الأحد، 05 رجب 1446| 2025/01/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

مسلمانوں کو دشمنان اسلام کے خلاف متحد ہونا چاہی

 

https://hizb-uttahrir.info/ar/index.php/radio-broadcast/news-comment/99559.html

 

خبر:

 

پشاور، پاکستان — پاکستان نے غیر معمولی فضائی حملوں میں منگل کو پڑوسی ملک افغانستان کے اندر پاکستانی طالبان کے متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، ایک تربیتی مرکز کو ختم کر دیا اور کچھ باغی مارے گئے۔(واشنگٹن پوسٹ)

 

 

تبصرہ:

 

طالبان کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے پاکستانی دعووں کی تردید کی اور X (سابقہ ٹویٹر) پر پوسٹ کیا کہ فضائی حملے میں "عام شہری، زیادہ تر وزیرستانی مہاجرین" مارے گئے ہیں۔ خوارزمی نے مزید کہا کہ حملے میں " بچے اور عام شہری شہید اور زخمی ہوئے"۔

 

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب طالبان رہنما ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات کی میزبانی کر رہے تھے، دہشت گردی کے الزامات کی وجہ سے ایک سال کے وقفے کے بعد اس طرح کے مذاکرات میں دوبارہ بحالی دیکھی گئی، اور پاکستانی سفیر صادق تعلقات استوار کرنے کے لیے اس دورے پر تھے اور X پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: کہ آج وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر بات چیت ہوئی۔ دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق پایا گیا۔

 

مغرب کے بنائے گئے امن اور ترقی کے اس لالچ بھرے ڈھکوسلے نے مسلم قیادت کو ان کی اصل ذمہ داریوں سے اندھا کر دیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہم دنیا کے کونے کونے میں مسلمانوں کا خون بہتے دیکھ رہے ہیں۔ مسلمان بھائی جب آپس میں تلوار نکال لیں تو یہ امریکہ کے وسیع مفاد میں جاتا ہے۔ مسلمان اس حد تک منتشر دکھائی دیتے ہیں کہ دوبارہ اتحاد کا تصور ناممکن نظر آتا ہے۔ مغرب کا اپنے آپ کو دنیا کا نگراں اور نجات دہندہ کے طور پر پیش کرنا، اور یہ کہ وہ ہی واحد سمجھدار اور اعلی پائے کی طاقت ہے جو دنیا کے وحشیوں کو سنبھال رہی ہے اور مسلمانوں کو اس کی پابندیوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

 

افغانستان سے امریکہ کے انخلاء اور طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان کی فوج نے خود کو امریکہ کی طرف سے چھوڑے گئے جنجال سے الگ ہونے کی کوشش کی۔ حکمران سب گھڑے گئے جھوٹوں کو بھی جانتے تھے اور اپنے ہاتھ سے تیار کیے گئے نقصان دہ عناصر کو بھی پہچانتے تھے۔ جو حفاظتی اقدامات اپنائے گئے ان میں سے ایک، تقریباً 800,000 افغان مہاجرین کو پاکستان سے بے دخل کرنا تھا۔ جو کہ یہاں کئی کئی دہائیوں سے مقیم تھے اور اسے اپنا گھر سمجھتے تھے، اور بہت سے تو یہیں پیدا ہوئے۔

 

پاکستان کی افواج کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا تعلق ایک ایسے ملک سے ہے جو تخلیق ہی اسلام کے نام پر ہوا تھا اور لوگ اپنا سب کچھ قربان کر کے ایک ایسی سرزمین کا خواب لے کر چلے تھے جہاں تمام مسلمان محفوظ ہوں گے۔ یہ سرزمین کسی قوم کی ملکیت نہیں تھی، یہ رنگ تو اسے بعد میں دیا گیا۔ اور زمین پر کھینچی ہوئی لکیروں سے بتایا گیا کہ اس پار کے مسلمان دوسری طرف کے مسلمان سے مختلف ہے۔ اور یہ کہ ہمیں لوگوں کو مٹانے کے بجائے لکیروں کو مٹانے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے لوگ اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کے لوگ ہماری فوج کا اثاثہ بن سکتے ہیں۔

 

تین اینگلو افغان جنگوں سے لیکر ۲۰۲۱ میں افغانستان سے امریکی انخلاء تک تاریخ ان لوگوں کی جرات اور بہادری کی بہت سی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ افواج پاکستان میں ہمارے بیٹے اور افغانستان کے جوان ایک ہی خدا کے سامنے جھکتے ہیں۔ ان کے حقوق اور ذمہ داریوں کی وضاحت اسلامی عقیدہ سے ہی ممکن ہے، اور قومیت سے نہیں۔ قوم پرست سوچ کے مطابق آپ کی شناخت وہ علاقہ ہے جس سے آپ جڑے ہیں یا پھر جس سے جڑے ہونے کا کاغذی ثبوت رکھتے ہیں، لہذا کسی بھی قسم کی جغرافیائی تبدیلی آپ کی قومیت کو بدل سکتی ہے۔

 

افغانستان، خیبر پختونخواہ اور یہاں تک کہ بلوچستان کے حالات بھی واضح کر دیتے ہیں کہ قومی ریاستوں کی سرحدیں قبائلیت کے صدیوں پرانے رشتوں کو توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس کے برعکس قبائلیت نے خود کو قوم پرست بندھن سے زیادہ مضبوط ثابت کیا ہے۔ علاقائی خودمختاری اور سالمیت کی حفاظت جو انسانوں کے طے شدہ علاقوں کی بنیاد پر کرنا، اسلام کے مطابق تحفظ فراہم کرنے سے مختلف ہے۔

 

یہ جہاد کی نئی وضاحت پیش کرتا ہے جس کے مطابق سپاہیوں کو ایک سرمایہ دار حکمران کی شیطانی حکم کے مطابق لڑنا، مرنا اور مارنا ہوگا۔ چاہے لکیر کے دوسری طرف کھڑا اس کا اپنا مسلمان بھائی ہو۔ بحیثیت مسلمان ہمارا عہد اللہ سے ہے۔ خونی رشتوں یا زمین سے محبت یا کسی بھی قسم کا مفاد اس عہد کی خلاف ورزی کی وجہ نہیں ہو سکتے۔ ایک پرانی کہاوت ہے "میں اپنے بھائی کے خلاف ہوں۔ میں اور میرا بھائی اپنے چچا زاد بھائی کے خلاف ہیں۔ میں، میرا بھائی اور میرا چچا زاد بھائی دنیا کے خلاف ہیں۔" یہ سراسر اسلام سے متصادم سوچ ہے۔ ہمیں بھائی اسلام بناتا ہے اور ہمیں اسلام کے دشمنوں کے خلاف متحد کرتا ہے۔

 

پاک فوج کے سپاہی ہمارے بیٹے اور بھائی ہیں اور ان کو یہ یاد دہانی کروانا ہمارا فرض ہے کہ وہ اپنا فرض یاد رکھیں۔ وفاداری اور اطاعت صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے ہے اور اس حاکم کے لیے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکام کے مطابق قانون نافذ کر رہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر خلافت نہ صرف مسلمانوں کی جانیں بچائے گی بلکہ بہت سے لوگوں کو اسلام کی طرف بلائے گی اور ان کے لیے دونوں جہانوں میں بھلائی کا باعث ہوگی۔

 

﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾ سورة النور 55

"اللہ نے وعدہ فرمایا ہے تم میں سے اُن لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں کہ وہ ان کو اُسی طرح زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح اُن سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بنا چکا ہے، اُن کے لیے اُن کے اُس دین کو مضبوط بنیادوں پر قائم کر دے گا جسے اللہ تعالیٰ نے اُن کے حق میں پسند کیا ہے، اور اُن کی (موجودہ) حالت خوف کو امن سے بدل دے گا، بس وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں۔"

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی جانب سے۔

اخلاق جہاں

Last modified onجمعرات, 02 جنوری 2025 12:07

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک