پرفرض ہے، تمہارا انقلاب مکمل نہیں ہوا اور نہ ہی اسلام کے نظام اور اس کی تہذیب کے منصوبے کے بغیر یہ مکمل ہوگا جو تمہاری عزت نفس آزادی اور خوشحال زندگی کا ضامن ہے۔   اسلام ہی تم کو عمرؓ کا عدل دے سکتا ہے جس کو تم جانتے ہو، اس لیے اسلام کے علاوہ کوئی نظام قبول مت کرو صرف اسلامی ریاست نبوت کے طرز پر خلافت راشدہ، ایسی ریاست ہے جو اسلام کو مکمل طور پر یکمشت نافذ کرے گی۔   یہی تمہارا حق ہے ، اس کا مطالبہ کرو،  اس سے کم کا مطالبہ کرو گے تو پھر یہیمجرم جتھہ مختلف ناموں سے تم پر حکمران بن جائے گا!

           اے مصر ی فوج میں موجود مخلص افسران!

اللہ کرے کہ مساجد اور ضعیف اور بے بس لوگوں کے گھروں کو گرانے والے ہاتھ شل ہو جائیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا،

وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنۡ يُّذۡكَرَ فِيۡهَا اسۡمُهٗ وَسَعٰى فِىۡ خَرَابِهَا‌ؕ اُولٰٓٮِٕكَ مَا كَانَ لَهُمۡ اَنۡ يَّدۡخُلُوۡهَآ اِلَّا خَآٮِٕفِيۡنَ‌ؕ طلَهُمۡ فِىۡ الدُّنۡيَا خِزۡىٌ وَّلَهُمۡ فِىۡ الۡاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ‏

"اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو مساجد میں اللہ کے ذکر سے روکتاہے اور ان کو ویران کرنے کی کوشش کرتاہے، ان کو ڈرتے ہوئے ان میں داخل ہونا چاہیے،  ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عظیم عذاب"(البقرۃ، 2:114)۔ 

 

اس لیے اللہ کے گھروں کو گرانے والی اس حکومت سے بڑا ظالم کون ہے؟!  یہ حکومت جس کی تم حفاظت کر رہے ہو اس کو گرانا فرض ہے ناکہ مساجد اور لوگوں کے گھروں کو، جن کو تمہاری آنکھوں کے سامنے تمہارے پہرے میں بلکہ تمہارے ہاتھوں گرایا جارہا ہے۔   تم بے گناہوں کے خون سے رنگے اپنے ہاتھوں کے ساتھ اللہ کے سامنے کیسے پیش ہوگے، جن ہاتھوں کو اللہ کی راہ میں جہاد سے غبار آلود ہونا چاہیے تھا وہ مساجد اور مسلمانوں کے گھروں کو گرانے کے غبار سے آلودہ ہیں؟!  اپنا جواب اور اپنی حجت تیار کرو یا پھر اس   امریکی ایجنٹ عسکری ٹولے سے برات کا اظہار کرو  اور اس کوچھوڑ دو کہ تمہارے بغیر یہ ڈوب جائے۔   امریکا اس مجرم جتھے کو بچانے نہیں آئے گا اور نا ہی یہ قوم اس پر رحم کرے گی۔   تم اس ٹولے میں مت رہو،  یاد رکھو یہ ٹولہ تمہیں تھوڑا بہت جو دیتا ہے یہ تمہارے حق کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جو تمہاری وفادری خریدنے کے لیے بطوررشوت دیتاہے۔ تو اپنے بچوں کو یہ حرام مت کھلاؤ،  اس ٹولے کو چھوڑ کر اپنوں سے مل کر اپنے پورا حق کی آواز اٹھاؤ، ان کی تحریک میں شامل ہوکر حزب التحریر کی جانب سے پیش کیے جانے والے نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے عظیم  منصوبے کو نصرہ فراہم کرو تاکہ اللہ تمہارے سارے سابقہ گناہوں کو معاف کردے اور تمہارے ہاتھوں  فتح نصیب کرے۔  تم نہ صرف مصر بلکہ پوری امت مسلمہ کےنجات دہندہ بن جاؤ گے۔   کیا ہی خوش نصیب ہو گے اگر تم نے یہ کیا۔  یہ مصر، اسلام اور مسلمانوں کے لیے کیا ہی عزت کی بات ہوگی جو تمہاری ذریعے اسے ملے گی۔ پھر تم ہماری بات کو یاد کرو گے اور ہم اپنا معاملہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کےسپرد کرتے ہیں۔

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا اسۡتَجِيۡبُوۡا لِلّٰهِ وَلِلرَّسُوۡلِ اِذَا دَعَاكُمۡ لِمَا يُحۡيِيۡكُمۡ‌ۚ وَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰهَ يَحُوۡلُ بَيۡنَ الۡمَرۡءِ وَقَلۡبِهٖ وَاَنَّهٗۤ اِلَيۡهِ تُحۡشَرُوۡنَ

"اے ایمان والو اللہ اور رسول کی پکار کا جواب دو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے، یاد رکھو اللہ انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور اسی کے پاس تمہیں لوٹایا جائے گا"(الانفال، 8:24)۔

 

ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک