الأحد، 20 جمادى الثانية 1446| 2024/12/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اوباما کے استعماری اتحاد میں شامل ہونا جرم ِعظیم اور عظیم ترین غداری ہے ﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ﴾ "عنقریب مجرموں کواپنی سازشوں کی وجہ سے اللہ کی طرف سے ذلت اورشدید عذاب سے دوچار ہو


بدھ 10 ستمبر 2014 کو اوباما نے آئی ایس آئی ایس تنظیم (داعش) اور دہشت گردی کا بہانہ بنا کر خطے کے لیے قاتل استعماری اتحاد کی قیادت کے اپنے منصوبے کا اعلان کر دیا.....اس سے پہلے امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری کہہ چکا ہے کہ اس اتحاد میں چالیس ممالک شامل ہوں گے اوریہ منصوبہ مہینوں نہیں بلکہ سالوں پر محیط ہو گا، امریکہ عراقی فوج کو تربیت دے گا اور اسے مسلح کرے گا اور معتدل اپوزیشن کی مدد کرے گا ! اوباما اتحاد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جمعرات 11 ستمبر 2014 کو امریکی وزیر خارجہ کیری کی سربراہی میں خطے کے اسلامی ممالک کا اجلاس سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہوا۔ اس اجلاس میں سعودی عرب، اردن، مصر، لبنان، ترکی، عراق اور خلیج کے چھ ممالک شامل تھے.....جہاں تک ایران کا تعلق ہے جو اس اجلاس میں نہ ہونے کے باوجود موجود تھا اور وہی عراق، شام حتی کہ لبنان کی تباہی کا اصل ذمہ دار ہے، اُس کو اِس اتحاد میں اعلانیہ شامل ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ اُس کے اور امریکہ کے درمیان گٹھ جوڑ افغانستان اور عراق پر قبضے کے وقت سے ہی قائم ہے جو کبھی پسِ پردہ ہو تا ہے اور کبھی کھلے عام۔ اس کے علاوہ کل ہی خامنائی نے آئی ایس آئی ایس تنظیم (داعش) کے خلاف لڑنے میں امریکہ کے ساتھ ساز باز کی حمایت کا اعلان کر دیا ! اور اس اعلان کی خبر کچھ نیوز ایجنسیوں نے 5 ستمبر 2014 کو ہی نشر کردی تھی .....اس طرح جان کیری اسلامی خطے میں اوباماکے اتحادی آلہ کاروں کی قیادت کر رہا ہے جو کہ نکمّے حکمران ہیں اور شرم و حیا سے عاری ہیں بلکہ اس اتحاد کی تشکیل اور اس کے آلہ کار بننے کے لیے امریکہ سے التجا کر رہے ہیں! رسول اللہﷺ نے سچ فرمایا ہے : ((إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ)) "جب تم میں شرم نہ رہے تو جو چاہو کرو" (بخاری نے ابو مسعود سے روایت کیا ہے)۔
اے مسلمانو! اس اتحاد کے لیے امریکہ نے جو بہانہ تراشا ہے وہ عذر لنگ اور ایک جھوٹ ہے.....جو کوئی دہشت گردی کے خلاف لڑے اس کے لیے ضروری ہے کہ خود اس کے ہاتھ صاف ہوں نہ کہ وہ خود دہشت گردی کے درخت کی جڑ ہو، اس کی آبیاری کرنے والا اور اس کی پرورش کرنے والا ہو! افغانستان، عراق میں شرمناک قتل و غارت اور بگرام، ابوغریب اور گونتاناموبے میں رسوائے زمانہ تشدد کی پشت پناہی کرنے والا کون ہے؟ کیا یہی امریکہ نہیں ؟ پھر برما اور وسطی افریقا میں مسلمانوں کا وحشیانہ قتل عام جس سے جنگل کے درندے بھی کانپ اٹھیں، کیا یہ دہشت گردی نہیں جو امریکہ سن اور دیکھ رہا ہے بلکہ اس کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ برمی حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر حملوں کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ امریکہ اور برما کے درمیان اقتصادی تعاون میں بھی روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے .....اس کو ہم کیسے نظر انداز کریں ؟ شام کے سرکش بشار الاسد کی جانب سے کی جانے والی قتل و غارتگری کی مہم کا پشت پناہ کون ہے ؟! جس کے جرائم نے انسانیت سے بڑھ کر شجر اور حجر کو بھی اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے۔ یہ اس لیے کہ امریکہ اس کا متبادل ایک ایسا ایجنٹ تیار کر رہا ہے جس کا منہ اس کے موجودہ ایجنٹ بشار سے کم کالا ہو جبکہ بشارکا کردار اب ختم ہو نے والا ہے .....پھر کوئی عقل والا صاحب بصیرت و بصارت شخص ایسا ہو سکتا ہے جو امریکہ کی طرف سے ایک مسلح تنظیم سے لڑنے کے لیے چالیس ممالک کے اتحاد کی سچائی کو ذرہ برابر تسلیم کر لے بلکہ صرف وہ شخص اس کی تائید کر سکتا ہے جس کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہو بلکہ وہ مکمل اندھا ہو ؟ اب معاملات خفیہ اورچھپے ہوئے نہیں ہیں بلکہ سازشیں دن دھاڑے ترتیب دی جارہی ہیں.....!
اے مسلمانو ! یقیناً خطے کے لیے اوباما کا قاتل استعماری منصوبہ امریکی اثر ونفوذ کو ایک ایسے کھلے دروازے سے داخل کر نے کے لیے ہے جس کو غدّار مسلم حکمرانوں کے ہاتھوں کھولا جارہا ہے جو اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنوں سے حیا نہیں کرتے۔ پہلے امریکی اثرونفوذ ایسے چور دروازوں سے داخل ہوا کر تاتھا جن دروازوں کی نشان دہی امریکہ کے لیے یہ غدار مسلم حکمران خفیہ طور پر کیا کرتے تھے لیکن اب تو یہ ایسے دروازوں سے داخل ہو رہا ہے جس کو یہ حکمران، کسی شرم و حیا کے بغیر، اس کے لیے اپنے ہاتھوں سے کھول رہے ہیں.....! اوباما کا اتحا د دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے نہیں بلکہ دو مقاصد کی خاطر خطے پر کنٹرول حاصل کر نے کے لیے ہے: پہلا مقصد، خطے کے کالے سونے (یعنی تیل) کی یقینی اور مسلسل فراہمی اور اس کو امریکی اسٹوروں میں بھر نے کے سلسلے کو جاری رکھنا ہے جبکہ دوسرا مقصد اسلامی ممالک میں مداخلت کر کے خلافت راشدہ علٰی منہاج النبوۃ کی واپسی کو روکنا ہے۔ امریکہ اور اس کے آلہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی سازش اور چال سے ایسا کر سکیں گے، (وَمَكْرُ أُولَئِكَ هُوَ يَبُورُ) "اور انہی لوگوں کا مکر ہی تباہی سے دوچار ہو گا" (فاطر:10)۔ یہی وہ دو مقاصد ہیں جن کے لیے امریکہ کوشش کر رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ تو وہ پردہ ہے جس کو امریکہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کررہا ہے!
اے مسلمانو! مسلمانوں کے علاقوں میں موجود سیاسی خلاء اس خطے میں موجود ممالک کو غیر محفوظ کررہا ہے اور استعماری کفار کو لشکر کشی اور اتحاد قائم کرنے، بلاخوف و خطر گمراہ کن پروپیگنڈا اور سازشیں کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔ سیاسی خلاء ہی اس خطے کے لیے زہر قاتل ہے اوریہ سیاسی خلاء اس وجہ سے نہیں ہے کہ مسلمانوں کے علاقوں میں حکومتیں موجود نہیں بلکہ یہ خطرناک سیاسی خلاء اس وجہ سے پیدا ہورہا ہےکہ امت پر ایسا نظام حکمرانی مسلط کیا گیا ہے جس کا اُس کے عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور یہ صورتحال امت کے وجود کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا سبب ہے جس سے اس امت کے معاملات خراب ہورہے ہیں اور یہ امت افراتفری، کمزوری اور ذلت کی آماجگاہ بن گئی ہے۔ اوریہی سرحدیں اور اِن پر غدّاروں کی حکمرانی وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر استعماریوں کو مسلم ممالک پر یلغار کرنے میں آسانی ہورہی ہے.....تقریباً ایک صدی پہلے خلافت کے خاتمے کے وقت سے اس سیاسی خلاء نے زمین اور اس پر بسنے والوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ لہٰذااستعماری کفار اور ان کی تہذیب کے رنگ میں رنگے ہوئے لوگ سازشوں اور اسلحہ کے ذریعے مسلمانوں کی جانب سے اسلام کی حکمرانی کی واپسی کی کسی بھی کوشش کے خلاف شدید مزاحمت کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے کفار، جن کی سربراہی امریکہ کررہا ہے، نے لبرل، سرمایہ دارانہ یا اشتراکی آمرانہ یا جمہوری حکومتوں کو دوام بخشنے اور ان کی حمائت جاری رکھنےکا تہیہ کر رکھا ہے اورکبھی بے رنگ مخلوط حکومتیں قائم کر لیتے ہیں جس میں مخالف نظریات کے لوگ شامل ہوتے ہیں! تو اس طرح امریکہ اور اس کے اتحادی مسلمانوں کے علاقوں میں ظلم و نا انصافی اور نسل کشی کے دور کو جاری و ساری رکھتے ہیں اور امت پر ذلیل ترین اورگرے ہوئے حکمرانوں کو سرکس کے شیروں کے طور پر مسلط کرتے ہیں جو امریکہ اور کافر مغرب کے سامنے "ہاتھ جوڑے" کھڑےرہتے ہیں حتی کہ حالت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ امریکہ انہی کے علاقوں میں خون کی ہولی کھیلنے کے لیے انہی کو لے کر اتحاد قائم کر رہا ہے.....پھر بھی یہ حکمران اس کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں! (قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ) "اللہ ان کو ہلاک کرے کہ یہ کہا ں بھٹکے جارہے ہیں" (المنافقون:4)۔
اے مسلمانو! یہ معاملہ مذاق نہیں بلکہ بڑا سنجیدہ ہے، اور یہ کوئی معمولی معاملہ بھی نہیں بلکہ اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنوں کے نزدیک یہ بہت بڑا معاملہ ہے اور حزب التحریر وہ جماعت ہے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی بلکہ ان کی رہنمائی کرتی ہے، تمہیں خبردار کرتی ہے اور تمہارے سامنے یہ وضاحت کر تی ہے :
اس اتحاد کا قیام اور مسلمانوں کے علاقوں میں اس کی بقاء بہت بڑا اور انتہائی شر انگیزمعاملہ ہے۔ یہ بہت بڑا جرم اور اسلام میں حر ام ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ((لا تَسْتَضِيئُوا بِنَارِ الْمُشْرِكِينَ)) "مشرکوں کی آگ سے روشنی مت لو" اس حدیث کو البیھقی نے السنن الکبریٰ میں انس بن مالک سے روایت کیا ہے۔ اور کسی قوم کی آگ سے مراد جنگ میں ان کی موجودگی ہے کیونکہ رسول اللہﷺ کا یہ بھی فرمان ہے: ((فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ)) "میں ہر گز کسی مشرک سے مدد نہیں لوں گا" اس حدیث کو مسلم نے عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت کیا ہے۔ ابن داؤد اور ابن ماجہ نے عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت کیا ہے کہ : ((إِنَّا لا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ)) "ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے"۔
اگر احمق حکمرانوں نے مسلمانوں پر ظلم و بربریت اور کافروں کے سامنے جھکنے اور ان کی وفاداری کو جاری رکھا جو کہ فتنہ ، مصیبت اور تباہی ہے تو صرف یہ ظالم حکمران ہی نہیں بلکہ ان کے ظلم پر خاموش رہنے والے بھی اللہ کے عذاب سے نہیں بچیں گے، (وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّة) "اس فتنے سے بچو جو تم میں سے صرف ظالموں کو ہی اپنی لپیٹ میں نہیں لے گا" (الانفال:25)۔ اور رسول اللہﷺ نے فرمایا : ((إِنَّ النَّاسَ إِذَا عُمِلَ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي فَلَمْ يُغَيِّرُوا أَوْشَكَ اللَّهُ أَنْ يَعُمَّهُمْ بِعِقَابٍ)) "اگر لوگوں کے درمیان گناہ کا ارتکاب کیا جارہا ہو اور وہ اس کو روک نہ دیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب پر عذاب نازل کر دے" اس حدیث کو عثمان ابو الدانی نے الفتن میں ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
کفار کے اس جال کو کاٹ دینا فرض ہے جس کو اوباما مسلمانوں کے علاقوں میں پھیلانا چاہتا ہے اور اس میں وہ حکمران اس کی مدد کر رہے ہیں جنہوں نے تھوڑی سی دنیا بلکہ کسی اور کی دنیا کی خاطر اپنا دین بیچ دیا ہے! اس جال کے مضبوط ہو نے اور کھیتوں اور پہاڑوں تک اس کے پھیلنے کے انتظار سے پہلے ہی اس کو کاٹ دینا زیادہ آسان ہے...
ہم مسلمانوں کی افواج سے مخاطب ہیں! کیا تم میں کوئی ذہین آدمی نہیں جو اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنوں سے حکمرانوں کی اس خیانت کو مسترد کر دے ...؟...؟کیا تم میں کوئی ایسا ہدایت یافتہ آدمی نہیں جو اپنے دین اور اپنی عزت و آبرو پر غیرت مند ہو اور اللہ کے دشمنوں کے سامنے ڈٹ کر ان کے جال اور رسّی کو کاٹ دے ...؟کیا تم میں کوئی ایسا سمجھدار آدمی نہیں جو ان احمقوں کا قصہ تمام کر کے انصار کی سیرت کو دہرا دے، اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لیے ہمیں نصرت دے جو نبوت کے طرز پر خلافت راشدہ ہو گی...؟
یقیناً حزب التحریر تمہاری ہمتوں کو جگا رہی ہے اور تمہارے عزائم کو بلند کر رہی ہے کہ تم ایسا قدم اٹھاؤ جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کو محبوب ہو تاکہ اس اتحاد کی کمر توڑ کر رکھ دو اس سے پہلے کہ زمین اور انسان دشمنوں کے اس جال میں جکڑ دئیے جائیں تب تم ندامت کا احساس کرو گے لیکن اس وقت ندامت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا...
((هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ))
"یہ لوگوں کے لیے اعلان ہے اس سے ان کو ڈرنا چاہیے اور یہ جان لینا چاہیے کہ وہی ایک ہی معبود ہے اور عقل والوں کو نصیحت حاصل کرنی چاہیے " (ابراھیم:52)
اے اللہ ہم نے پہنچا دیا .....اے اللہ تو گواہ رہنا

Read more...

عراق اور شام میں لڑنے والی تنظیموں اور قبائل کو پکار : آپس میں نہ لڑو!!!امریکہ تمہار ی آپس کی لڑائی سے فائدہ اٹھا کر تمہارے علاقوں میں عسکری مداخلت کر تا ہے

 

عراق اور شام میں پے در پے واقعات رونما ہو رہے ہیں، دوسری طرف 18 اگست 2014 کو اوبامانے ایک تقریر کی، جبکہ22 اگست 2014 کوامریکہ کے وزیرِ دفاع چَک ہیگل اورچیف آف اسٹاف جنرل ڈیمپسی کی جانب سے پریس کانفرنس میں خطے میں اوباما کی طویل مدت کے لیےعسکری مداخلت کی پالیسی کا ذ کر کیا گیا۔۔۔ اورامریکی مداخلت کی مدد کے لیے بین الاقوامی اتحاد قائم کرنے کی جانب اقدامات کا بھی اشارہ دیا گیا۔۔۔ یہ سب اقدامات خطے ہی کے بعض سیاسی اور عسکری افراد کی جانب سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے امریکہ کو مداخلت کی دعوت دینے کے بعد سامنے آئے! امریکہ نے بھی عملاً عراق میں عسکری مداخلت شروع کر دی۔۔۔شامی اتحادی کونسل نے 16 اگست 2014 کوامریکہ سے التجا ءکی کہ وہ عراق کی طرز پر شام میں بھی مداخلت کرے اور اس کے سامنے آہ و زاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ دوہرا معیار کیوں، کہ امریکہ عراق میں تو مداخلت کرتا ہے اور شام میں نہیں !
عراق اور افغانستان پر وحشیانہ حملوں اور پاکستان اور یمن میں ڈرون حملوں کے بعد خطے کے لوگوں اور مسلمانوں نے امریکہ کو مسترد کر دیا تھا۔۔۔ اب کچھ لوگ پھر اسی سے خیر کی امید کر کے خوشی خوشی عسکری مداخلت کے لیے اس کے سامنے ہاتھ جوڑ رہے ہیں! یہ شر انگیزی کی انتہا ہے۔ یہ آ بیل مجھے مار ہے! یہ ایسا ہی ہے کہ کسی شخص پر سانپ حملہ کرے اور وہ اُس کو ہزار بار خوش آمدید کہے اور خود اس کو اپنے گھر میں داخل ہونے دے تاکہ وہ سانپ اُس کو، اُس کے بچوں کو اور تمام گھر والوں کو ڈس کر قتل کردے! ایسا لگتا ہے کہ امریکی آگ سے چنگاری مانگنے والوں کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہواہے، ان کے کانوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور یہ آنکھوں کے اندھے ہیں!
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کس چیز نے حالات کو اس قدر ناگفتہ بہ صورت حال تک پہنچا دیا ؟ آخر امریکہ اس کے لیے کیوں تیار ہوا کہ منصوبے اور سازشیں بنا کر مداخلت کا ارادہ کرے۔۔۔کس چیز نے خطے کے بعض لوگوں کی جانب سے یہ قدم اٹھوایا کہ وہ بغیر کسی شرم و حیا کے دن دیہاڑے یہ مطالبہ کر رہے ہیں ؟ اس ساری صورت حال پر غور کرنے والا یہ دیکھ سکتا ہے کہ شام اور عراق میں انقلاب کے لیے کھڑی ہو نے والی تحریکیں آپس میں خون خرابے پر اتر آئیں جس سے امریکہ نے فائدہ اٹھایا۔۔۔شروع میں یہ تحریکیں ظالم اور جابر حکمرانوں کو برطرف کر نے کے لیے بر پا ہوئی تھیں، پھر یہ راستے سے ہٹ گئیں، سوائے ان کے کہ جن پر اللہ کا رحم وکرم رہا، ان میں سے اکثر استعماری کفار سے لڑنے یا ظالم حکومتوں کو ہٹانے کی بجائے آپس میں ایک دوسرے کا خون بہانے لگے! اس سب کے باوجود بھی اِن تنظیموں نے اپنے آپ سے یہ سوال نہیں کیا کہ آخر کیوں ہم حکومتوں کے ہاتھوں سے نکلے ہوئے علاقوں میں آپس ہی میں لڑرہے ہیں؟ آخر یہ لڑائی اِن آزاد علاقوں میں ہی ایک دوسرے کے خلاف کیوں ہو رہی ہے اور آخر ہم باقی علاقوں کو کیوں ان ظالم حکومتوں سے آزاد نہیں کرارہے؟!
اے مسلمانو! حزب التحریرمیں ہمارا موقف یہ ہے کہ ہم تنظیمِ داعش (I.S.I.S)، دوسری مسلح اسلامی تحریکوں اور قبائل کو آپس کی لڑائی روکنے اور باہم صلح کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور ان سب سے کہتے ہیں کہ ظالموں کی طرف مائل مت ہو ورنہ آگ تمہیں چھو لے گی۔۔۔ہم مسلمانوں کے مفاد میں ان سے مخاطب ہیں، یہ مناظر ہمارے دلوں کو چیر کر رکھ دیتے ہیں کہ جب ہم تنظیمِ داعش (I.S.I.S) اور دوسری اسلامی جماعتوں کو ایک دوسرے کی گردنیں کاٹتے ہوئے، دونوں جانب سے تکبیریں بلند کر تے ہوئے اور ساتھ ہی ایک دوسرے کو ذلیل کرتے ہوئے دیکھتے ہیں! ہم انتہائی رنج و الم کی حالت میں ان سے مخاطب ہیں اورہم آرزو اور امید کے سا تھ ان سے مخاطب ہیں:
اولاً: تنظیمِ داعش (I.S.I.S) سے کہ اللہ سے ڈرو اور مسلمانوں کو قتل مت کرو۔ اللہ کے نزدیک مسلمان کا خون انتہائی عظیم ہے اور خلافت کے ناحق اور جھوٹے اعلان سے رجوع کرو، خلافت قائم کرنے کا طریقہ مجہول نہیں بلکہ معلوم ہے۔ رسول اللہﷺ نے اپنی سیرت طیبہ میں ریاست قائم کرنے کے طریقے کو واضح انداز سے بیان کیا ہے اور وہ طریقہ یہ ہے کہ کسی ایسے ملک میں جس کے اندر ریاست کے تمام لوازمات موجود ہوں، اہل قوت سے نصرہ طلب کرنا اور پھر اس ملک کے باشندوں کی جانب سے برضا و رغبت بیعت حاصل کرنا۔۔۔تنظیمِ داعش نے شریعت کے طریقے کی کوئی پابندی نہیں کی اور جو بھی کام شرع کو پس پشت ڈال کر کیا جائے گا اس میں تنازعات اور فتنے پیدا ہوں گےاور ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ تنظیمِ داعش اور دوسری عسکری تنظیموں میں خون خرابہ ہو گیا، ان کے تعلقات خون آلود ہو گئے، حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ تنظیمِ داعش جس علاقے میں پہنچتی ہے لوگ اس کے سائے میں امن اور خوشی محسوس کر نے کی بجائے وہاں سے گھر بار چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔۔۔اس تنظیم کو چاہیے کہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے اور غلطی سے رجوع کرنا فضیلت والی بات ہے۔
دوئم: ہم اُن تحریکوں سے مخاطب ہیں، جو امریکہ، مغرب اور ان کے ایجنٹوں اور بغل بچوں سے مدد مانگ رہے ہیں، کہ استعماری کفار سے مدد مانگنا تمہاری غلطی اور بصارت اور بصیرت سے محروم ہو نے کا ثبوت ہے۔امریکہ اور مغرب کیونکر ان ایجنٹوں کو برطرف کر نے میں تمہاری مدد کریں گے جن کو انہوں نے خود اس منصب پر بِٹھا یا ہے؟ ہاں وہ صرف اس صورت میں ایسا کریں گے اگر تم ان سے بھی بڑے ایجنٹ بن کر ان کی کمی کو پورا کرو۔ ہر عقل والا شخص جانتا ہے کہ ان سے مدد مانگنا سراب کے پیچھے بھاگنا ہے تو کیا تم میں عقل والے لوگ نہیں؟
سوئم: قبائل سے اور صاحب مروت مردوں اور اسلامی جذبات کے حاملین سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ لوگ تمہاری قدر اور احترام کرتے ہیں، تم آپس میں لڑنے والی ان مسلمان تنظیموں میں سے کسی ایک کی طرف داری مت کرو کیونکہ یہ استعماری کفار سے تو لڑہی نہیں رہے۔ اگرچہ انہوں نے سرکش حکومتوں کو برطرف کر نے کے لیے ان کے خلاف خروج کا اعلان کیا تھا لیکن یہ ان حکومتوں کے خلاف اکھٹے نہیں ہو رہے بلکہ سازش کے تحت ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں۔اس لیے آہنی ہاتھوں سے ان کو پکڑو اور ان کو ہدایت کی طرف لوٹاؤ تاکہ ان کا اسلامی تشخص پھر بحال ہو اور یہ سب ایک ہو کر خلافت راشدہ کے سائے میں آئیں جس کے سائے میں لوگ خوف نہیں امن محسوس کریں گے۔تقسیم، بندر بانٹ اور علاقائیت کے بت کو پاش پاش کردو۔۔۔
چہارم: اوران لوگوں سے جو اس آیت سے مطابقت رکھنے والے لوگوں میں سے ہیں: ﴿اِلاّ مَنْ رَحِمَ رَبُّکَ﴾ "سوائے ان کے کہ جن پر تمہارے رب نے رحم فرمایا" (ہود:119)۔ جنہوں نے اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو نبھا یا ہے اورخلافت راشدہ کے قیام کے لیے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مدد کا عہد کر رکھا ہے۔۔۔جنہوں نے دوسری اسلامی تحریکوں سے دست وگریبان ہو نے سے اپنے آپ کو بچا یا، اور وہ جس مقصد کے لیے نکلے تھے اس کے حصول کی جدو جہد میں مصروف ہیں۔۔۔تم جس حق پر ہو اس پر ثابت قدم رہو، کسی کا یہ کہنا تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کہ تمہاری جمعیت ان تنظیموں سے کم ہے جو ایک دوسرے کا خون بہارہی ہیں کیونکہ اللہ کے ہاں چھوٹی سچائی کا وزن بڑی برائی سے زیادہ ہے اور اچھا انجام متقین کے لیے ہے ﴿وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ﴾ "ہمارا ارادہ ہے کہ ان لوگوں پر احسان کریں جن کو زمین میں ستایا گیا ہے اور ہم ان کو راہنما اور روئے زمین کا وارث بنا نا چا ہتے ہیں" (القصص:5)۔
اے مسلمانو! حزب التحریر ساٹھ سال سے زیادہ عرصے سے اِس حق پر ثابت قدم ہے جس کی طرف وہ دعوت دیتی ہے۔ حزب روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر کاربند ہے اور اس سے بال برابر بھی نہیں ہٹتی، حالانکہ بے سرو پا باتیں بھی کی گئیں اور یہ پرو پیگنڈا بھی کیا گیا کہ طلبِ نصرہ ایک لمبا راستہ ہے اور اس کی بجائے حکمرانی کو لوگوں پر بزورِ قوت مسلط کر نے کا طریقہ زیادہ قریب اور مختصر ہے لیکن جن لوگوں نے یہ باتیں کیں وہ یہ بات نہیں سمجھ سکے کہ مسئلہ کسی بھی طرح اقتدار پر قابض ہونے کا نہیں اور نہ ہی اپنی مرضی سے کوئی سا بھی راستہ اختیار کر نے کا ہے بلکہ مسئلہ خلافت علٰی منہاج ِنبوت کا ہے اور اس کا طریقہ وہ ہے جس کو رسول اللہﷺ نے اختیار کیا اور اللہ سبحانہُ العزیز الحکیم کی نازل کردہ وحی کے ذریعے واضح کر دیا۔۔۔ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اگر اقتدار تک جلدی پہنچا بھی دےتو ایسا اقتدار بیمار اور دردناک ہو گا جس سے اللہ، اس کے رسولﷺ اور مومنین راضی نہیں ہوں گے۔۔۔اس لیے خلافت کسی خالی خولی نعرے کا نام نہیں جس کا زمین پر کوئی وجود تک نہ ہو۔۔۔ بلکہ خلافت امن اور اطمینان کا نام ہے۔ لوگ اس سے بھاگیں گے نہیں بلکہ اس کی طرف دنیا بھر سے ہجرت کریں گے۔ اس کے سائے میں امن اور عافیت سے رہیں گےاور اس کے خوف اور ظلم سے فرار نہیں ہوں گے۔۔۔خلافت میں لوگوں کی جان مال عزت و آبرو اور گھربار محفوظ ہوں گے، خلافت میں خون نہیں بہا یا جائے گا، عزتیں پامال نہیں ہوں گی، گھر نہیں گرائے جائیں گے، لوگوں کے مال پر دست درازی نہیں کی جائے گی۔۔۔ خلافت خیر کو صرف مسلم علاقوں میں ہی نہیں پھیلائے گی بلکہ اپنی تہذیب کو چار دانگ عالم تک پہنچائے گی، خلافت میں مسلم اور غیر مسلم دونوں امن سے رہیں گے اور ہر کوئی عدل اور اطمینان سے اپنا حق لے گا۔
بے شک حزب التحریر ہی وہ قائد ہے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی، جو کہ تم ہی میں سے ہے اور تمہارے ساتھ ہے اور اس پکار کے ساتھ تمہاری طرف متوجہ ہے اور ہر اس دل والے اور عقل والے کو پکار تی ہے جو سننے اور دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ اپنی بھر پور کوشش کرے خواہ یہ کوشش کسی چھوٹے سے عمل کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو، وہ مسلمانوں کے درمیان اِس خونریزی کو روکے جو خونریزی تنظیمِ داعش اور دوسرے گروپوں کے درمیان یا قبائل کے ساتھ ہو رہی ہے۔۔۔ممکن ہے کوئی ایسا کرنے میں کامیاب ہوجائے۔۔۔اور مسلمان ایک دوسرے کا خون بہانے سے باز آجائیں۔۔۔حز ب پکارتی ہے کہ تم عسکری اتحاد کی جانب سے اس مداخلت، جو امریکہ کی قیادت میں ہونے جا رہی ہے، کے خلاف شانہ بشانہ، صف بستہ کھڑے ہوجاؤ جس سازش کی قیادت امریکہ کر رہا ہے، تاکہ اس اتحاد کا مقابلہ مقتل میں یکجا ہو کر کیا جاسکے اور اس کے شر سے بچا جاسکے۔۔۔ یہ پکار اللہ کے اذن سے پرخلوص اور سچی ہے، ہم اس کے ذریعے ہر اس شخص سے مخاطب ہیں جس کے پاس دل ہے یا وہ سن کر گواہی دے سکتا ہے، جس کا اسلام اور مسلمانوں کی مدد میں موثر کردار ہو گا اور جو کافروں کے مکر کو ناکام بنا دے گا۔۔۔ جولوگ سنتے ہی نہیں اور دیکھتے ہی نہیں ان کے بارے میں القوی العزیز نے ہمیں بتا دیا ہے ﴿إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ﴾ "بے شک اللہ کے نزدیک وہ لوگ بدترین جانور ہیں، کہ جو گونگے بہرے ہیں اور وہ عقل بھی نہیں رکھتے" (الانفال:22)۔

Read more...

اے مسلم ممالک کی افواج اور بالخصوص عرب ممالک کی افواج! یہودیوں کے جرائم پر تمہاری رگوں میں خون کیوں نہیں کھولتا کہ تم فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کرو؟

مسلسل چھ دن سے، غاصب یہودی، اہل ِغزہ پر طرح طرح کا تباہ کن اسلحہ برسا رہے ہیں، جس سے انسان تو کیا پتھر اور درخت تک محفوظ نہیں.....یہودی غزہ کے مکینوں کی چھتیں انہی پر گرارہے ہیں اورجو ان گھروں کے ملبے تلے سے زندہ نکل کر گاڑی میں یا پیدل بچنے کی کوشش کرتا ہے، میزائل اس کے تعاقب میں آگرتا ہے.....ان کے جرائم کا دائرہ مساجداور معذور افراد کی دیکھ بھال کرنے کے مراکز تک پھیل چکا ہے۔ یہ جرائم بڑھتے جارہے ہیں جبکہ وہ ممالک جو فلسطین کے گرد موجود ہیں مقتولین اور زخمیوں کی گنتی کرنے میں مصروف ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ نمایاں کردار ان کا ہے جنہوں نے زخمیوں کیلئے گزرگاہیں کھول دی ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے وہ کہہ رہے ہوں کہ اگر کوئی غزہ کے محاصرے سے باہر آناچاہتا ہے تو اسے بری طرح زخمی ہونا پڑے گا۔ ایسےجیسےکم زخمی ہونا تک کافی نہیں.....اگرآپ کا خون بہہ رہا ہے تو آئیے خوش آمدید !!! پھریہ حکمران عطیات دینے میں مشغول نظر آتے ہیں حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ قتل کا نشانہ بننے والے کو کھانا دینے سے پہلے اسے قتل سے بچانے والے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھر یہ حکمران ثالث اور غیر جانبدار بن جاتے ہیں اور دونوں طر ف سے امیدیں لگاتے ہیں اور دونوں طرف جھکے جاتے ہیں۔ جب یہودی ریاست اہل غزہ کے خون سے خوب سیراب ہوجاتی ہے تب یہ امن و امان قائم کرنے کے لئے ثالثی کرنے لگتے ہیں۔ امن وامان کی صورتحا ل، جس کو یہودی ریاست آرام کے ایک وقفے کی نظر سے دیکھتی ہے، کچھ دیر تک برقرار رہتی ہے.....پھر وہ اس کے پرخچے اُڑا کر ظلم وستم کا ایک اور دور شروع کردیتے ہیں اوریہ سلسلہ یوں ہی جاری رہتا ہے ! اس سب کے باوجود آس پاس کے عرب حکمران غیر جانبداری کا راگ الاپتے رہتے ہیں تاکہ مغرب اور یہود یوں کی خوشنودی حاصل کریں۔ ان حکمرانوں کو نہ تو اللہ سے کوئی شرم آتی ہے اور نہ ہی اس کے رسولﷺ اور مؤمنین سے۔
یہ کوئی انہونی بات نہیں کہ ان ریاستوں کے حکمران دستبرداری اور ذلت کا رویہ اپناتے ہیں کیونکہ جب سے امت کا ان کے ساتھ واسطہ پڑا ہے یہی ان کی عادت رہی ہے۔ تعجب تو ان افواج پرہے جو اپنے دین اور امت کی نصرت کے لئے اسلحہ اٹھائے پھرتے ہیں پھروہ کیسے اپنے بھائیوں اور بہنوں پر اس وحشیانہ بمباری کو دیکھنا یا سننا گوارا کرلیتے ہیں۔ ان کے بہن بھائی لہو لہان ہوکر مدد کے لئے پکارتے ہیں مگر ان کی پکار پر کوئی لبیک کہنے والا نظر نہیں آتا! لیکن اگر یہ حکمران ان حالات کو نظر انداز کررہے ہیں اور افواج حرکت میں نہیں آرہیں تو ان افواج میں موجود فوجیوں کے والدین، بھائی اور بیٹے کہاں ہیں؟ تم ان کو اللہ کے راستے میں قتال کی ترغیب کیوں نہیں دیتے ہو ؟ تاکہ وہ ان بندوں کی مدد کریں اور ان علاقوں کو آزاد کرائیں، تاکہ تم اور تمہارے بیٹے جہاد کی بدولت اللہ تعالیٰ کی نعمت اور مہربانی کو حاصل کریں۔ جہاد ہی اسلام کے پہاڑ کا بلند ترین حصہ ہے .....پس ان کے اندر قوت اور تقویٰ پیدا کرو اور ان کو اس بات پر تیار کرو کہ وہ ان مسلمانوں کی نصرت کریں جو یہودی جرائم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ "اگر دین کی وجہ سے تم سے کوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے " (الانفال :72)۔ ان کو اس بات پر تیار کرو کہ وہ ظلم اور نا انصافی پر خاموشی اختیار نہ کریں اور حکمرانوں کے مظالم اور اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنین کے ساتھ ان کی خیانت کا انکار کریں اور وہ گناہ کے کاموں میں اطاعت نہ کریں۔ ایسا کرکے آپ ان کو دنیا میں رسوائی اور آخرت کے عذاب سے بچاسکتے ہیں۔
اےمسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج !کیا تمہارے اندر ایک بھی ایسا باشعور آدمی نہیں جو غزہ کی نصرت کے لئے فوج میں سے اپنے بھائیوں کی قیادت کرے جس کی بدولت اس کی ایسی تاریخ رقم کی جائے گی جو اس کے لئے دنیا و آخرت میں سرخروئی کا باعث ہوگی ؟ کیا تمہارے اندر کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو مسلم افواج کے عظیم قائدین کی یاد تازہ کرے جو ایک عورت کو چھڑوانے کےلئے شیروں کی طرح جھپٹ پڑتے اور کہتے : یَا خَیلَ اللہِ اِرکَبِی...."اے اللہ کے شہسوارو! سوار ہوجاؤ"۔
یہ بات ایک کھلی حقیقت ہے کہ حکمرانوں کی یہ کوشش ہے کہ وہ تمہیں دشمنوں کے ساتھ لڑائی سے روکیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ تم اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے انہیں قتل کرو.....مگر ان حکمرانوں کی حفاظت کو ن کرتا ہے؟کیا وہ تم لوگ نہیں ہو؟ ان حکمرانوں کا اختیار تمہارے ہاتھوں میں ہے۔ اگر تم ان کے سامنے کھڑے ہوجاؤ اور اپنے لوگوں کی نصرت اور قتال فی سبیل اللہ کے لئے چل پڑو تو تم کامیاب ہو گے اور ان حکمرانوں کی نافرمانی کرکے ہی فلاح پاؤگے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا، لاَ طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ "اللہ کی معصیت (نا فرمانی) میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں کی جاتی " (رواہ احمد والطبرانی)۔ تو کوئی ایسا باشعور شخص تمہارے اندر موجود ہے جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کو نصرت دے؟ تمہارے اندر مصعب بن عمیر ، اسعد بن زرارہ، اسیدبن حضیر اور سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ جیسا کوئی ہے جنہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کو نصرت فراہم کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی سے نوازا اور پھرحضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت پر رحمٰن کا عرش حرکت میں آیا۔ یہ عزت اس لئے ملی کہ آپ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے دین کی نصرت کی تھی۔ أخرج البخاري عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: «اِهْتَزَّ العَرْشُ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ»؟ بخاری نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، وہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا : "سعد بن معاذ کی موت پر عرش ہل گیا تھا"۔ تم میں سے کوئی بھی ایسا باشعور نہیں جو ان لوگوں کی سیرت پر چل کر خلافت قائم کرے اور خلیفہ مقرر کرے جو تمہیں دشمن سے لڑنے سے روکنےکی بجائے خود دشمن سے لڑنے میں تمہاری قیادت کرے گا کیونکہ امام کی قیادت میں ہی لڑا جاتاہے۔ مسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے آپ ﷺ نے فرمایا، اِ نَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ، يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ، وَيُتَّقَى بِهِ "بے شک امام ڈھال ہے، جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے"۔ یقیناً امام ہی کی قیادت اور سربراہی میں یہود کے قبضے کا خاتمہ کیا جائے گا اور فلسطین کی مبارک سرزمین مکمل طور پر اسلامی دیار کی طرف لوٹا دی جائے گی.....خلیفہ، امیر المومنین حضرت عمر الفاروق رضی اللہ عنہ کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس اور اس کے آس پاس کی بابرکت سر زمین کو فتح کیا، اور خلیفہ صلاح الدین ایوبی کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس کوصلیبیوں سے آزاد کروایا اور وہ عبد الحمید کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس کی حفاظت کی اور یہودیوں پر واضح کیا کہ یہ سرزمین اُن کے نزدیک اُن کی جان اور مال سے زیادہ عزیز اور قیمتی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ خلافت کو قائم کرنے کے لئے آسمان سے فرشتے نہیں اتریں گے جو یہود کے قبضے کے خاتمے اور فلسطین کی آزادی کے لئے ہمارے لشکر کی قیادت کریں۔ ہاں اس صورت میں اللہ تعالیٰ ہماری مدد کے لئے فرشتے نازل کرے گا جب ہم دل سے اور صدق واخلاص کے ساتھ زمین پر دوبارہ اسلامی زندگی کو واپس لانے اور خلافت کے قیام کے لئے عمل کریں گے، تبھی یہودسے قتال اور اللہ کے دین کی نصرت کےلئے لشکر روانہ ہوں گےاور تبھی ملائکہ کا نزول ہوگا جو ہمارے معاون ہوں گے۔ قرآن کریم میں اس کا تذکرہ اس طرح کیا گیا ہے: بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ "ہاں بلکہ اگر تم صبر اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوگی " (آل عمران:125)۔ پس جب ہم صبر کریں گے اور تقویٰ اختیار کریں گے اور قتال کرتے ہوئے دشمن کے ساتھ ہماری مڈ بھیڑ ہوگی تب اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہزاروں فرشتوں کےساتھ ہماری مدد کرے گا.....یہی غزہ بلکہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کی مدد کا طریقہ ہے، درحقیقت اسی کے لئے کام کرنا چاہئے۔
اے مسلمانو! اے مسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج ! غزہ کے اندر یہودی جرائم مسلسل جاری ہیں اور حکمرانوں نے اہل غزہ کی مدد کرنےکی بجائے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اوراب تو وہ شاید روایتی مذمت کے الفاظ بھی اپنی زبانوں پر لانا نہیں چاہتے اور اگر مذمت کرتے بھی ہیں تو شرم کے مارے.....اور اس کے باوجود غزہ کے لوگ ایسے کارنامے سرانجام دے رہے ہیں کہ وہ علاقائی طور پر کار آمد اسلحہ خود ہی بناتے ہیں جس نے دشمن کے ہوش اڑادئے ہیں، اوران کے دل دہل گئے ہیں.....مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ صرف یہودی وجود کا خاتمہ کرکے ہی حل ہوگا اور یہ معاملہ واضح ہے کہ دشمن کو مغلوب کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کے لئے افواج کی ضرورت ہے کہ جب وہ حرکت میں آئیں گی تو یہودی ہل کے رہ جائیں گے.....حقیقت یہ ہے کہ یہودیوں کی پشت پناہی کرنے والے استعماری کفار اور ایجنٹ حکمران مسئلہ فلسطین کو امت مسلمہ کے مسئلہ سے گھٹا کر عرب مسئلہ کی طرف اور رفتہ رفتہ فلسطینی قومی مسئلہ کی طرف لانے میں کامیاب ہوگئے بلکہ اس کو آدھا کردیا ہے ! جس سے ہر دیکھنے والے کے نزدیک اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ فلسطین مکمل طور پر اس وقت ہی آزادی حاصل کرے گا جب یہ مسئلہ ایک دفعہ پھر ایک اسلامی مسئلہ کی شکل اختیار کرے، اور مشرق بعید میں انڈونیشیا سے لے کر مغرب میں مراکش کے دارالحکومت رباط تک ہر مسلمان خواہ عام شہری ہو یا فوجی اس کو اپنا مسئلہ سمجھے اور وہ یہ جان لے کہ فلسطین کوئی دوست یا برادر ملک نہیں بلکہ یہ ہماری اپنی جان، اپنی سرزمین، عزت اور ایک ذمہ داری ہے.....کیونکہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى "جب اس کے کسی عضو میں درد ہو تو باقی جسم اس کی وجہ سے جاگتااور بے قرار ہتا ہے اور بیماری میں مبتلاء رہتا ہے" (مسلم عن نعمان بن بشیر)۔
اےمسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج !
حزب التحریر تمہیں پکارتی ہے اور تمہارے عزائم کو بیدار کرتی ہے۔ یہ مبارک سرزمین تو مسلم ممالک کے درمیان موتی کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ یہیں سے ان کے پیغمبرﷺ کو معراج ہوئی، سو اپنے دشمن کے ساتھ قتال کے لئے اٹھو اور اپنے لوگوں کو نصرت دو، جیساکہ اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے، انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ "(جہاد کے لئے) نکل پڑو، چاہے تم ہلکے ہو یا بوجھل، اور اپنے مال وجان سے اللہ کے راستے میں جہاد کرو۔ اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے" (التوبہ:41)۔ اور ایسے مت ہوجانا جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لئے ) کوچ کرو تو تم بوجھل ہوکر زمین سے لگ گئے ؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیوی زندگی پر راضی ہو چکے ہو؟ (اگرایسا ہے ) تو (یاد رکھو کہ ) دنیوی زندگی کا مزہ آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، مگر بہت تھوڑا" (التوبہ :38)... ورنہ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُمْ "اور اگر تم منہ موڑوگے تو تمہاری جگہ دوسری قوم پیدا کردے گا، پھر وہ تم جیسے نہیں ہوں گے" (محمد:38)۔

Read more...

امریکہ عراق کے حصے بخرے کر رہا ہے اور استعماری کفار کے ٹولے اس کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور مسلمانوں کے علاقوں کی چیر پھاڑ کے معاملے میں وہ اپنے باہمی تنازعات کو بھلادیتے ہیں

10جون 2014 کو انقلابیوں کے موصل میں داخل ہونے کے بعد سے اب تک عراق میں پے درپے بظاہر خوفناک واقعات رونما ہو رہے ہیں، چنانچہ موصل اور تکریت میں عراقی فوج کی پسپائی ایسے ہوئی جیسے کسی کو کوئی چیز حوالے کی جارہی ہو اور ایسا فوج کی اعلی قیادت کے حکم سے ہوا۔ اس کے بعد المالکی کی جانب سے فوج کی بجائے عوامی جنگجوؤں کو جمع کرنے کا حکم دینا، دیالی بلکہ بغداد کے قریب آنکھ مچولی کھیلنا حتی کہ بیجی میں سب سے بڑی آئل ریفائنری پر راکٹ لانچروں، توپخانے اور جہازوں سے حملے۔۔۔پھر تلعفر میں جھڑپیں اور یہ سب کچھ اتنے مختصر وقت میں ہوا کہ جیسے اس کے لیے وقت مقرر کیا گیا تھا۔۔۔ پھر ان واقعات کے ساتھ ساتھ قائدین اور مذہبی شخصیات کی جانب سے فوراً مسلکی اور فرقہ وارانہ بیانات دینا کہ جس کے نتیجے میں یہ فتنہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا اور سرچڑھ کر بولنے لگا اور سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ بہادروں کی اس سرزمین میں ہوا جو دنیا کا دار الحکومت ہوا کرتا تھا اور جس کا خلیفہ بادلوں سے خطاب کر تا تھا!
اگرچہ یہ واقعات بہت خوفناک تھے لیکن بین الاقوامی رد عمل اس سطح کا نہیں تھا، چنانچہ سیاسی مبصرین کے بیانات نپے تلے اور واقعات کی اہمیت کے اعتبار سے بہت کم تھے۔ لہٰذابعض نےان واقعات کی ذمہ داری شامی بحران پر ڈال دی ، بعض نے عراق میں اہل سنت کے حقوق کی پامالی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا اورکچھ نے المالکی کے ظلم وجبر کو اس کا سبب قرار دیا۔۔۔ حالانکہ یہ سب باتیں پہلے بھی تھیں اورایسا پہلی بار نہیں ہوا! یوں ان واقعات کو بین الاقوامی طور پر ان کی اہمیت کے مطابق اہمیت نہیں دی گئی لہٰذا ایسا لگتا ہے کہ اس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی یا سیاسی میدان میں مؤثر کردار ادا کرنے والوں کو اس کا پہلے سے علم تھا۔ سب سے اہم بیان جو سامنے آیا وہ اوبامہ کی زبان سے تھا جب 13 جون 2014 کو جمعہ کے دن اس نے یہ کہہ کر دنیا کو تسلی دی کہ اگر عراق سے تیل کی سپلائی متاثر بھی ہو تی ہے تو خلیجی ریاستوں کے ذخائر سے تیل کی سپلائی جاری رکھی جائے گی۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جو کچھ واقعات رونما ہو رہے ہیں ان سے امریکہ کو کوئی تعجب نہیں ہوا اور یہ اس کے لیے اچانک نہیں بلکہ اس نے تیل کے کسی ممکنہ بحران پر قابو پانے کا پہلے سے ہی منصوبہ بنا رکھا تھا۔ پھر13 جون 2014 کو ہی اوبا مہ نے یہ بیان جاری کیا کہ "عراقیوں کی جانب سے کوئی سیاسی منصوبہ پیش کیے بغیر واشنگٹن کسی فوجی کاروائی میں شریک نہیں ہو گا" حالانکہ عراق اور امریکہ کے درمیان سکیورٹی معاہدہ ہے اور باوجود یکہ کہ عراقی وزیر خارجہ زیباری نے بدھ کی شام 18جون 2014 کو جدہ میں کہا کہ "بغداد نے واشنگٹن سے مسلح افراد پر فضائی حملے کرنے کی درخواست کی ہے"۔ اس بات کی تصدیق امریکی جائنٹ چیف آف اسٹاف جرنیل ڈیمپسی نے کانگریس کے اراکین کے سامنے کی جس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ کو مداخلت کی جلدی نہیں بلکہ وہ اس کو التواء میں ڈال رہا ہے تا کہ دوسرے اہداف کو حاصل کرسکے۔ رہی بات برطانیہ کی تو باوجود اس کے کہ عراق میں اس کے مفادات امریکہ کے مفادات سے بالکل مختلف ہیں مگر وہ بھی اسی امریکی طریقہ کار پر گامزن ہے کیونکہ یہاں معاملہ مسلمانوں کے ملک کو چیر پھاڑنے کا ہے۔چنانچہ برطانوی وزیر خارجہ ویلیم ہیگ سے جب 16 جون 2014 کو برطانوی نشریاتی ادارے نے عراق میں مداخلت نہ کرنے کے حوالے سے سوال کیا تو اس نے کہا کہ "عراق میں مداخلت کے امکان کے حوالے سے برطانیہ کی نسبت امریکہ کے پاس زیادہ صلاحیت اور وسائل ہیں "۔
جو شخص بھی رونماہونے والے واقعات پر غور کر رہا ہو وہ یہ دیکھ سکتا ہے کہ اس سلسلے کی کڑیوں کی ابتدا امریکہ کی جانب سے عراق پر قبضے سے نہیں ہوئی بلکہ قبضے سے بھی پہلے اس وقت سے ہوئی جب امریکہ نے 1991 میں شمالی عراق میں نو فلائی زون قائم کیے جس سے کردستان کا علاقہ ایک الگ ریاست کی طرح بن گیا! پھر جب 2013 عراق پر قبضہ کر لیا تو عراق کے لیے امریکی گورنر جنرل پال بریمر نے ایک ایسا دستور بنوایا جس میں عراق کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا بیج بودیا گیا تھا، جس میں مذہبی اور فرقہ وارانہ تشخص کی بات کی گئی تھی پھر یہ بیج نشونما پاتا رہا یہاں تک کہ دسمبر 2012 کو امریکہ عسکری لحاظ سے بظاہر عراق سے نکل گیا لیکن سکیورٹی اور سیاسی لحاظ سے موجود رہا جس کی وجہ سے فتنے کا وہ بیج تناور دخت بن گیا۔ پھر اس درخت کی آبیاری امریکہ نے یوں کی کہ ایک جنونی فرقہ پرست سرکش کو حکومت کا سربراہ بنا یا اور سرکش مالکی عراق کے شمالی اور مغربی علاقوں کے لیے قہر بن گیا اور ظلم وجبر اور تشدد کا ایسا بازار گرم کیا کہ جس کی مثال نہیں ملتی اورجب بھی یہ آگ ٹھنڈی ہونے لگتی تو مالکی نئی کرتو توں اور اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے ان علاقوں میں اس آگ کو پھر بھڑکا دیتا۔۔۔ جلتی پر تیل کا کام اس کی جانب سے مسلح شیعہ ملیشاؤں کی تشکیل نے کیا اوراس کے مقابلے میں آئی سیس(ISIS) عراق و شام کی الدولۃ السلامیہ تنظیم پر اس طرح توجہ مرکوز کی گئی کہ یہ ایک سنی دہشت گرد تنظیم ہے حالانکہ جو تنظیمیں موصل اور تکریت میں داخل ہوئیں آئی سیس(ISIS) بھی ان میں سے ایک تھی۔۔۔بات یہاں پر بھی نہیں رکی بلکہ ہمسایہ ممالک فرقہ واریت کو ہوا دینے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرنے لگے۔۔۔یہ سب کچھ اس امریکی پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تھا جس پر برطانیہ بھی عمل پیرا ہے اور ان کے ایجنٹ اور ان کے پیروکار یہ سب عراق کو ایک اکائی کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے بلکہ اس کے اس طرح ٹکڑے کر نے پر تلے ہوئے ہیں کہ ایک ٹکڑا دوسرے کو قتل کرنے کے درپے ہو! ہر ایک اپنے لیے الگ ملک چاہتا ہے اور اعلانیہ طور پر صوبوں اور تقسیم کی باتیں کی جا رہی ہیں۔۔۔اور چونکہ یہ واقعات اصل مقصد کو چھپائے بغیر تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں لہٰذاکردستان کے علاقے نے ان واقعات کی حقیقت کو سمجھ لیا، اسی لیے جب انقلابیوں نے موصل پر قبضہ کر لیا تو کردستانی فورسز نے کرکوک اور اس کے ارد گرد علاقوں پر مکمل قبضہ کر لیا۔ رائٹرز نے 15 جون 2014 کو البرزانی کے نمائندے فواد حسین کا بیان نقل کیا کہ "عراق ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جو موصل پر قبضے سے پہلے کی صورت حال سے مختلف ہے اور کرد اس نئے عراق کے معاملات پر بات چیت کریں گے"۔

اے مسلمانو۔۔۔اے اہلِ عرب۔۔۔اے اہلِ کرد۔۔۔اے اہلِ سنت۔۔۔اے اہلِ تشیع۔ ۔۔اے اہلِ عراق۔۔۔
بلا شبہ تمہارا خون بہایا گیا، تمہاری دولت لوٹ لی گئی، تمہارے گھر تباہ کردیئے گئے، تمہاری مسجدیں منہدم کی گئیں اور عراق ایک ایسی ناکام ریاست بن گیا ہے جو ظلم کرنے والے ہاتھ کو کاٹ نہیں سکتا۔۔۔کیا تم میں وہ ذہین آدمی نہیں جو اس تمام پر غور وفکر کرے جو کچھ ہو رہا ہے؟ کیا امریکہ، اس کے اتحادی، اس کے ایجنٹ اور پیروکار نظر نہیں آرہے ہیں۔۔۔ہر کوئی فتنے کو بھڑکا رہا ہے اور پھر تم ایک ہجوم کی طرح منقسم ہو کر تین اطراف کی جانب چلے جاتے ہو، تین ٹکڑے بن جاتے ہو، تین ملکوں کی بات کرتے ہو : کرد، سنی اور شیعہ اور ایسا لگ رہا ہے کہ گویا ان کے درمیان کوئی چیز مشترک نہیں۔۔۔کیا ایسا نہیں ہو رہا ؟ کیا تم نہیں سوچتے کہ کس طرح امریکہ نے کردستان کے علاقے کو تحفظ فراہم کیا ہے؟ اور کس طرح بریمر نے اپنے بنائے ہوئے آئین میں فرقہ واریت کا بیج بویا؟ کیا تم ایک دوسرے سے یہ نہیں پوچھتے ہو کہ کس طرح امریکہ ایک ایسے جابر کو اقتدار میں لایا جس نے بغیر کسی شرم و حیا کے فرقہ واریت کو ہوا دی؟ کیا تم یہ سوال نہیں کرتے کہ کس طرح امریکہ صورت حال کی نگرانی کر رہا ہے اور کردوں کو عربوں سے دور کر رہا ہے، شیعہ کو سُنّیوں سے دور کر رہا ہے؟ تم ایک دوسرے سے یہ نہیں پوچھتے ہو کہ کس طرح امریکہ اور برطانیہ اور ان کے ایجنٹ اور پیروں کار اکھٹے ہو گئے، سب اس فتنے کو بھڑکا نے کی راہ پر گامزن ہیں، جبکہ یہ یاد رہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے مفادات مختلف ہیں لیکن وہ مسلمانوں کے علاقوں کی بندر بانٹ پر متفق ہیں ؟!
اسلام نے صدیوں تمہیں وحدت بخشی اور ایک زمانے تک اس کا جھنڈا تمہارے سروں پر سائبان بنا رہا، لہٰذا تم طاقتور اور عزتمند تھے۔ تم ایک ہو کر خیر سے مستفید ہوتے اور شر کے خلاف لڑتے تھے۔۔۔تمہاری سرزمین بہادروں کی سرزمین ہے، قادسیہ کی سرزمین ہے، فارسی یرموک البویب کی سرزمین ہے، یہ ہارون الرشید اور معتصم با للہ کا دیس ہے، یہ صلاح الدین ایوبی کا نشیمن ہے ، یہ اگلے اور پچھلے فاتحین کا مسکن ہے ان شاء اللہ۔ ایک غیر منقسم عراق اہل عراق کے ذریعے ہی مضبوط ہے اور منقسم عراق بہت کمزور ہو گا۔ ۔۔ اگر کرد یہ گمان کرتے ہیں کہ کردستان کو الگ ملک بنانا ان کے لیے کسی عزت کا سبب ہو گا تو یہ بہت تھوڑے عرصے کے لیے ہو گا اور کچھ عرصے کے بعد وہی ان کا مقتل ہو گا۔۔۔اگر سُنی اس خوش فہمی کا شکار ہیں کہ عراق کے شمال اور مغرب میں ان کے ملک کا وجود میں آنا ان کے لیے خوشحالی کا باعث بن سکتا ہے تو یہ بھی زیادہ دیر کے لیے نہیں ہو گا پھر ان کو بدبختی اور تنگ دستی کا سامنا ہو گا۔۔۔اگر شیعہ اس ظن میں مبتلا ہیں کہ جنوب میں ان کے لیے ایک ملک کا وجود میں آنا ان کے لیے تقویت کا باعث ہو گا تو یہ بھی مختصر مدت کے لیے ہو گا اورپھر ان کو بھی ذلت اور بے بسی کا سامنا ہو گا۔
اے مسلمانو۔۔۔اے اہلِ عرب۔۔۔اے اہلِ کرد۔۔۔اے اہلِ سنت۔۔۔اے اہلِ تشیع۔ ۔۔اے اہلِ عراق۔۔۔
قائد اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا، حزب التحریر تمہاری خیر خواہ ہے، لہٰذاامریکہ اور یورپ کی طرف مت جھکو کہ وہ تمہیں کوئی اہمیت نہیں دیں گے بلکہ وہ تمہیں قتل کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔۔۔وہ عراق میں تین ایسے علاقے قائم کرنا چاہتے ہیں جو ایک برائے نام ریاست میں برائے نام ہی اکٹھے ہوں تاکہ آگے مر حلے میں اس ربط کو بھی کاٹ دیا جائے۔۔۔امریکہ اور مغرب کی جانب سے زہر آلود تیروں کا رخ ہماری طرف ہو نا تو ہم سمجھ سکتے ہیں۔ ۔۔لیکن اہل عراق کا یہ قبول کرنا بلکہ اس کے حصول میں جلد بازی کرنا جبکہ ان میں سے ہر ایک اس حوالے سے امریکہ سے مدد مانگے گا، تو یہ ایک بہت بڑا شر ہے۔ وَلاَ تَرْكَنُوۤاْ إِلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ فَتَمَسَّكُمُ ٱلنَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِنْ أَوْلِيَآءَ ثُمَّ لاَ تُنصَرُونَ "ظالموں کی طرف مت جھکو ورنہ آگ تمہیں چھو لے گی اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز نہیں، ایسا کرو گے تو تمہاری مدد بھی نہیں کی جائے گی" (ہود:113)۔ تم ایک امت ہو تفرقہ تمہارے لیے حرام ہے۔ وَٱعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ ٱللَّهِ جَمِيعاً وَلاَ تَفَرَّقُواْ "سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اورتفرقے میں نہ پڑو" (آلِ عمران:103)۔ اور تمھیں باہمی تنازعات میں پڑنے سے منع کیا گیا ہے ورنہ تمہاری قوت پارہ پارہ ہو جائے گی اور تمہارا دشمن تمہارے بارے میں لالچ کرے گا۔ وَلاَ تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ "آپس میں مت لڑو ورنہ ناکام ہو گے اور تمہارے قدم ڈگمگائیں گے" (الانفال:46)۔
اے اہلِ عراق! اس امت کی اصلاح اسی طرح ہو گی جس طرح ابتدا میں ہوئی تھی اور وہ ہے اللہ کے نازل کردہ کے ذریعے حکومت اور اللہ کی راہ میں جہاد۔۔۔اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا اور اللہ کے دشمنوں سے تعلق توڑ نا۔ ۔۔تعصب اور فرقہ واریت کو دفن کرنا ((دعوھا فانھا منتنۃ)) "اس کو دور کرو یہ بدبو دار ہے" اس کو بخاری نے جابر سے روایت کیا ہے۔۔۔فرقہ ورانہ اور مسلکی ناموں کو چھوڑ دو اور اپنا وہ نام رکھو جو اللہ نے رکھا ہے هُوَ سَمَّاكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ "اسی نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے" (الحج:78)۔ اسی کی طرف لوٹو۔ اسی کی ریاست، خلافت راشدہ ، کو قائم کرو۔ اسی سے تم عزت دار بنو گے۔ اسی کے ذریعے ہی تم ایک بار پھر بادلوں کو مخاطب کرو گے اور اسی کے ذریعے اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ گے۔ إِنَّ فِى ذٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى ٱلسَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ "بے شک اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جس کے پاس دل ہے یا وہ سن کر گواہی دے سکتا ہے" (ق:37)۔

Read more...

سَيُصِيْبُ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا صَغَارٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَعَذَابٌ شَدِيْدٌۢ بِمَا كَانُوْا يَمْكُرُوْنَ "عنقریب مجرموں کو ان کی سازشوں کے سبب اللہ کی طرف سے ذلت اور سخت عذاب کا سامنا ہو گا" (الانعام: 124)


شامی اتحاد کے سربراہ الجربا نے آج ہفتے کی رات 19 جنوری 2014 کو کیری اور فورڈ کے حکم سے جنیوا -2 میں شرکت کا علان کر دیا اور اس سے قبل بشار حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کے اپنے اعلان کو بھی بالائے طاق رکھ دیا بلکہ اتحاد کے اس قانون کو بھی پیروں تلے روند ڈالا جس کی رو سے کسی فیصلے کے لیے اس کے 121 ارکان میں سے دو تہائی کی حمایت ضروری ہے۔ وہ یہ سب بھول گیا بلکہ اس کے آقا کے دباؤ نے اس سے بھلا دیا اس لیے اس نے 81 کی بجائے صرف 58 ارکان کی حمایت کرنے پر ہی جنیوا-2 میں شرکت کا اعلان کر دیا۔ حمایت کرنے والے ارکان کی تعداد جس قدر بھی ہوتی یہ ذلیل اور رسوائے زمانہ اتحاد امریکہ کے حکم سے سرتابی کی ہمت نہیں کر سکتا کیونکہ یہ اتحا د امریکہ ہی کا بنایا ہوا ہے اور غلام اپنے آقا کے حکم کی خلاف ورزی کہاں کر سکتا ہے؟!
اتحاد کے سرغنہ نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں حالانکہ ان کا کوئی موقف ہی نہیں! بشار حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کی ان کی پکار اب بے نقاب ہو چکی ہے۔اب وہ صرف بشار کی برطرفی کی ضمانت پر اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرچکے ہیں۔ اس ضمانت کے متعلق زبان حال بھی یہ کہہ رہی ہے کہ یہ طاق نسیان کی نظر ہو گی! کوئی شرائط اور کوئی ضمانت نہیں بلکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے سامنے سربہ خم اور سرتسلیم خم کرنا ہے تاکہ نئی حکومت قائم کی جائے اور حسب سابق امریکہ کا تسلط قائم رہے اور پرانے بشار کی جگہ نیا بشار لے گا! اس اتحاد نے پہلے دن سے ہی اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنوں کے ساتھ خیانت کی ہے۔ اس کے اراکین ان ہی اہداف کا راگ الاپتے ہیں جس پر موجودہ سرکش بشار کاربند ہے یعنی سیکولر جمہوریت اور اسی طر ح امریکہ کے گن گانا جیسا کہ پہلا سرکش کرتا ہے...جن لوگوں کی آنکھوں پر پردہ تھا اور اس اتحاد کے وجود میں آتے وقت وہ اس کو نہیں سمجھ سکے اب تو ان کی آنکھیں کھلنی چاہیے کیونکہ اب تاریکی چھٹ چکی ہے اور بہائے گئے خون اور دی گئی قربانیوں کو پاؤں تلے روند نے کی وجہ سے یہ اتحاد اندھوں کے سامنے بھی بے نقاب ہو چکا ہے۔ انھوں نے خون کے سیل رواں اور کھنڈرات پر کھڑے ہو کر اقتدار کی بندر بانٹ کے لیے انسان، درخت اور پتھروں کو بھی جلا کر راکھ کرنے والی بشار حکومت سے مذاکرات کرنے کو قبول کیا، وہ سرکش جس نے میزائلوں، جلاکر راکھ کرنے والے مائع مواد کے ڈرموں بلکہ کیمیائی ہتھیاروں سےتباہی مچادی اورجلاؤ گھیراؤ، لوٹ مار اور عزتیں پامال کر نا اس کے علاوہ ہے...
اے سرزمین شام کے مخلص مسلمانو...اے وہ لوگو جن کا خون بہایا گیا، جن کی عزتیں پامال کی گئیں، جن کے اموال اورگھربار کو تباہ کیا گیا...!
اس اتحاد نے تمہاری پیٹھ پر ہی نہیں بلکہ سینے میں چھرا گھونپ دیا ہے۔ اس نے اپنی خیانت کو پوشیدہ نہیں رکھا بلکہ بھرے بازار میں اس کی نمائش کردی...اس نے کسی اِدھر اُدھر کی چیز سے اپنے ستر کو بھی نہیں چھپایا بلکہ شرم وحیا کو سرے عام بیچ ڈالا، دن دھاڑے اپنے منہ پر جرم کی کالک مل لی، یہاں تک کہ ان کے منہ ان کے جرائم کی وجہ سے اللہ کے اس فرمان کے مطابق بن گئے، ﴿يُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِيمَاهُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِي وَالْأَقْدَامِ﴾ "مجرموں کو ان کی پیشانیوں سے پہچانا جائے گا اور ان کو سر کے بال اور ٹانگوں سے گھسیٹا جائے گا"۔ اے شام کے مسلمانو! اس اتحاد کا ہاتھ روک لو اور اس کو گٹھلی کی طرح نکال کر پھینک دو، اسلام کے مسکن شام کی سرزمین میں قدم رکھنے یا یہاں سے گزرنے بھی مت دو اوراس انقلاب کا اختتام بھی اسی طرح کرو جس طرح اس کی ابتدا کی تھی کہ یہ "اللہ کے لیے ہے، یہ اللہ کے لیے ہے"...یاد رکھو کہ جنیوا-1 اور جنیوا-2 دونوں امریکہ کے بُنے ہوئے جال ہیں جس کے بعد امریکی ساختہ حکومت کے قیام کے لیے، موجودہ بشارحکومت کی طرح ا مریکہ کے ساتھ وفاداری کی ضمانت لے کر، عسکری مداخلت کی جائے گی...ان تاروں کو ہی کاٹ دو اور بین الاقوامی مداخلت کے خلاف مزاحمت کرو۔ یہ مداخلت تم میں سے مخلص لوگوں کے خلاف ہے۔ امریکہ اور اس کے حاشیہ برداروں سے دوستی مت کر و کیونکہ صرف خائن اور ناشکرا شخص ہی ان سے دوستی کرتا ہےجو تھوڑی سے دنیا بلکہ کسی اور کی دنیاکے لیے اپنی آخرت کو بیچ ڈالتا ہے، اس کو بالآخر اس کے نتیجے میں کانٹوں کے سوا کچھ نہیں ملے گا، اس کے ساتھ بھی وہی ہو گا جو اس جیسوں کے ساتھ اس پہلے ہو چکا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی رسوا ہو گا اور آخرت کا دن اس کے لیے انتہائی دردناک ہوگا، اللہ سبحانہ نے فرمایا:﴿وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَخْزَى وَهُمْ لَا يُنْصَرُونَ﴾ "اور آخرت کا عذاب اور بھی رسواکن ہے اور ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی"۔
اے سرزمین شام کے مخلص مسلمانو...اے وہ لوگو جن کا خون بہایا گیا، جن کی عزتیں پامال کی گئیں، جن کے اموال اورگھربار کو تباہ کیا گیا...!
تین سال سے تم اس حالت میں سرکش سے دو دو ہاتھ کر رہے ہو کہ عالمی سازشوں کے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ امریکہ ، اس کے اتحادی اور اس کے علاقائی عرب اور عجمی ایجنٹ لمحہ بہ لمحہ ان سازشوں میں اس کے شانہ بشانہ ہیں۔ ان عرب اور عجم میں سے جنہوں نے تمہاری مدد کے لیے آواز بلند کی تھی ان کی آوازیں بھی اُس چکی کی آواز ثابت ہوئی جس میں سے کوئی آٹا نہیں نکلتا۔ اس کے باوجود تم نے صبر کیا اور ڈٹے رہے، تمہاری فلک شگاف تکبیروں نے فضاء کو معطر کر دیا، تم نے طرح طرح کے مظالم کا سامنا کیا مگر پھر بھی تم نے انتہائی عزم اور حوصلے سے دشمن کو للکار...اھر یہ ایسا اتحاد جو کسی مؤمن کے بارے میں رشتہ داری اور قرابت کا بھی لحاظ نہیں رکھتا کس طرح اقتدار کی بندر بانٹ کے لیے سرکش سے مذاکرات کرتا ہے جیسا کہ کچھ ہوا ہی نہیں؟! اے اہل شام تم یقیناً امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سازشوں کو ناکام بنا نے پر قادر ہو، تم جنیوا -2 کانفرنس کو ناکام اور نامراد کر سکتے ہو...شام کے اندر صابر اور ثابت قدم رہو ...تم ہی اس دھرتی بیٹے ہو...شام کی باگ ڈور تمہارے ہاتھ میں ہے، فائیوسٹار ہوٹلوں میں رہائش کی خواہش رکھنے والا یہ اتحاد خواہ خیانت میں کوئی بھی حد پار کرے، جرم میں جس درجے کو پہنچے، اگر تم اللہ کے ساتھ اخلاص اور رسول اللہﷺ کے ساتھ صدق کا ثبوت دیتے ہوئے ثابت قدمی سے ان کے سامنے ڈٹے رہےتو یہ کچھ نہیں کر سکتے اور تب ہی یہ اتحاد ذلیل و خوار ہو کر پسپا ہو گا...لیکن مصیبت یہ ہے کہ یہ اتحاد تم میں سے کچھ لوگوں کی صفوں میں دراڑیں ڈالنے میں کا میاب ہو جاتا ہے اور اس سے بھی زیادہ تلخ بات یہ ہوگی کہ وہ بعض گروپوں کو راہ ِراست سے ہٹانے میں کامیاب ہو اور ان کو قابو کرلے اور ان کے بل بوتے پر پرانے ایجنٹ حکمران کی جگہ نیا ایجنٹ حکمران لائیں، پھر بہایا گیا پاک خون اور دی گئی قربانیاں ان گرپوں پر لعنت کریں گی اور یہ گروپ اس اتحاد کے نرغے میں آئیں گے، ﴿كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ أَنْكَاثًا﴾ "اس (دھاگہ کاتنے والی) کی طرح جس نے بھرپور طریقے سے اپنے دھاگے کو کاتنے کے بعد برباد کرڈالا" یوں یہ دنیا اور آخرت کے خسارے سے دوچار ہوں گے جو کہ کھلا خسارہ ہے۔
اے سرزمین شام کے مخلص مسلمانو...اے وہ لوگو جن کا خون بہایا گیا، جن کی عزتیں پامال کی گئیں، جن کے اموال اورگھربار کو تباہ کیا گیا...!
قائد اپنے پیروکاروں سے جھوٹ نہیں بولتا اور حزب التحریر ڈرانے والے اور خوشخبری دینے والے کے طور پر تمہاری طرف متوجہ ہو رہی ہے:
تمہیں جنیوا-2 کی آگ میں گرنے سے ڈراتی ہے کیونکہ اتحاد کا حکومت کے ساتھ مذاکرات، طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ہیں جس سے یہ بالکل انحراف نہیں کر سکتے اور جس کے نتیجے میں ایک نیا سرکش وجود میں آئے گا جو پرانے سرکش سے سوائے نام اور چہرے کی رنگت کے علاوہ کسی چیز میں مختلف نہیں ہو گا، جس پر امریکہ سوار ہو گا جیسا کہ وہ اس پہلے والے پر سوار تھا، یوں ایک بار پھر لعنت اور بدبختی تمہارا مقدر ہو جائے گی، تم ندامت کا اظہار کرو گے لیکن ندامت کا اس وقت کوئی فائدہ نہیں ہوگا، تم میں سے کوئی کہنے والا یہ بھی نہیں کہہ پائے گا کہ میں تو اپنی جان کا ذمہ دار ہوں گناہ اور ہلاکت جنیوا جانے والوں کے لیے ہے...یہ نہیں کہہ سکے گا ، کیونکہ کسی قوم میں منکر کا ارتکاب ہو اور وہ اس کا سدباب نہ کرےتو اس کا وبال سب پر ہوگا...ابوداؤد نے اپنی سنن میں ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا : اے لوگو...میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ((مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي، ثُمَّ يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا، ثُمَّ لَا يُغَيِّرُوا، إِلَّا يُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ مِنْهُ بِعِقَابٍ)) "جس قوم میں اللہ کی نافرمانی کے کام ہو رہے ہوں اور اس قوم کے لوگ اس کا سدباب کرنے پر قادر بھی ہوں مگر پھر بھی وہ اس کا سدباب نہ کریں تو قریب ہے کہ اللہ اپنی طرف سے ان سب کو عذاب میں مبتلا کردیں"، اس لیے شام کے مسلمانوں اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچاؤ...۔
حزب تمہیں یہ خوشخبری بھی سناتی ہے کہ اگر تم نے اللہ کے ساتھ اخلاص ، اس کے رسولﷺ کے ساتھ صداقت ، اپنے قول وفعل سے ریاست خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے اللہ کی شریعت کی حکمرانی پر اصرار کیا اور پکا عزم کر لیا کہ امریکہ اور اس کے حواریوں کی بالادستی کو اکھاڑ پھینکیں گے ...تو اللہ سبحانہ وتعالٰی تمہارا مددگا رہو گااور تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا، ﴿وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ "اور مؤمنوں کی مدد کرنا ہماری ذمہ داری ہے"، اور اللہ سے سچی بات کس کی ہو سکتی ہے؟
إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَ هُوَ شَهِيدٌ
"بے شک اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جو دل ودماغ رکھتا ہے یا کان لگا کر سنتا ہے اور گواہ ہے"

Read more...

آخرکار اتحاد نے فورڈکے سامنے مکمل طور پر سرنگوں ہونے کا اعلان کردیا اگرچہ اس سےپہلے بھی وہ گٹھنےٹیکے ہوئے تھے!

الجربا کے اتحاد(coalition) نےہفتہ اتوار اور پیر 11،10،9 نومبر کوامریکی سفیر فورڈ کی سرپرستی میں استنبول میں اپنے اجلاس کا آغاز کیا، جس میں الجربا نے جنیوا-1 کی طرز پر جنیوا-2 میں جانے کا عندیہ دے دیا اور اس فیصلے کو جاری کروانے والا فورڈ ہی تھا۔یوں الجر با اور اس کے حمایتی جو آج تک جنیوا-2 میں جانے سے پہلے بشار کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے تھے یا کم از کم اس کو برطرف کرنے کی ضمانت کا مطالبہ کررہے تھے،اپنے اس مطالبے سے بھی دستبردارہوگئے۔یوں ان دونوں مطالبات کو ہوا میں اڑا دیا گیا اور کھوکھلے الفاظ میں یہ کہا گیا کہ بشار کا کوئی کردار نہیں ہو گا لیکن یہ نہیں بتا یا گیا کہ ایسا کب سے ہو گا!اس اجلاس پر امریکہ مکمل طور پر غالب اور حاوی رہا اس حد تک کہ الجربا ،اس دباؤ کی وجہ سے ،اتحاد میں شامل عسکری نمائندے کے اعتراض کو بھی برداشت نہیں کر سکا اوراس نے بشار کے شبيحہ (اجرتی قاتل)اور دوسرے سرکشوں کے طریقے پر چلتے ہوئے اس کو تھپڑ ماردیاحالانکہ ابھی تو الجربا نے حکمرانی یا اس کا کچھ حصہ بھی نہیں دیکھا!اس کے بعد اتحاد کے بعض لوگوں نے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل شام کی داخلی قوتوں سے مشاور ت کرنے کا مطالبہ کیا تو فورڈ نے اس کو مسترد کردیا اور ان کو مشترکہ فیصلہ کرنے کا پابند بنایا،تاکہ اندرونی مشاورت فیصلے کے بعد ہو سکے،یعنی فیصلہ پہلے کیا جائے اور مشورہ بعد میں لیا جائے،تاکہ اندرونی قوتوں کا فیصلے میں کوئی عمل دخل نہ ہو کیونکہ امریکہ جانتا ہے کہ اندرونی قوتوں کی اکثریت آزاد اور باوقار ہے وہ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کے سامنے سر جھکا کر رسوا نہیں ہوں گے۔
یوں محرم الحرام کی آٹھویں رات ، گیارہ نومبر کو جنیوا-2 میں شرکت کا فیصلہ کیا گیا۔پھر اس شرمناک فیصلے کو بےنقاب ہونے سے بچانے کے لیے یہ کہا گیا کہ یہ فیصلہ مشروط ہے جبکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب تک یہ ملاقات بشار اور الجربا کے وفود کے درمیان ہےتو ان شرائط کی کوئی اہمیت نہیں!یہ تاثر دینے کے لیے کہ انہوں نے جنیوا-2 سے قبل کوئی فیصلہ کر لیا ہے ، انہوں نے کل پیر کی شام 11نومبر 2013 کو اُس عبوری حکومت کا اعلان کر دیا جس کا سربراہ احمد طعمہ ہو گا ۔ لاحول ولا قوۃ ۔ یہ حکومت سراسر برائے نام ہو گی کیونکہ داخلی قوتیں اس کو مسترد کردیں گیاور یہ حکومت شام کی سرزمین پر اپنے قدم بھی نہیں جما سکے گی۔یوں یہ حکومت "وقت کو ضائع کرنے والا کھیل ہے"تا کہ جنیوا-2 میں امریکہ اپنا حل اِن پر مسلط کرسکے !
امریکہ نے اس فیصلے کی تائید میں بڑی پھرتی دکھائی اور کیری نے یہ کہتے ہوئے اس کی وضاحت کی کہ "کل شامی اپوزیشن نے ووٹنگ کے ذریعے جنیوا-2 میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا،یقینا یہ ایک بڑا قدم ہے"۔ اگرچہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بھی ان اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کو سراہا لیکن ساتھ ہی اس نے یہ بھی کہا"اتحاد (coalition)نے بشار کے کردار کے حوالے سے کوئی شرط نہیں لگائی"۔اس ترجمان کے تبصرے کا معنی صاف ظاہر ہے!کئی اور ممالک نے بھی اس فیصلے کی تائید میں جلد بازی دکھائی۔
اے اہل شام، بشار اور اس کے غنڈوں اورالجربا کے اتحاداور اس کی جماعت کے سامنےڈٹ کر ثابت قدم رہنے والو:
یہ ہوٹلوں میں سر چھپا کر پھرنے والے امریکہ،یورپ،قطر،سعودیہ اور ترکی وغیرہ کےمال ودولت پر داد عیش دینے والے، یہ سب کے سب تمھارے دشمن ہیں۔ان سے ہو شیار رہو۔ان کی منزل وہ نہیں جس خیر کے لیے تم جدو جہدکر رہے ہو بلکہ وہ اس کی مخالف سمت میں جارہے ہیں۔سرکش کے سامنے تمہارا ڈٹ جانا اور تمہاری قابل دید قربانیاں،اسلام کےمسکن شام میں حق کے غلبے،اسلام کی حکمرانی اورامریکی بالادستی کے خاتمے کے لیے اور اسے ماضی کا قصہ بنا دینے کے لئے ہیں۔جبکہ وہ ایسی حکومت چاہتے ہیں جو موجودہ حکومت کی ہی ایک دوسری شکل ہو ،یعنی موجودہ ایجنٹ کی جگہ دوسرا ایجنٹ ۔ ان کی نظر میں بہائے جانے والے اس پاکیزہ خون،اور دی جانے والی ان قربانیوں،اور پامال کی جانے والی ان عزّتوں اور برپاکی جانے والی اس تباہی کی کوئی قیمت نہیں جس نے انسان اور درختوں کے ساتھ پتھروں کو بھی نہیں چھوڑا۔جی ہاں یہ ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے،وہ اپنے آقاؤں کے غلام کے طور پر عیّاشی کی زندگی گزار رہے ہیں،سرنگوں اور ذلیل ہو کر ،اگرچہ سانس تو لیتے ہیں ،کھاتے پیتے بھی ہیں لیکن یہ زندہ نہیں بلکہ مردہ ہیں،﴿لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ﴾"ان کے دل ودماغ تو ہیں لیکن یہ ان کے ذریعے سمجھتے نہیں،ان کی آنکھیں تو ہیں لیکن یہ ان کے ذریعے دیکھتے نہیں،ان کے کان تو ہیں لیکن یہ ان کے ذریعے سنتے نہیں،یہ تو جانور وں کی طرح ہیں بلکہ ان سے زیادہ گمراہ ہیں۔ یہی لوگ غافل ہیں"۔
یہ تو ہم جانتے ہی تھے کہ یہ اتحاد بصیرت سے محروم ہے لیکن اب یہ بصیرت کے ساتھ بصارت بھی کھو چکا ہے! یہ کیسے اپنے کرتوتوں پر، اللہ کے سامنے نہیں تو کم ازکم اللہ کے بندوں کے سامنے ہی سہی، شرم سار نہیں ہوتے؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ جنیواکانفرنس میں امریکہ اور اس کے مددگاروں کے دباؤ میں ہونے والے فیصلے میں اِن کی کوئی رائے یا کردار ہو جبکہ استنبول میں فورڈ کے سامنے سرنگوں ہونے کے نتیجے میں پہلے ہی ان کی کمر ٹوٹ چکی ہے ؟
ہر صاحب بصارت وبصیرت شخص یہ سمجھتا ہے کہ جنیوا-2 میں اس اتحاد کے جانے کا مقصد بشار کو محفوظ راستہ دینا ہے اورساتھ ہی بشار کےمتبادل امریکی ایجنٹ کے لیے راہ ہموارکرنا ہے۔اس بات کو سمجھتے ہوئے کہ الجربا کے اتحاد کو اپنے تمام عناصر کے باوجودشام کے اندر کوئی حمایت اور تائید حاصل نہیں ، یہ خارج از امکان نہیں کہ نئی حکومت کی حفاظت کے لئے سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے بین الاقوامی مداخلت کی بات کی جائےتاکہ بشار کے "خروج " کا کوئی مناسب طریقہ نکالا جائے!یہی جنیوا کانفرنس کا مقصد اور اس کی غایت ہےاوریہ ایک خیانت ہے جسکا ہر وہ شخص مرتکب ہوگا جو جنیوا کانفرنس میں قدم رکھے گا۔
اے اہل شام، اے صبر کرنے اور کروانے والو،سرکش کے سامنے سینہ سپر لوگو:
یہ خائن کوئی بھی فیصلہ کرلیں یہ کچھ نافذ نہیں کر سکتےجب تک تم حق پر ثابت قدم ہو۔یہ تو اس قدر بزدل ہیں کہ شام کی جہاد اور رباط کی سرزمین میں تم سے ملاقات کے لئے بھی نہیں آسکتے۔ان کوہرگز شام میں کسی قسم کی مداخلت کا موقع نہ دوورنہ تمہاری قربانیاں رائیگاں جائیں گی،تمہارا خون ضائع ہو جائے گا،بلکہ تمہارے رب کے سامنے تمہاری شکایت کرے گا۔ہم شام کے جواں مردوں کو پکارتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے خیانت کرنے والوں کے سامنے کسی قسم کی نرمی اختیار نہ کریں اور نہ اپنے پائے استقلال میں کوئی لغزش آنے دیں ،﴿إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ﴾."بے شک اللہ ایمان والوں کی مدد کرتا ہے اور اللہ کسی ناشکر ےخائن کو پسند نہیں کرتا"۔
کامیابی اب کچھ دیر صبرکرنےکی دوری پر ہے ۔امریکہ، اس کا بشار اور اس کا ااتحاد جان کنی کی حالت میں ہیں۔وہ ایسا حل تلاش کر رہے ہیں جو تمہاری ثابت قدمی اور شجاعت سےان کو بچائے۔جس حق پر کاربند ہو اس پر ثابت قدم رہو،اللہ کے حکم خلافت راشدہ کے قیام کو اپنی موت و حیات کا مسئلہ بناؤ ،اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اخلاص کا ثبوت دو،اللہ کی مدد کرنے اور اس کے دین کی سربلندی کے لیے خلوص کے ساتھ سردھڑ کی بازی لگادواور تب اللہ القویّ العزیزتمہیں اپنی نصر اور فتح سے نوازے گا﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾"اللہ اس کی مدد ضرور کر تا ہے جو اللہ کی مدد کرتا ہے بے شک اللہ ہی طاقتور اور غالب ہے"۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک